مکہ مکرمہ ،26جون (ہ س )۔
سعودی عرب نے گزشتہ سو سال سے زائد عرصے سے ایک عظیم روایت کو زندہ رکھا ہوا ہے، جس کا پوری دنیا کے ایک ارب سے زائد مسلمان بڑی عقیدت سے انتظار کرتے ہیں۔ یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب دنیا کی سب سے مقدس جگہ، خانہ کعبہ، کو نیا غلاف پہنایا جاتا ہے۔
جمعرات کے روز نئے ہجری سال کے آغاز پر، جنرل اتھارٹی برائے امور مسجد حرام و مسجد نبوی نے پرانا غلافِ کعبہ اتار کر نیا غلاف چڑھایا۔ اس با برکت عمل کی نگرانی ایک تربیت یافتہ اور ماہر سعودی ٹیم کرتی ہے، جو پرانے غلاف کو ا±تارنے، سونے کے کام کو الگ کرنے، اور نئے غلاف کو چڑھانے کے تمام مراحل کو نہایت باریک بینی سے انجام دیتی ہے۔ اس عملے میں 154 سعودی فنی ماہرین شامل ہوتے ہیں۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اس عمل میں 120 کلوگرام سونے سے ملمع چاندی کے تار، 60 کلوگرام خالص چاندی، 825 کلوگرام ریشم اور 410 کلوگرام خام کپاس استعمال ہوتا ہے۔ اس بار ٹیم نے 8 جدید ترین کھڈیوں کے ذریعے 54 سونے سے مزین اشیاء تیار کیں۔ اس نئے غلاف کا مجموعی وزن تقریباً 1.4 ٹن یعنی 1415 کلوگرام ہے۔
غلافِ کعبہ کی تیاری کا یہ شان دار عمل کنگ عبدالعزیز کمپلیکس میں انجام پاتا ہے جو صرف غلاف کعبہ (کسوہ) کے لیے ہی بنایا گیا ہے۔ یہاں پرانے غلاف سے سونے کے کام، آیاتِ قرآنی والے حصے، قندیلیں اور دیگر آرائشی اشیاء اتاری گئیں۔ خانہ کعبہ کے دروازے پر موجود پردہ، جس کی لمبائی 6.35 میٹر اور چوڑائی 3.33 میٹر ہے، ا±تار کر نئے پردے سے تبدیل کیا گیا۔
نیا غلاف 47 سیاہ ریشمی ٹکڑوں پر مشتمل ہے، جن پر 68 قرآنی آیات کو سونے سے ملمع چاندی کے دھاگوں سے کڑھائی کی گئی ہے۔ استعمال ہونے والا سونا خالص 24 قیراط ہے۔
غلافِ کعبہ کی تیاری میں اعلیٰ درجے کے کپڑوں کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ سات اقسام کی خاص کپڑوں کی اقسام استعمال کی جاتی ہیں، جن میں ہموار سبز ریشم (دروازے کے پیچھے)، نقش دار سیاہ ریشم، ہموار سیاہ ریشم، سکری رنگ کا روئی دار استر، ہموار سرخ ریشم، سفید روئی دار کپڑا، اور نقش دار سبز ریشم (کعبہ کے اندرونی حصے اور حجرہ نبوی کا اندرونی غلاف) شامل ہیں۔
یہ روایت نہ صرف ایک روحانی اور تاریخی اہمیت کی حامل ہے بلکہ سعودی عرب کی جانب سے مسجد حرام کی خدمت اور احترام کا مظہر بھی ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ