قاہرہ،12مئی (ہ س)۔اتوار کے روز حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ میں قید اسرائیلی-امریکی فوجی عیدان الیگزینڈر کو رہا کر دے گی۔ یہ اعلان اس کے عہدیداروں کی جانب سے دوحہ میں امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے اعلان کے فوراً بعد کیا گیا ہے۔ ان مذاکرات میں جنگ بندی اور غزہ میں امداد کی ترسیل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔حماس کے وفد کے سربراہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جنگ بندی، گزرگاہیں کھولنے اور غزہ کی پٹی میں ہمارے عوام کے لیے امداد اور ریلیف کی فراہمی کے لیے کی جانے والی کوششوں کے تحت اسرائیلی - امریکی دوہری شہریت کے حامل فوجی عیدان الیگزینڈر کو رہا کیا جائے گا۔انہوں نے زور دیا ہے کہ تحریک فوری طور پر بھرپور مذاکرات شروع کرنے اور جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنے کے لیے تیار ہے۔ ایک باخبر ذرائع نے انکشاف کیا کہ یرغمالی فوجی الیگزینڈر کی رہائی اگلے منگل کو عمل میں آئے گی۔
مصر اور قطر نے حماس کی جانب سے فوجی الیگزینڈر کو رہا کرنے پر رضامندی کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔ دونوں ملکوں نے ایک بیان میں زور دیا ہے کہ امریکی یرغمالی کی رہائی خیر سگالی کا مظاہرہ اور غزہ کی پٹی میں جنگ بندی، قیدیوں اور یرغمالیوں کی رہائی اور سیکٹر میں المناک صورتحال سے نمٹنے کے لیے محفوظ اور بلا روک ٹوک امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے فریقین کی مذاکرات کی میز پر واپسی کے لیے ایک حوصلہ افزا قدم ہے۔دونوں ملکوں نے غزہ پر جنگ کے خاتمے کی اشد ضرورت پر زور دیا تاکہ انسانی بنیادوں پر مزید برے نتائج سے بچا جا سکے اور خطے میں جامع، عادلانہ اور پائیدار امن کے حصول کی جانب سچی خواہش اور نیک نیتی کے ساتھ پیش قدمی کی جا سکے۔مصر اور قطر نے غزہ کی پٹی میں مصالحتی کوششوں کے سلسلے کو جاری رکھنے کی اپنی مسلسل کوششوں کی توثیق کی۔ انہوں نے کہا یہ کوششیں امریکی انتظامیہ کے ساتھ مل کر شہریوں کی تکالیف کو کم کرنے اور ایک جامع سکون کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے اور جنگ اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی انسانی تباہی کے خاتمے تک پہنچنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب امریکی خصوصی ایلچی ایڈم بولر نے حماس کے فیصلے کو ایک امریکی کو رہا کرنا آگے کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا اور تحریک حماس سے مطالبہ کیا کہ وہ دیگر 4 امریکیوں کی لاشیں بھی حوالے کردے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے تبصرہ کیا ہے کہ امریکہ نے اسرائیل کو مطلع کیا ہے کہ یہ اقدام حماس کی جانب سے بغیر کسی شرط کے خیر سگالی کے طور پر اٹھایا گیا ہے اور توقع ہے کہ اس سے مزید قیدیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات ہوں گے۔نیتن یاہو کے دفتر نے مزید کہا کہ اسرائیل کی پالیسی لڑائی کے دوران مذاکرات کرنا ہے اور جنگ کے تمام اہداف کے حصول کے لیے مسلسل عزم کا اظہار کرنا ہے۔ اتوار کے روز حماس کے دو رہنماو¿ں نے کہا تھا کہ حماس کے عہدیداروں نے دوحہ میں امریکہ کے ساتھ براہ راست بات چیت کی ہے اور غزہ میں امداد کی ترسیل اور جنگ بندی کے مذاکرات کے حوالے سے کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔حماس کے ایک اور عہدیدار نے بتایا ہے کہ حماس کی قیادت اور امریکہ کے درمیان بات چیت کا مقصد غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بات چیت 70 دن کی جنگ بندی کو یقینی بنانے پر مرکوز ہے جسے 90 دن تک بڑھایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بات چیت میں اسرائیلی یرغمالیوں اور اسرائیلی امریکی قیدی الیگزینڈر کا معاملہ اور جنگ بندی کو روکنے اور امداد کی رسائی کو آسان بنانے کے ممکنہ طریقہ کار پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔غزہ کی وزارت صحت نے اتوار کے روز کہا ہے کہ مارچ میں اسرائیل کی جانب سے فوجی آپریشن دوبارہ شروع کرنے کے بعد سے کم از کم 2720 افراد شہید ہوچکے ہیں جس سے جنگ کے آغاز سے ہلاکتوں کی تعداد 52829 فلسطینیوں تک پہنچ گئی ہے۔ 119554 دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan