سپریم کورٹ سے شہری ومذہبی حقوق کے تحفظ کی امید : مولانامحمدابوطالب رحمانی
پٹنہ20اپریل(ہ س)۔ مولانامحمدابوطالب رحمانی رکن عاملہ آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈوچیئرمین مولاناابوالکلام آزادسنٹر،پٹنہ نے وقف ترمیمی ایکٹ پرسپریم کورٹ کے مشاہدات کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ عدالتِ عظمیٰ کا یہ فیصلہ کہ آئندہ سماعت تک وقف جائیدادوں کا
سپریم کورٹ سے شہری ومذہبی حقوق کے تحفظ کی امید : مولانامحمدابوطالب رحمانی


پٹنہ20اپریل(ہ س)۔ مولانامحمدابوطالب رحمانی رکن عاملہ آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈوچیئرمین مولاناابوالکلام آزادسنٹر،پٹنہ نے وقف ترمیمی ایکٹ پرسپریم کورٹ کے مشاہدات کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ عدالتِ عظمیٰ کا یہ فیصلہ کہ آئندہ سماعت تک وقف جائیدادوں کا رجسٹریشن یا وقف بورڈز میں تقرریاں نہ کی جائیں، آئینی اور مذہبی حساسیتوں کو سمجھنے اور ان کی حفاظت کا عملی مظاہرہ ہے۔مرکزی حکومت کی طرف سے عدالت کو دی گئی اس یقین دہانی کو بھی ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کہ نہ تو کسی نئے رکن کی تقرری ہوگی، نہ ہی وقف کی حیثیت رکھنے والی جائیدادوں، خصوصاً وہ جائیدادیں جو استعمال کی بنیاد پر وقف قرار پائیں، ان کی حیثیت کو چھیڑا جائے گا۔سپریم کورٹ کی طرف سے قانون کو فی الحال منسوخ نہ کرنا لیکن اسٹیٹس کو برقرار رکھنے کی ہدایت کا خیر مقدم کیاجاناچاہیے۔

مولانارحمانی نے عدالت کی مداخلت کو انصاف اور مذہبی آزادی کی طرف امید کی کرن قرار دیتے ہوئے مزیدکہاکہ یہ صرف ایک قانونی مقدمہ نہیں، بلکہ ہمارے آئین کی روح اور اقلیتوں کے مذہبی حقوق کا امتحان ہے۔وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو غیر آئینی اور اقلیت دشمن قرار دیتے ہوئے حضرت مولانا محمد ابوطالب رحمانی نے مودی حکومت پر جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی کے بے شمار مشاورتی نکات و مخالفتوں کے باوجود متنازع قانون نافذ کرنے پر شدید تنقید کی اور عدلیہ پر مکمل اعتماد کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ وہ مسلمانوں کے مذہبی و شہری حقوق کا تحفظ کرے گی۔یہ قانون نہ صرف مشورے کے بغیر جلد بازی میں منظور کیا گیا بلکہ اس کا مقصد واضح طور پر مسلم اداروں کی خودمختاری کو ختم کرنا اور وقف نظام کو کمزور کرنا ہے۔ یہ مذہبی آزادی کے آئینی حق کی کھلی خلاف ورزی اور ہمارے جمہوری ڈھانچے پر حملہ ہے۔عدالت عظمیٰ کی بروقت مداخلت مودی حکومت کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے، جو اقلیتوں کے حقوق کو کچلنے کے لیے قانون سازی کا استعمال کر رہی ہے۔ ہمارا آئین کسی بھی حکومت کو مذہبی آزادی پامال کرنے کی اجازت نہیں دیتا، اور ہمیں یقین ہے کہ انصاف ضرور ملے گا۔مولانامحمدابوطالب رحمانی نے مزیدکہا کہ میں اْن تمام افراد، تنظیموں، وکلاء ، دانشوروں، صحافیوں، علماء اور کارکنوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو کسی نہ کسی شکل میں اس ظالمانہ قانون کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں — عدالت میں، میڈیا میں، سڑکوں پر یا منبروں پر۔اللہ ہمیں حق و انصاف پر ثابت قدم رکھے، اور وقف اداروں کے وقار و تحفظ کی یہ جدوجہد کامیابی سے ہمکنار ہو۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Afzal Hassan


 rajesh pande