اے آئی انسانی ذہانت کا متبادل نہیں بلکہ ایک معاون ہے: وجیندر گپتا
نئی دہلی، یکم جولائی (ہ س)۔ دہلی اسمبلی کے اسپیکر وجیندر گپتا نے پیر کو نئی دہلی میں اسمبلیوں میں اے آئی کے استعمال پر منعقد ایک پروگرام میں شرکت کی۔ اس پروگرام میں انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) ایک طاقتور ٹول ہے، یہ انسانوں کا متبادل نہیں بل
وی


نئی دہلی، یکم جولائی (ہ س)۔ دہلی اسمبلی کے اسپیکر وجیندر گپتا نے پیر کو نئی دہلی میں اسمبلیوں میں اے آئی کے استعمال پر منعقد ایک پروگرام میں شرکت کی۔ اس پروگرام میں انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) ایک طاقتور ٹول ہے، یہ انسانوں کا متبادل نہیں بلکہ ایک معاون ہے جسے صوابدید، حساسیت اور جمہوری اقدار کے ساتھ استعمال کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اے آئی کے ذریعے قانون سازوں کو رپورٹس کا تجزیہ کرنے، ڈیٹا کا موازنہ کرنے اور خلاصہ بنانے جیسے کاموں میں مدد کی جا سکتی ہے جس سے اسمبلی اجلاسوں کی تیاری میں بہتری آئے گی۔ اے آئی پر مبنی پورٹلز اور چیٹ بوٹس بھی شہریوں کو عوامی نمائندوں کی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات دے کر احتساب اور شفافیت کو بڑھا سکتے ہیں۔

گپتا نے کہا کہ ٹیکنالوجی مکمل طور پر بے عیب نہیں ہے اور اے آئی کے بارے میں کچھ سنگین خدشات ہیں۔ اے آئی صرف وہی سیکھتا ہے جو ڈیٹا اسے سکھاتا ہے۔ اگر ڈیٹا متعصب یا نامکمل ہے تو اے آئی کی تجاویز بھی اسی سمت میں ہوں گی۔ اس سے پالیسی سازی میں عدم توازن پیدا ہو سکتا ہے اور معاشرے کے کمزور طبقات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر الگورتھم منصفانہ نہ ہوں تو طاقتور طبقے اس کا غلط استعمال کر سکتے ہیں جس سے جمہوریت متاثر ہو سکتی ہے۔

گپتا نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ اگر اے آئی کی طرف سے فراہم کردہ معلومات غلط ہیں تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟ مشین، حکومت یا ٹیکنالوجی کمپنی؟ اس کے لیے واضح پالیسی اور احتساب کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اے آئی کی مخالفت نہیں کرنی ہے بلکہ اس کے منصفانہ اور ذمہ دارانہ استعمال کو یقینی بنانا ہے تاکہ یہ جمہوریت کے مفاد میں مفید ثابت ہو۔

---------------

ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی


 rajesh pande