وقف ترمیمی ایکٹ: 5 عرضیوں میں مہاراشٹر کے  جمیل مرچنٹ کی درخواست بھی شامل
ممبئی، 20 اپریل (ہ س)سپریم کورٹ میں وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے خلاف دائر پانچ اہم درخواستوں پر سماعت ہوگی، جن میں مہاراشٹر کے سماجی کارکن محمد جمیل مرچنٹ کی عرضی بھی شامل ہے۔ وہ ریاست سے اس معاملے میں واحد عرضی گزار ہیں اور
وقف ترمیمی ایکٹ: 5 عرضیوں میں مہاراشٹر کے  جمیل مرچنٹ کی درخواست بھی شامل


ممبئی، 20 اپریل (ہ س)سپریم کورٹ میں وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے خلاف

دائر پانچ اہم درخواستوں پر سماعت ہوگی، جن میں مہاراشٹر کے سماجی کارکن محمد جمیل

مرچنٹ کی عرضی بھی شامل ہے۔ وہ ریاست سے اس معاملے میں واحد عرضی گزار ہیں اور

عوامی فلاحی کاموں کے لیے جانے جاتے ہیں۔ دیگر عرضی گزاروں میں مولانا ارشد مدنی (جمعیت العلماء ہند)، محمد فضل الرحیم (آل

انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)، منی پور کے ایم ایل اے شیخ نورالحسن اور ایم آئی ایم

صدر اسد الدین اویسی شامل ہیں۔

مرچنٹ نے اس اقدام کو ہندوستانی

مسلمانوں کی نمائندگی کا اعزاز قرار دیا ہے۔ ان کی عرضی میں مرکزی حکومت، وزارت

اقلیتی امور اور وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے، اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ وقف

ترمیمی ایکٹ کو غیر آئینی قرار دیا جائے یا مناسب حکم جاری کیا جائے۔ اس میں کے

ایس پٹسوامی کیس کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔ مرچنٹ اس سے قبل بی جے پی رہنما نتیش

رانے اور رام گری مہاراج کے خلاف نفرت انگیز تقاریر پر بھی قانونی کارروائی کر چکے

ہیں۔

وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025، جو اب UMEED (یونیفائیڈ مینجمنٹ

ایمپاورمنٹ ایفیشینسی اینڈ ڈیولپمنٹ) ایکٹ کہلاتا ہے، سابقہ وقف ایکٹ 1995 کی جگہ

لے چکا ہے۔ اس نئے قانون کے تحت وقف بورڈ میں غیر مسلم افراد کی شمولیت کی اجازت

دی گئی ہے، اور وقف املاک سے متعلق تمام اختیارات اب مرکزی حکومت کے پاس ہوں گے،

جبکہ بورڈ کا کردار محدود ہو گیا ہے۔ وقف بورڈ کو صرف آڈٹ کا اختیار ہوگا، جسے سی

اے جی یا نامزد افسر کے ذریعے انجام دیا جا سکتا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / نثار احمد خان


 rajesh pande