تہران، 26 جون (ہ س)۔ ایران کے آئینی ادارے گارڈین کونسل نے ملک کی پارلیمنٹ سے منظور کردہ اس بل کی منظوری دے دی ہے جس میں اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگراں ادارے 'انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی' (آئی اے ای اے) کے ساتھ ایران کے تعاون کو معطل کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ یہ قدم ایک ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب حالیہ ایران اسرائیل تنازع کے دوران ایران کے جوہری اور فوجی اڈوں پر حملے کیے گئے ہیں۔
یہ بل 25 جون کو پارلیمنٹ میں 221-0 کی اکثریت سے منظور ہوا تھا۔ تاہم، اب حتمی فیصلہ سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل (ایس این ایس سی) کرے گی، جس کی تکنیکی قیادت صدر کے پاس ہے، لیکن یہ کونسل براہ راست سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو جوابدہ ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر معلومات دیتے ہوئے گارڈین کونسل کے ترجمان ہادی تہان نظیف نے کہا کہ 'آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون معطل کرنے کا منصوبہ اسلامی قانون اور آئین کے خلاف نہیں پایا گیا'۔
پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے آئی اے ای اے پر ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کی مذمت نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ آئی اے ای اے نے اپنی بین الاقوامی ساکھ کو ایک شے بنا دیا ہے۔ بل پاس ہوتے ہی انہوں نے حکومت کو اس پر عمل درآمد کا حکم دیا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران کی اہم جوہری اور فوجی تنصیبات پر بے مثال حملے کیے تھے جن میں شہری علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس جنگ میں دونوں فریقوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا اور بڑی تعداد میں شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ امریکہ کی ثالثی سے 24 جون کو جنگ بندی عمل میں آئی۔
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی