سی پی آئی (ایم) نے مرشد آباد فسادات کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا
کولکاتا، 20 اپریل (ہ س)۔ بائیں بازو کی پارٹی سی پی آئی (ایم) نے اتوار کو مرشد آباد میں حالیہ فرقہ وارانہ تشدد پر مغربی بنگال کی حکمراں ترنمول کانگریس اور مرکز میں بی جے پی پر سخت حملہ کیا۔ پارٹی نے الزام لگایا کہ دونوں پارٹیاں آئندہ 2026 کے اسمبلی ان
سی پی آئی (ایم) نے مرشد آباد فسادات کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا


کولکاتا، 20 اپریل (ہ س)۔ بائیں بازو کی پارٹی سی پی آئی (ایم) نے اتوار کو مرشد آباد میں حالیہ فرقہ وارانہ تشدد پر مغربی بنگال کی حکمراں ترنمول کانگریس اور مرکز میں بی جے پی پر سخت حملہ کیا۔ پارٹی نے الزام لگایا کہ دونوں پارٹیاں آئندہ 2026 کے اسمبلی انتخابات سے قبل سیاسی فائدے کے لیے تشدد بھڑکانے کی سازش کر رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی سی پی آئی (ایم) نے اس معاملے کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

کولکاتا کے بریگیڈ پریڈ گراؤنڈ میں سی پی آئی (ایم) فرنٹ تنظیموں کی ایک بڑی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے ریاستی سکریٹری اور پولیٹ بیورو کے رکن محمد سلیم نے کہا کہ ہم مرشد آباد فسادات کی عدالتی جانچ کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ سچائی سامنے آسکے۔ ترنمول اور بی جے پی فرقہ پرستی کی دوڑ میں مصروف ہیں۔ یہ عام لوگوں کے اصل مسائل یعنی بے روزگاری، مہنگائی اور کرپشن سے توجہ ہٹانے کی سازش ہے۔

انہوں نے مرکزی حکومت کی طرف سے لائے گئے وقف ترمیمی قانون پر بھی حملہ کیا اور کہا کہ اس قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے، لیکن فسادات صرف مرشد آباد میں ہی کیوں ہوئے؟ اس سے سنگین سوالات اٹھتے ہیں۔

سی پی آئی (ایم) لیڈر نے دعویٰ کیا کہ ترنمول اور بی جے پی مشترکہ طور پر ووٹروں کو مذہبی خطوط پر تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2026 کے انتخابات سے قبل دونوں جماعتیں مذہبی ماحول بنا کر معاشرے میں تفرقہ پیدا کرنے میں ایک دوسرے کی مدد کر رہی ہیں۔

مرکز کی 'سب کا ساتھ، سب کا وکاس' پالیسی پر طنز کرتے ہوئے سلیم نے کہا کہ بی جے پی کی یہ پالیسی اب 'سب کا ستیانش' بن چکی ہے۔

سی پی آئی (ایم) نے الزام لگایا کہ مرشد آباد میں تشدد دونوں جماعتوں کی سوچی سمجھی سازش تھی۔ پارٹی نے مجرموں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا اور بنگال کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس ’’تقسیم کی سیاست‘‘ کے خلاف متحد ہوجائیں۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / عبدالواحد


 rajesh pande