علی گڑھ, 26 جون (ہ س)۔
اے ایم یو کے اجمل خاں طبیہ کالج کی فیکلٹی آف یونانی میڈیسن کے شعبہ امراض جِلد و زہراویہ نے عالمی یومِ برص کے موقع پرایک آگہی پروگرام منعقد کیا، جس کے ذریعہ اس مرض سے متعلق بیداری پیدا کی گئی اور سائنسی اور روایتی طریق ہائے علاج پر گفتگو کی گئی۔
یہ دن ہر سال 25 جون کو دنیا بھر میں معروف فنکار مائیکل جیکسن کی یاد میں منایا جاتا ہے، جو خود بھی برص کے مریض تھے۔ اس دن کو منانے کا مقصد اس بیماری سے متاثرہ افراد کو درپیش نفسیاتی اور سماجی چیلنجز کے بارے میں آگہی پیدا کرنا ہے۔ اس سال کا تھیم تھا: مصنوعی ذہانت کے ذریعے زندگیوں کا شفا بخش سفر: برص کا درست علاج اور دیکھ بھال۔ اس تھیم کے ذریعہ امراض جِلد کی تشخیص میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کی افادیت اور انفرادی علاج کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
ایم ڈی اسکالر ڈاکٹر حفصہ طارق نے برص کی جسمانی وجوہات پر اپنے پرزنٹیشن میں بتایا کہ کس طرح مصنوعی ذہانت اس مرض کی دیکھ بھال میں انقلاب برپا کر سکتی ہے۔ انہوں نے بیماری سے وابستہ جذباتی اذیت کا ذکر کرتے ہوئے معاشرے سے ہمدردی اور تعاون کی اپیل کی۔
ایم ڈی اسکالر ڈاکٹر مونس نے برص کے یونانی طریقہ علاج پر اظہارِ خیال کیا۔ انہوں نے قدیم طبی متون کے حوالے سے جڑی بوٹیوں پر مشتمل نسخہ جات، علاج بالغذا، اور علاج بالتدبیر جیسے آزمودہ طریق ہائے علاج کو جِلدی صحت کی بحالی میں مؤ ثر قرار دیا۔
پروگرام کی صدارت شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر محمد محسن نے کی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں اس امر پر زور دیا کہ یونانی طب کے روایتی علم اور جدید ٹکنالوجی کو یکجا کر کے ایک مربوط ماڈل تیار کیا جانا چاہیے تاکہ برص کے مریضوں کو مؤثر علاج میسر ہو۔ ڈاکٹر نوال الرحمٰن خاں نے بھی اس موقع پر اظہارِ خیال کیا اور شعبہ جات کے درمیان اشتراک و تعاون کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انٹرایکٹیو سیشن میں مریضوں، محققین اور معالجین نے شرکت کی
---------------
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ