ملک کی ترقی کا انحصار تعلیم سے ہے: پروفیسر ذکیہ اطہر صدیقی
علی گڑھ, 20 اپریل (ہ س)۔ ملک کی ترقی کا انحصار تعلیم سے ہے تعلیم کے لئے جو ادارے خدمت انجام دے رہے ہیں وہ قابل ستائش ہیں ان خیالا ت کااظہار آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کی نائب صدر پروفیسرذکیہ اطہر صدیقی نے کیا۔ وہ آج سلطان جہاں منزل میں مسلم ایج
آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس نیوز فوٹو


علی گڑھ, 20 اپریل (ہ س)۔ ملک کی ترقی کا انحصار تعلیم سے ہے تعلیم کے لئے جو ادارے خدمت انجام دے رہے ہیں وہ قابل ستائش ہیں ان خیالا ت کااظہار آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کی نائب صدر پروفیسرذکیہ اطہر صدیقی نے کیا۔ وہ آج سلطان جہاں منزل میں مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کی جانب سے منعقد جلسہ سے خطاب کررہی تھیں جس میں پروفیسر جمشید صدیقی آئی ٹی سینٹر فار کمیونٹی ڈویلپمنٹ کی جانب سے پروفیسر جمشید صدیقی کے نام سے اسکالرشپ جاری کرنے کا اعلان کیا اور2 لاکھ روپیہ کا چیک ایجوکیشنل کانفرنس کے ذمہ داران کو سپرد کیا۔

پروفیسر ذکیہ صدیقی نے کہا کہ اسکالر شپ کا مقصد ان بچوں کو تعلیم سے ہمکنار کرنا ہے جو معاشی تنگی کے سبب تعلیم حاصل نہیں کرپارہے ہیں۔ پروفیسر صدیقی نے کہاکہ تعلیم حاصل کرنا اور اسکو آگے بڑھانا ہمارا فرض ہے،انھوں نے کہا کہ میں ہمیشہ نویں کلاس کے بچوں سے انٹریکشن کرتی ہوں تاکہ انکے مستقبل کے لئے ذہن سازی کی جاسکے،انھوں نے ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کا قول دہرایا کہ خواب سوتے ہوئے نہیں بلکہ جاگتے ہوئے دیکھنا چاہیے۔

پروفیسر ذکیہ صدیقی نے پروفیسر جمشید صدیقی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہپروفیسر جمشید صدیقی ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے میرا ان سے بہت قریبی تعلق تھا،انھوں نے کہا کہ ”زندگی میں کچھ لوگ خوشبو کی مانند ہوتے ہیں ساتھ نہیں ہوتے،پاس نہیں ہوتے نظر بھی نہیں آتے لیکن انکی چاہت،انکا خلوص انکی باتیں تاعمر ہماری سوچ میں اور ہمارے لفظوں میں اور زندگی کے ہر پہلو میں مہکتے رہتے ہیں“۔جمشید صدیقی نے جس طرح سے بچوں کی تربیت کی تھی وہ قابل مبارکباد ہے۔ خلیق احمد نظامی قرآنک اسٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر پروفیسر عبدالرحیم قدوائی نے کہا کہ آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کی درخشاں اور دیرینہتاریخ ناقابل فراموش ہے جو لوگ بھی اس سے وابستہ رہے ہیں انھوں نے بہت ہی انہماک کے ساتھ خدمات کو انجام دیا ہے، ایک وقت تھا جب اس کے جلسے پورے ملک میں ہوا کرتے تھے خاص بات یہ تھی کہ مرد اور خواتین کے الگ الگ جلسہ منعقد ہوتے تھے اسکی ایک تابناک تاریخ ہے۔مجھے خوشی ہے کہ جب سے پروفیسر رضاء اللہ خاں نے اسکی ذمہ داری سنبھالی ہے تب سے کانفرنس مذید مستحکم ہوئی ہے۔

سس موقع پر جوائنٹ سیکریٹری اسد یار خاں، ٹریژرار محمد احمد شیون،اطاعت حسین،ڈاکٹر افضال احمد، راشد مصطفی،عاطف الزماں خاں،محمد کامران کے علاوہ دیگر لوگوں نے بھی شرکت کی اور تزئین کاری کے کام کو دیکھا اور ستائش کی۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ


 rajesh pande