اب دہلی میں لائسنسنگ کا عمل میونسپل اداروں اور متعلقہ محکموں کے ذریعے مکمل کیا جائے گا: وزیر اعلیٰ
نئی دہلی، 22 جون (ہ س)۔ قومی دارالحکومت دہلی میں، ہوٹل، موٹیل، گیسٹ ہاو¿س، ریستوراں، سوئمنگ پول، آڈیٹوریم، ویڈیو گیم پارلر، ڈسکوتھیکس اور تفریحی پارک جیسے تجارتی علاقوں سے متعلق لائسنسنگ کا عمل پولیس سے چھین کر میونسپل اداروں اور متعلقہ محکموں کے
اب دہلی میں لائسنسنگ کا عمل میونسپل اداروں اور متعلقہ محکموں کے ذریعے مکمل کیا جائے گا: وزیر اعلیٰ


نئی دہلی، 22 جون (ہ س)۔ قومی دارالحکومت دہلی میں، ہوٹل، موٹیل، گیسٹ ہاو¿س، ریستوراں، سوئمنگ پول، آڈیٹوریم، ویڈیو گیم پارلر، ڈسکوتھیکس اور تفریحی پارک جیسے تجارتی علاقوں سے متعلق لائسنسنگ کا عمل پولیس سے چھین کر میونسپل اداروں اور متعلقہ محکموں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اس سے’کاروبار کرنے میں آسانی‘کو تحریک ملے گی، کاروبار کی حوصلہ افزائی ہوگی اور انتظامی احتساب کو یقینی بنایا جائے گا۔ یہ اطلاع وزیر اعلیٰ نے اتوار کو ایکس پر شیئر کی۔

پوسٹ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ فیصلہ نہ صرف بروقت ہے بلکہ دور اندیشی، عملی اور انتظامی نقطہ نظر سے انتہائی اہم ہے۔ اس کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ اور لیفٹیننٹ گورنر ونے کمار سکسینہ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتی ہوں۔انہوں نے کہا کہ دہلی پولیس برسوں سے لائسنس کی ذمہ داریوں کے اضافی بوجھ تلے دبی ہوئی تھی جس کی وجہ سے اس کی بنیادی ذمہ داریاں امن و امان متاثر ہو رہی ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وزیر اعظم کے ویڑن کے مطابق ہماری حکومت ہمیشہ’کم سے کم حکومت، زیادہ سے زیادہ حکمرانی' کے اصول پر کام کرتی رہی ہے اور یہ فیصلہ اسی کا نتیجہ ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مرکز، لیفٹیننٹ گورنر اور دہلی حکومت عوامی مفاد کو سب سے اوپر رکھتے ہوئے مل کر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پولیس کو امن و امان، جرائم پر قابو پانے اور خواتین کی حفاظت جیسے اہم مسائل پر مکمل توجہ دینے میں مدد ملے گی۔وزیر اعلیٰ نے دہلی کے لوگوں کو یقین دلایا کہ اب لائسنسنگ کا عمل آسان، شفاف اور ڈیجیٹل ہوگا جس سے غیر ضروری پریشانیوں کا خاتمہ ہوگا۔ اس قدم نے دہلی کو انتظامی طور پر زیادہ چست، منظم اور جوابدہ دارالحکومت بنانے کی سمت میں ایک نیا باب شروع کیا ہے۔ یہ ’ترقی یافتہ دہلی‘ کی سمت میں کارآمد اور کارآمد ثابت ہوگا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande