جودھ پور، یکم جون (ہ س)۔
مرکزی ثقافت اور سیاحت کے وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت نے اپوزیشن کی طرف سے خصوصی اجلاس بلانے کی بے تابی پر کہا کہ مانسون سیشن 20-25 دنوں میں شروع ہونے والا ہے، اس کے بعد انہیں سوال پوچھنے کا پورا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس چھپانے کو کچھ نہیں ہے۔
اتوار کو شیخاوت نے اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات کی۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے سمیت اپوزیشن کی طرف سے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کے مطالبے پر شیخاوت نے کہا کہ جمہوریت میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں کسی کی رائے پوچھنے کے کافی انتظامات ہوتے ہیں۔ ان کے (مخالف) ذہنوں میں موجود ہر قسم کے شکوک کو دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب اپوزیشن کے پاس کہنے کے لیے کچھ ٹھوس نہیں ہوتا تو وہ اس طرح کے مسائل اٹھا کر توجہ مبذول کرانے کی کوشش کرتے ہیں۔ آپریشن سندور پر شیخاوت نے کہا کہ دنیا نے ہندوستان کی بہادری اور جرات کو حیرت سے دیکھا۔ اپوزیشن لیڈروں کے بیانات پر شیخاوت نے کہا کہ بعض اوقات اپوزیشن لیڈروں کے بیانات سن کر ہنسنے کا احساس ہوتا ہے۔ جب پی ایم مودی بولتے ہیں تو کانگریس کے سبھی لیڈر مل کر کہتے ہیں کہ پی ایم مودی ہی بولتے ہیں۔ جب پی ایم مودی نہیں بولتے تو کہا جاتا ہے کہ پی ایم مودی نہیں بولتے۔ میرے خیال میں انہیں ایک بار فیصلہ کرنا چاہیے کہ وہ وزیر اعظم سے کیا سننا چاہتے ہیں؟ اگر بات کرنے کا موضوع ہے تو میرے خیال میں گزشتہ تین دنوں میں ملک کے تین مختلف حصوں میں وزیراعظم نے ملک کی موجودہ صورتحال، آپریشن سندھ اور ان تمام امور پر تفصیلی بات کی ہے جن پر اپوزیشن جاننا چاہتی ہے۔
ملکی سلامتی سے کھیلنے والوں کو سزا ملنی چاہیے۔کانگریس حکومت میں سابق وزیر صالح محمد کے پرسنل سکریٹری کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کرنے کے سوال پر شیخاوت نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے۔ ان سے متعلق تمام ذرائع اور حقائق کی گہرائی سے چھان بین کی جائے۔ جن لوگوں نے جان بوجھ کر قوم کی سلامتی سے کھیلا ہے، چاہے وہ سابق وزرا ہوں یا کوئی اور، ان سب کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔ ہر رابطہ اور ان کی فہرست کو چیک کیا جانا چاہیے۔ ایسے ملک دشمن عناصر کو ان کے اعمال کی سزا ملنی چاہیے۔
برکس میں ہندوستان کی نمائندگی پر مرکزی وزیر شیخاوت نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں گزشتہ 11 سالوں میں ہندوستان کی طرف دنیا کا نظریہ بدل گیا ہے۔ آج لوگ ہندوستان کو دیکھ کر حیران ہیں۔ دنیا کے کسی بھی پلیٹ فارم پر بھارت کو نظر انداز کر کے کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔ گزشتہ 11 سالوں میں خارجہ پالیسی کو ہندوستان کے مفاد میں لاگو کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے جس طرح اپنے ذاتی تعلقات کے ذریعے سفارتی تعلقات استوار کیے ہیں اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ آج بھارت ہر مرحلے پر مرکز کے مقام پر ہے۔ جن مسائل کو ہم نے جی-20 کے دوران اٹھایا تھا انہیں برکس سربراہی اجلاس میں آگے بڑھایا گیا ہے۔ مرکزی وزیر شیخاوت نے کہا کہ مجھے برکس وزارتی گروپ کی میٹنگ کے لیے برازیل جاتے ہوئے لندن میں این آر آئیز سے ملنے کا موقع ملا۔ این آر آئی بیرون ملک ہندوستان کے پیش رو کے طور پر کام کرتے ہیں۔ کئی نسلیں گزر جانے کے بعد بھی وہ اپنی جڑوں اور ثقافتی عقائد سے جڑے ہوئے ہیں۔ یہ ہم سب کو بھی متاثر کرتا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan