بھارتی فوج کی توپ خانوں نے 20 پاکستانی چوکیوں کو تباہ کیا
جموں, 22 مئی (ہ س)۔ پہلگام دہشت گرد حملے کے بعد، بھارتی فوج کے توپ خانے نے جموں و کشمیر کے پونچھ سیکٹر میں دراندازی کے لیے استعمال ہونے والی 20 سے زائد پاکستانی چوکیوں کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا۔ ایک اعلیٰ فوجی اہلکار کے مطابق، بھارتی فوج کے اس بھرپ
Army


جموں, 22 مئی (ہ س)۔ پہلگام دہشت گرد حملے کے بعد، بھارتی فوج کے توپ خانے نے جموں و کشمیر کے پونچھ سیکٹر میں دراندازی کے لیے استعمال ہونے والی 20 سے زائد پاکستانی چوکیوں کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا۔ ایک اعلیٰ فوجی اہلکار کے مطابق، بھارتی فوج کے اس بھرپور حملے کا مقابلہ نہ کر پانے پر پاکستان نے شہری علاقوں کو نشانہ بنایا، جس سے پونچھ سیکٹر میں جانی نقصان ہوا۔پونچھ سیکٹر میں تقریباً دو ہفتے قبل کشیدگی میں اضافہ اور شدید گولہ باری دیکھنے میں آئی۔ بھارت نے 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد آپریشن سندور کے تحت پاکستان اور مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کے ڈھانچے کو نشانہ بنایا، جس حملے میں 26 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔آٹھ سے دس مئی کے دوران جموں ریجن، خاص طور پر پونچھ میں توپ خانے، میزائل اور ڈرون حملوں کے نتیجے میں 27 افراد جاں بحق اور 70 سے زائد زخمی ہوئے، جب کہ ہزاروں لوگ لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحدی علاقوں سے نقل مکانی کرکے سرکاری ریلیف کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔فوج کے توپ خانے سے وابستہ ایک افسر نے بتایا کہ ہمیں جیسے ہی 7، 8 اور 9 مئی کو احکامات موصول ہوئے، ہم نے تین دن کے دوران 600 سے زائد توپوں کے گولے داغے اور 20 سے زائد دشمن چوکیوں کو نشانہ بنایا۔ یہ تمام چوکیاں دہشت گردی کے ڈھانچے کا حصہ تھیں اور دراندازی کے لیے استعمال ہوتی تھیں۔فوج کے مطابق، ان درست حملوں سے دشمن کی رسد، سازوسامان اور حوصلے کو شدید نقصان پہنچا۔ ایک افسر نے کہا کہ جب ہماری گولہ باری دشمن کی چوکیوں پر پڑی، ہمیں اندازہ ہو گیا کہ ہم نے ان کے آدمی، سامان اور حوصلہ سب تباہ کر دیا۔فوج کی جانب سے ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں پونچھ سیکٹر میں لائن آف کنٹرول پر تباہ شدہ پاکستانی چوکیوں پر ہدفی فائرنگ کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔ایک کیپٹن نے بتایا کہ سرحد پار سے ہونے والے انٹرسیپٹس سے معلوم ہوا کہ وہاں بڑی تعداد میں لانچنگ پیڈ اور دہشت گرد تنظیموں کے انتظامی ڈھانچے موجود تھے، جنہیں نشانہ بنایا گیا۔ یہ آسمان میں گرج تھی جو سیدھی ان کے سروں پر گری۔آپریشن سندور کی نگرانی کر رہے افسر نے کہا کہ پہلگام حملے کے بعد غصے کی لہر تھی۔ یہ جیسے جنگی نعرہ بن گیا تھا۔ میرے جوانوں کے سینوں میں آگ بھری ہوئی تھی۔ایک بٹالین کے کمانڈنگ افسر نے بتایا کہ جب جنگ بندی کی سمجھوتہ کا اعلان کیا گیا تو جوانوں نے حیرت سے سوال کیا کہ ایسا کیوں کیا گیا۔ ان کا حوصلہ بلند تھا۔

اَکھنور سیکٹر میں تعینات مکینائزڈ انفنٹری یونٹ کے ایک کیپٹن نے آپریشن کو تیز، نپی تلی اور مؤثر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب پاکستان کو پہاڑی علاقے میں کامیابی نہیں ملی تو اس نے میدانی علاقوں اور شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارا جواب مکمل طور پر ہماری بٹالین کے توپ خانے سے ہم آہنگ تھا اور فضائی دفاع کے ساتھ قریبی رابطے میں تھا۔کیپٹن نے کہا کہ پاکستان نے ہزاروں شیل فائر کیے، لیکن ان میں سے زیادہ تر بے اثر رہے۔ اکثر گولے اِدھر اُدھر زمین میں دھنس گئے۔انہوں نے اَکھنور کے شہریوں کی ہمت اور نظم و ضبط کو سراہا اور کہا کہ انہوں نے ہماری شہری آبادی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، لیکن اَکھنور کے عوام نے بھارتی فوج کے ساتھ مکمل تعاون کیا۔ انہوں نے پہلے سے متعین کردہ بنکرز کا استعمال کیا اور سب محفوظ رہے۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / محمد اصغر


 rajesh pande