ممبئی، 2 اپریل (ہ س)۔
بامبے
ہائی کورٹ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ سنی مسلم کمیونٹی کے لیے باندرہ ویسٹ سے کھار
ویسٹ تک وقف قبرستان کی راہ ہموار ہو گئی ہے، کیونکہ ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی
ایم سی) کو اس مقصد کے لیے دو پلاٹ منتقل کر دیے گئے ہیں۔ مہاراشٹر اسٹیٹ روڈ
ڈیولپمنٹ کارپوریشن (ایم ایس آر ڈی سی) نے عدالت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ تیسرا
پلاٹ بھی آئندہ 4 ہفتوں میں منتقل کر دیا جائے گا۔ یہ معاملہ چیف جسٹس آلوک ارادھے اور
جسٹس ایم ایس کارنک پر مشتمل بینچ کے روبرو زیر سماعت تھا، جس میں محمد فرقان
قریشی کی جانب سے دائر کردہ مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) میں قبرستان کے لیے
زمین مختص کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ درخواست گزار نے عدالت سے مطالبہ کیا تھا
کہ قبرستان کے مؤثر انتظام اور دیگر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ درخواست میں یہ نکتہ اٹھایا گیا کہ
شہری ترقیاتی محکمے نے 29 ستمبر 2022 کے نوٹیفکیشن کے تحت ایک پلاٹ مختص کیا تھا،
لیکن اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ درخواست گزار کے مطابق، باندرہ اور کھار میں
تقریباً 1.72 لاکھ سنی مسلمان بستے ہیں، مگر تدفین کے لیے مناسب جگہ دستیاب نہیں۔
بی ایم سی نے ہندو، مسلم اور عیسائی قبرستانوں کے لیے 3,000 مربع میٹر زمین مختص
کرنے کا اعلان کیا تھا، لیکن معاملہ تاخیر کا شکار رہا۔
فروری 2024 میں، بامبے
ہائی کورٹ نے حکومت کی سست روی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا تھا کہ
زمین کی منتقلی میں تاخیر کیوں کی جا رہی ہے۔ عدالتی احکامات کے بعد، بی ایم سی
اور ایم ایس آر ڈی سی کی ایک مشترکہ ٹیم نے جولائی 2024 میں معائنہ کیا، جس میں
معلوم ہوا کہ تینوں پلاٹس کی مجموعی اراضی 8,627.77 مربع میٹر پر مشتمل ہے۔ ایم
ایس آر ڈی سی کے وکیل ملند ساٹھے نے عدالت کو آگاہ کیا کہ دو پلاٹ، جو میٹرو
پروجیکٹ کے لیے عارضی طور پر مزدوروں کی رہائش کے طور پر استعمال ہو رہے تھے، اب
بی ایم سی کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔ عدالت کو مزید بتایا گیا کہ تیسرے پلاٹ
کا قبضہ بھی آئندہ 4 ہفتوں میں دے دیا جائے گا۔ بی ایم سی کے وکیل انیل ساکھرے نے
اس کی تصدیق کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ یہ زمین جلد از جلد قبرستان کے لیے
تیار کی جائے گی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / نثار احمد خان