’ ارسا‘ دہشت گرد نیٹ ورک کا پردہ فاش، دہلی اور راجستھان سے روہنگیا مسلمانوں کو شامل کرنے کی کوشش کا دعویٰ
کولکاتہ، 4 جون (ہ س)۔ کولکاتہ پولیس ہیڈکوارٹر لالبازار کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے بروقت ''اراکان روہنگیا سالویشن آرمی'' یعنی ''ارسا'' کے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا ہے، جو پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے حکم پر بنگال سمیت شمال مشرقی ہندوستان م
’ ارسا‘ دہشت گرد نیٹ ورک کا پردہ فاش، دہلی اور راجستھان سے روہنگیا مسلمانوں کو شامل کرنے کی کوشش کا دعویٰ


کولکاتہ، 4 جون (ہ س)۔

کولکاتہ پولیس ہیڈکوارٹر لالبازار کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے بروقت 'اراکان روہنگیا سالویشن آرمی' یعنی 'ارسا' کے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا ہے، جو پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے حکم پر بنگال سمیت شمال مشرقی ہندوستان میں دہشت گردی کی سازش رچ رہا تھا۔یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس سازش میں دہلی، راجستھان اور جموں کے روہنگیا مسلمانوں کو شامل کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ شمالی ہندوستان میں اب تک کم از کم 20 ایسے روہنگیا افراد کی شناخت کی جا چکی ہے، جنہیں برین واش کرکے حملے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔

کولکاتہ پولیس ہیڈکوارٹر لالبازار کے ایک سینئر افسر کے مطابق ان مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کے بعد شمالی بنگال میں بنگلہ دیش کی سرحد سے متصل علاقوں میں مزید دو روہنگیاوں کے چھپے ہونے کی اطلاع ملی ہے۔ تحقیقاتی ایجنسیاں یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہیں کہ کیا ان کی مدد سے بنگال میں کوئی بڑا حملہ کرنے کا منصوبہ تھا؟

معلومات کے مطابق 'ارسا' کو پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی حمایت حاصل ہے۔ اس دہشت گرد تنظیم کا سربراہ عطاء اللہ ابو عمار جنونی اصل میں روہنگیا ہے لیکن وہ پاکستان کے شہر کراچی میں پیدا ہوا اور مشرق وسطیٰ میں تعلیم حاصل کی۔ میانمار کی رکھائن ریاست میں، اس نے 'اراکان روہنگیا سالویشن آرمی' قائم کی، جو بنیادی طور پر روہنگیا پر مشتمل دہشت گردانہ کارروائیاں کرتی ہے۔

گزشتہ سال عطاء اللہ نے بنگلہ دیش کے کئی علاقوں میں چھپ کر دہشت گردی کی سازشیں کرنا شروع کیں۔ وہاں سے اس کا رابطہ آئی ایس آئی سے ہوا۔ حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر بھارت میں داخل ہونے والے روہنگیا مہاجرین کو استعمال کیا گیا تاکہ نامعلوم چہروں کے ذریعے اس سازش کو انجام دیا جا سکے۔ اس سے قبل بھی بودھ گیا دھماکے میں روہنگیا کے استعمال کا معاملہ سامنے آچکا ہے۔

ان معلومات کی بنیاد پر بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے راجستھان، دہلی اور جموں میں ایک مہم چلائی اور کم از کم 20 ایسے روہنگیا افراد کی نشاندہی کی جن کی برین واشنگ کی جا رہی تھی اور انہیں سلیپر سیل میں تبدیل کیا جا رہا تھا۔ ان میں سے کئی سے پوچھ گچھ کے بعد شمالی بنگال کے ہلی سرحدی علاقے میں دو دیگر روہنگیا کو گرفتار کیا گیا ہے، جن سے فی الحال پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande