یوکرین کے صدر نے روس کے اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے 30 دن کی مکمل جنگ بندی کی شرط رکھ دی
کیف، 11 مئی (ہ س)۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس کی طرف سے امن مذاکرات کی تجویز کا خیرمقدم کیا ہے لیکن یہ واضح کیا ہے کہ کوئی بھی مذاکرات مکمل اور عارضی جنگ بندی سے ہی شروع ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بات اتوار کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم’ایکس‘ پر
روس جنگ بندی سے پہلے اپنی جنگی پوزیشن مضبوط کرنا چاہتا ہے : زیلنسکی


کیف، 11 مئی (ہ س)۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس کی طرف سے امن مذاکرات کی تجویز کا خیرمقدم کیا ہے لیکن یہ واضح کیا ہے کہ کوئی بھی مذاکرات مکمل اور عارضی جنگ بندی سے ہی شروع ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بات اتوار کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم’ایکس‘ پر شیئر کیے گئے اپنے پیغام میں کہی۔زیلنسکی نے کہا کہ ’یہ ایک مثبت اشارہ ہے کہ روس اب جنگ ختم کرنے پر غور کر رہا ہے۔ پوری دنیا اس کا طویل عرصے سے انتظار کر رہی ہے۔ لیکن انہوں نے مزید کہا،کسی بھی جنگ کو ختم کرنے کی طرف پہلا اور سب سے ضروری قدم جنگ بندی ہے۔‘صدر زیلنسکی نے پیر (12 مئی) سے 30 دن کی غیر مشروط جنگ بندی کی پیشکش کی، اس امید کا اظہار کیا کہ روس اسے قبول کر لے گا۔ انہوں نے کہا کہ مزید ہلاکتوں کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اگر روس واقعی امن چاہتا ہے تو اسے کل سے جنگ بندی کی توثیق کرنی چاہیے اور یوکرین بات چیت کے لیے تیار ہے۔تاہم روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اس تجویز کو واضح طور پر مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ روس مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے جمعرات کو استنبول میں ملاقات کے لیے تیار ہے لیکن جنگ بندی کا فیصلہ مذاکرات کے دوران کیا جائے گا۔

اس تجویز پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے چار بڑے یورپی ممالک نے روس کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے زیلنسکی کی 30 روزہ جنگ بندی کی تجویز کو قبول نہیں کیا تو اس کے خلاف دباو¿ مزید بڑھا دیا جائے گا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande