’آپریشن سندور‘ پر پاکستانی جھوٹ بے نقاب، مرکز نے اسے گمراہ کن پروپیگنڈہ قرار دیا
نئی دہلی، 07 مئی (ہ س)۔ آپریشن سندور پر پاکستان کی پروپیگنڈہ مشینری متحرک ہو گئی ہے۔ منگل کی رات دیر سے بھارت کے فیصلہ کن فوجی آپریشن ’آپریشن سندور‘ کے بعد پاکستان نے ایک منظم اور جارحانہ ڈس انفارمیشن مہم شروع کی ہے۔ فرضی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے م
’آپریشن سندور‘ پر پاکستانی جھوٹ بے نقاب، مرکز نے اسے گمراہ کن پروپیگنڈہ قرار دیا


نئی دہلی، 07 مئی (ہ س)۔

آپریشن سندور پر پاکستان کی پروپیگنڈہ مشینری متحرک ہو گئی ہے۔ منگل کی رات دیر سے بھارت کے فیصلہ کن فوجی آپریشن ’آپریشن سندور‘ کے بعد پاکستان نے ایک منظم اور جارحانہ ڈس انفارمیشن مہم شروع کی ہے۔ فرضی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے اسے ایک مایوس کن کوشش قرار دیا ہے۔ بدھ کو وزارت اطلاعات و نشریات نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے پھیلائے جا رہے جھوٹ توجہ ہٹانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ جہاں ایک طرف بھارتی افواج کی جانب سے کیا جانے والا آپریشن قطعی اور موثر رہا ہے وہیں دوسری طرف پاکستان کے حمایت یافتہ سوشل میڈیا اکاو¿نٹس اور حتیٰ کہ بعض اہم سیاسی شخصیات بھی جان بوجھ کر جعلی خبریں پھیلا رہے ہیں، من گھڑت فوجی فتوحات اور خیالی انتقامی کارروائیوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

پی آئی بی فیکٹ چیک نے وائرل پرانی تصاویر کوجس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانی فوج نے بہاولپور کے قریب ایک بھارتی رافیل طیارے کو مار گرایا ہے کا حوالہ دیتے ہوئے خارج کردیا ۔ پی آئی بی فیکٹ چیک نے تصدیق کی کہ یہ تصویر واقعی مگ 21 حادثے کی ہے جو 2021 میں موگا، پنجاب میں پیش آیا تھا۔ اس کا موجودہ واقعات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔اس کے ساتھ جھوٹا دعویٰ ایک ویڈیو کی شکل میں سامنے آیا، جس میں جھوٹا دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارتی فوج نے چورا پوسٹ پر سفید جھنڈا لہرا کر ہتھیار ڈال دیے۔ اس جھوٹے اور من گھڑت بیانیے کی نہ صرف پاکستان کے وزیر عطا اللہ تارڑ نے حمایت کی بلکہ انہوں نے بغیر کسی ثبوت کے اس دعوے کی کھلے عام تصدیق بھی کی۔ پی آئی بی فیکٹ چیک نے نشاندہی کی کہ اس صریح جھوٹی اور غیر تصدیق شدہ کہانی کو سرکاری حمایت دے کر، تارڈ نے نہ صرف اپنے شہریوں کو گمراہ کیا بلکہ اس پروپیگنڈہ مہم کو بھی فعال طور پر فروغ دیا۔ پی آئی بی فیکٹ چیک نے غیر متعلقہ فوٹیج کو جنگ کے ثبوت کے طور پر پیش کیا ہے۔

ایک اور گمراہ کن پوسٹ نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان ایئر فورس نے سری نگر ایئربیس کو نشانہ بنایا۔ لیکن سچ یہ ہے کہ یہ ویڈیو فرقہ وارانہ جھڑپوں کی ہے جو 2024 کے اوائل میں خیبر پختونخواہ، پاکستان میں ہوئی تھی۔ اس ویڈیو کا کشمیر یا کسی حالیہ فضائی حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایک الگ افواہ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ پاکستان نے بھارتی بریگیڈ ہیڈ کوارٹر کو تباہ کر دیا جبکہ دفاعی ذرائع کے مطابق یہ دعویٰ سراسر جھوٹ اور من گھڑت ہے۔

پی آئی بی فیکٹ چیک نے اطلاع دی ہے کہ ستمبر 2024 میں راجستھان کے باڑمیر میں پیش آنے والے مگ 29 کے حادثے کی ایک پرانی تصویر کو پاکستان کے حامی سوشل میڈیا اکاو¿نٹس کے ذریعے دوبارہ نشر کیا گیا تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ حال ہی میں ہندوستانی فضائیہ کو نقصان ہوا ہے، جبکہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے حالیہ فوجی کارروائی کے دوران بھارتی فوجیوں کی گرفتاری کے بے بنیاد دعوے کیے تھے جنہیں بعد میں تردید کر کے واپس لے لیا گیا۔

آصف نے الزام لگایا تھا کہ ہندوستان کے آپریشن سندور کے جواب میں پاکستان کی کارروائی کے دوران کچھ ہندوستانی فوجیوں کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ تاہم، ان دعوو¿ں کو فوری طور پر رد کر دیا گیا کیونکہ ایسے کسی دعوے کی حمایت کرنے کے لیے کوئی ثبوت نہیں تھا۔ وزیر دفاع نے بعد میں اپنا بیان واپس لے لیا اور اعتراف کیا کہ کسی بھی ہندوستانی فوجی کو حراست میں نہیں لیا گیا تھا۔

گمراہ کن معلومات کا اسٹریٹجک استعمال

یہ واقعات پاکستان کی جانب سے بھارت کے کامیاب آپریشن سندور کے بعد میڈیا کو گمراہ کرنے، عالمی گفتگو کو مسخ کرنے اور رائے عامہ کو الجھانے کی ایک منظم اور منصوبہ بند کوشش کی عکاسی کرتے ہیں۔آپریشن کے حقیقی نتائج کو چھپانے اور موثر جوابی کارروائی کا بھرم پیدا کرنے کے لیے پاکستان نے سوشل میڈیا پر پرانی تصاویر، غیر متعلقہ ویڈیوز اور من گھڑت دعوو¿ں سے بھر دیا۔ ایسا لگتا ہے کہ اس حکمت عملی کا مقصد بھارت کے اقدامات کی کامیابی سے توجہ ہٹانا، ملکی عوامی جذبات کو بھڑکانا اور بین الاقوامی رائے پر اثر انداز ہونا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande