شرمشٹھا پانولی کو حراست میں عصمت دری کی دھمکی، این ایچ آر سی نے بنگال حکومت سے رپورٹ طلب کی
کولکاتا، 3 جون (ہ س)۔ آپریشن سندور میں سوشل میڈیا پر متنازعہ تبصرہ کرنے کے الزام میں گرفتار قانون کی طالبہ شرمشٹھا پانولی کو حراست میں ریپ اور جان سے مارنے کی دھمکیاں ملنے کے بعد کولکاتا پولیس کے کردار پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ شرمشٹھا پا
NHRC seeks report on Sharmistha Panoli rape threat


کولکاتا، 3 جون (ہ س)۔ آپریشن سندور میں سوشل میڈیا پر متنازعہ تبصرہ کرنے کے الزام میں گرفتار قانون کی طالبہ شرمشٹھا پانولی کو حراست میں ریپ اور جان سے مارنے کی دھمکیاں ملنے کے بعد کولکاتا پولیس کے کردار پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ شرمشٹھا پانولی نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ کو ڈیلیٹ کرتے ہوئے معافی مانگ لی ہے۔ اس کے باوجود انہیں گرفتار کر لیا گیا لیکن الزام ہے کہ پولیس نے انہیں دھمکیاں دینے والوں کے خلاف کچھ نہیں کیا۔ اس پر قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) نے مغربی بنگال کے چیف سکریٹری اور پولیس کے ڈائریکٹر جنرل سے 10 دنوں میں رپورٹ طلب کی ہے۔

کولکاتا کی رہائشیشرمشٹھا پانولی پونے کے ایک لا کالج کی طالبہ ہے۔ اسے گزشتہ جمعہ کو گروگرام سے گرفتار کیا گیا تھا۔ کولکاتا کے گارڈن ریچ پولیس اسٹیشن میں آپریشن سندور پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک مخصوص کمیونٹی کے خلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ علی پور کی عدالت نے پانولی کو 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا ہے۔

لیگل رائٹس آبزرویٹری نامی تنظیم نے این ایچ آر سی سے شکایت کی ہے کہ شرمشٹھا کو حراست کے دوران جان سے مارنے اور عصمت دری کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ نیز گروگرام سے اسے گرفتار کرتے وقت مناسب قانونی طریقہ کار پر عمل نہیں کیا گیا۔این ایچ آر سی کے رکن پریانک قانون گو نے کہا، ”شکایت میں کہا گیا ہے کہ گرفتاری اور منتقلی کے عمل میں قانونی قواعد کی پیروی نہیں کی گئی۔ یہ بھی بتایا گیا کہ حراست میں رہتے ہوئے انہیں بنیاد پرستوں کی جانب سے عصمت دری اور قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔“

این ایچ آر سی نے مغربی بنگال کے حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ شرمشٹھا کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔ اس کے ساتھ ہی ہریانہ حکومت سے یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ گرفتاری کے وقت تمام قانونی پروٹوکول کی پیروی کی گئی تھی یا نہیں۔ بار کونسل آف انڈیا اور بار کونسل آف دہلی نے بھی پانولی کی گرفتاری کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

بار کونسل آف انڈیا کے صدر نے یکم جون کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا، ”میں شرمشٹھاپانولی کے ساتھ کھڑا ہوں،جنہیںاب ڈیلیٹ کی جا چکی ان کی سوشل میڈیا پوسٹ پر فوراً معافی مانگنے کے باوجود انہیں گرفتار کر حراست میں بھیجا گیا۔یہ انصاف کی توہین اور آزادی اظہار پر براہ راست حملہ ہے۔“ بار کونسل آف دہلی نے بھی ایک بیان میں کہا،”کولکاتا پولیس نے جس طرح سے شرمشٹھا کو گرفتار کیا ہے، وہ ضرورت سے زیادہ، انتخابی اور سیاسی طور پر محرک ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ کارروائی مغربی بنگال حکومت کے کہنے پر کی گئی ہے۔“

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande