علی گڑھ, 20 اپریل (ہ س)۔ پروفیسر خورشید احمد کے سانحہ ارتحال پر شعبہ اسلامک اسٹڈیز اے ایم یوکے کانفرنس ہال میں ایک تعزیتی نشست پروفیسر ابو سفیان اصلاحی کی صدارت میں انعقاد ہوا۔ اس موقع پر شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے چیرمین پروفیسر عبدالحمید فاضلی نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ پروفیسر خورشید احمد کی ولادت 1932ء میں دہلی میں ہوئی۔ انھوں نے قانون میں گریجویشن اور معاشیات اور اسلامیات میں پوسٹ گریجویشن کی ڈگریاں حاصل کیں - 1949ء میں وہ اسلامی جمعیت طلبہ کے رکن بنے اور 1953ء میں اس کے ناظمِ اعلٰی منتخب کیے گئے۔ 1956ء میں جماعت اسلامی پاکستان میں باضابطہ طور پر شامل ہو گئے۔ وہ جماعت کی مختلف ذمے داریوں پر فائز رہے - آخر عرصے تک نائب امیر رہے ۔
پروفیسر عبدالعظیم اصلاحی نے اپنی تعزیتی تقریر میں پروفیسر خورشید کی اسلامک معاشیات پر ان کی خدمات کا ذکر کیا اور بتایا کہ پروفیسر خورشید عالمی تحریکاتِ اسلامی سے قریبی تعلقات رکھتے تھے ۔پروفیسر ضیاء الدین فلاحی نے اپنی تقریر میں کہا کہ پروفیسر خورشید نے متعدد رسائل کی ادارت کے فرائض انجام دیے - ان کے مرتّب کردہ مجلّہ 'چراغِ راہ' کے اسلامی قانون نمبر کو بہت شہرت ملی - 1997 میں انہیں ماہ نامہ ترجمان القرآن لاہور کا مدیر بنایا گیا - اس میں شائع ہونے والے ان کے اداریے مختلف دینی، علمی، سماجی، سیاسی، اقتصادی اور دیگر موضوعات پر بہت تحقیقی ہوتے تھے -پروفیسر عبد المجید خاں نے پروفیسر خورشید احمد کی وفات تحریک اسلامی ہند و پاک کے ایک عہد کا خاتمہ بتایا - مولانا مودودی اور ان کے رفقاء اور شاگردوں نے دین کے اقامت اور احیا کا جو عہد کیا تھا اسے پورا کیا -ُپروفیسر ابو سفیان اصلاحی نے اپنی صدارتی کلمات میں کہا کہ میری سعادت ہے کہ میری تحریریں اور تصانیف پروفیسر موصوف کی نظر سے گزرتی رہتی تھیں اور ان کی جانب سے مجھے ہدیہئ تبریک و تحسین موصول ہوتا رہتا تھا -آپ نے بتایا کہ پروفیسر خورشید احمد اس خانوادے میں پیدا ہوئے جہاں پہلے سے جماعت اسلامی کی رکنیت تھی، جہاں پہلے سے جماعتِ اسلامی کو جانا جاتا تھا، سمجھا جاتا تھا اور تصانیف مودودی کو پڑھا جاتا تھا۔ میں تو پروفیسر خورشید صاحب کو اکیڈمک سفیر کہوں گا۔اس موقع پر پروفیسر ظفر الاسلام نے بھی پروفیسر خورشید احمد کی علمی خدمات پر روشنی ڈالی اور شعبہ عربی کے ریسرچ اسکالر نعمان بدر نے پروفیسر خورشید احمد کے علی گڑھ سے وابستگی کے بارے میں بتایا۔
ڈاکٹر زبیر ظفر کی دعا پراس تعزیتی نشست کا اختتام ہوا جس میں مرحوم کی مغفرت اور ان کے لواحقین کے لئے صبر جمیل کی دعا کی گئی۔اس تعزیتی نشست میں شعبہ اسلامک اسٹڈیز، عربی، تھیا لوجی، اردو، فارسی کے علاوہ یونیورسٹی کے دیگر شعبہ جات کے اساتذہ و طلبا کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔پروفیسر عبدالحمید فاضلی نے اس تعزیتی پروگرام کی نظامت فرمائی۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ