واشنگٹن،24مئی (ہ س)۔
امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ نے جمعہ کے روز ایسے احکامات جاری کیے جن کے تحت صحافیوں کو پینٹاگون کی عمارت کے زیادہ تر حصے میں سرکاری محافظ رکھنے کی ضرورت ہو گی۔ یہ واقعہ امریکی پریس پر ٹرمپ انتظامیہ کی پابندیوں کے سلسلے میں تازہ ترین ہے۔فوری طور پر نافذ العمل ہونے والے یہ اقدامات سند یافتہ نامہ نگاروں پر آرلنگٹن، ورجینیا میں امریکی محکمہ دفاع کے زیادہ تر ہیڈ کوارٹرز تک رسائی پر پابندی عائد کرتے ہیں جب تک کہ ان کے پاس سرکاری منظوری اور حفاظتی دستہ نہ ہو۔
اگرچہ محکمہ شفافیت کے لیے پرعزم ہے لیکن یہ ساتھ ہی سی ایس این آئی (کلاسیفائیڈ انٹیلی جنس) اور حساس معلومات کی حفاظت کے لیے یکساں طور پر پابند بھی ہے — جن تک غیر مجاز افراد کی رسائی امریکی سروس کے اراکین کی زندگیوں کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے، ہیگستھ نے ایک یادداشت میں کہا۔انہوں نے خفیہ قومی انٹیلی جنس معلومات اور آپریشنل سکیورٹی کے تحفظ کو’محکمے کے لیے ایک غیر متزلزل ضرورت‘ قرار دیا۔پینٹاگون پریس ایسوسی ایشن جو امریکی فوج کا احاطہ کرنے والی پریس کاپوریشنز کے مفادات کی نمائندہ اور ایک رکنیت کی تنظیم ہے، نے کہا، نئے قوانین ’آزادی صحافت پر براہِ راست حملہ‘ معلوم ہوتے ہیں۔بیان میں کہا گیا، ’یہ فیصلہ مبینہ طور پر آپریشنل سکیورٹی سے متعلق خدشات پر مبنی ہے۔ لیکن پینٹاگون پریس کاپوریشنز کو کئی عشروں سے ریپبلکن اور ڈیموکریٹک انتظامیہ کے تحت پینٹاگون میں غیر محفوظ، غیر درجہ بند معلومات تک رسائی حاصل رہی ہے بشمول 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد۔ محکمہ دفاع کی قیادت کی طرف سے او پی-ایس ای ایس کے بارے میں کبھی کوئی تشویش نہیں ہوئی۔پینٹاگون نے پریس ایسوسی ایشن کے بیان پر تبصرہ کرنے کے لئے رائٹرز کی درخواست کا فوری جواب نہیں دیا۔جنوری میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے کے بعد پینٹاگون نے لیکس کی تحقیقات شروع کی ہیں جس کے نتیجے میں تین عہدیداروں کو انتظامی رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔
محکمے نے دی نیویارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ، سی این این اور این بی سی نیوز سمیت دیگر میڈیا اداروں سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ پینٹاگون میں اپنے دفاتر خالی کر دیں تاکہ دوسروں کو وہاں جگہ مل سکے۔ ان میں ٹرمپ انتظامیہ کے لیے عموماً دوستانہ آو¿ٹ لیٹس شامل ہیں مثلاً نیویارک پوسٹ، بریٹ بارٹ، دی ڈیلی کالر اور ون امریکہ نیوز نیٹ ورک۔ ٹرمپ انتظامیہ نے کہا ہے کہ اس اقدام کا مقصد میڈیا کے دیگر اداروں کو رپورٹنگ کا موقع فراہم کرنا ہے۔رائٹرز نے جمعہ کو اطلاع دی کہ مزید وسیع طور پر ٹرمپ انتظامیہ نے غیر درجہ بندی شدہ لیکس کی تحقیق کے لیے جھوٹ پکڑنے والے ٹیسٹ کا استعمال شروع کیا ہے اور محکمہ داخلی سلامتی کے بعض اہلکاروں کو بتایا گیا ہے کہ انہیں پولی گرافس سے انکار کرنے پر برطرف کیا جا سکتا ہے۔ وائٹ ہاو¿س نے کہا ہے کہ ٹرمپ میڈیا کو معلومات کا لیک ہونا برداشت نہیں کریں گے اور ایسا کرنے والے وفاقی ملازمین سے جواب طلبی ہو گی۔ہیگستھ کے جمعہ کے حکم میں پینٹاگون پریس کے ارکان سے قومی انٹیلی جنس اور حساس معلومات کے تحفظ کی ذمہ داری کو تسلیم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ انہیں نئی تصدیقی اسناد جاری کی جائیں گی جو پریس کے ارکان کے طور پر ان کی زیادہ نمایاں شناخت کرتی ہوں۔میمو میں کہا گیا،ہم اضافی حفاظتی اقدامات کے آئندہ اعلان اور [اسناد] کے اجراءپر بہتر جانچ پڑتال کی بھی توقع رکھتے ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan