وزیراعلیٰ ریکھا گپتا نے مصطفی آباد حادثے کی تحقیقات کا حکم دیا، ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی
نئی دہلی، 19 اپریل (ہ س)۔ وزیراعلیٰ ریکھا گپتا نے مصطفی آباد اسمبلی حلقہ میں چار منزلہ عمارت گرنے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کو یقینی بنایا جائے گا۔ حادثے میں چار افراد ہلاک اور دس شدید زخمی ہو گئے۔ اب
وزیراعلیٰ ریکھا گپتا نے مصطفی آباد حادثے کی تحقیقات کا حکم دیا، ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی


نئی دہلی، 19 اپریل (ہ س)۔

وزیراعلیٰ ریکھا گپتا نے مصطفی آباد اسمبلی حلقہ میں چار منزلہ عمارت گرنے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کو یقینی بنایا جائے گا۔ حادثے میں چار افراد ہلاک اور دس شدید زخمی ہو گئے۔ اب بھی کئی لوگوں کے پھنسے ہونے کا خدشہ ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق عمارت کے نیچے درمیانی دیوار کو ہٹا کر ایک بڑا ہال بنایا جا رہا تھا۔ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہیں مصطفی آباد میں عمارت گرنے کے المناک واقعے پر گہرا دکھ ہوا ہے۔ واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کو یقینی بنایا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی ایم اے)، اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (ایس ڈی آر ایف)، دہلی فائر سروس (ڈی ایف ایس) اور دیگر ایجنسیاں راحت اور بچاو¿ کاموں میں لگاتار مصروف ہیں۔ تمام زخمیوں کے مناسب علاج کے انتظامات کئے گئے ہیں۔ افسوسناک حادثے میں جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھنے والوں سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ بھگوان ان کی آتما کو شانتی دے اور سوگوار خاندانوں کو یہ ناقابل تلافی نقصان برداشت کرنے کی طاقت دے۔

دہلی حکومت کے وزیر کپل مشرا نے مصطفی آباد میں جائے حادثہ کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ امدادی کاموں کی براہ راست نگرانی کر رہے ہیں۔ دہلی میں مصطفی آباد، سیلم پور، جعفرآباد، سیما پوری، جامعہ، پرانی دہلی جیسے علاقے اس طرح کی غیر قانونی تعمیرات سے بھر گئے ہیں۔ کارپوریشن کمشنر کو ارد گرد کی غیر محفوظ عمارتوں کو خالی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ کسی ذمہ دار افسر کو نہیں بخشا جائے گا۔اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر اور مقامی ایم ایل اے موہن سنگھ بشت نے موقع پر پہنچ کر حادثے اور بچاو¿ کارروائیوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کیں۔ انہوں نے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں 50، 60 اور 100 گز کے چھوٹے پلاٹوں پر 5-6 منزلہ اونچی عمارتیں تعمیر کی گئی ہیں۔ پورے علاقے میں عمارت کے تعمیراتی معیارات کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ دہلی حکومت نے صرف 3-4 منزلہ عمارتوں کی اجازت دی ہے جس کی خلاف ورزی یہاں بلند و بالا عمارتیں بنا کر کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنگ گلیوں اور غیر منظم ڈھانچے کی وجہ سے راحت اور بچاو¿ کاموں میں رکاوٹیں پڑ رہی ہیں۔

بشٹ نے کہا کہ وہ پہلے ہی لیفٹیننٹ گورنر اور دہلی میونسپل کارپوریشن کمشنر سے اس علاقے میں غیر قانونی طور پر تعمیر کی جا رہی بڑی عمارتوں کے بارے میں شکایت کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہلی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں مصطفی آباد اسمبلی حلقہ میں غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی بڑی عمارتوں کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔ بشٹ نے اسمبلی میں عمارت کی تعمیراتی خلاف ورزیوں کی اعلیٰ سطحی انکوائری اور تعمیراتی اصولوں کے خلاف تعمیر کی گئی بالائی منزلوں کو فوری طور پر گرانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اسمبلی اسپیکر وجیندر گپتا سے اس معاملے پر فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔

فائربریگیڈ کے ڈائریکٹر اتل گرگ نے بتایا کہ ہفتہ کی صبح تقریباً 2:50 بجے مکان کے گرنے کی اطلاع ملی۔ اطلاع ملتے ہی فائر بریگیڈ کی چھ گاڑیاں موقع پر روانہ کی گئیں۔ ملبے تلے دبے لوگوں کو بچانے کے لیے این ڈی آر ایف کو طلب کیا گیا ہے۔ ریسکیو کام تاحال جاری ہے۔شمال مشرقی ضلع کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سندیپ لامبا نے کہا کہ ملبے سے بچائے گئے 14 لوگوں میں سے 4 کی موت ہو گئی ہے۔ ملبے میں 8 سے 10 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ عمارت گرنے کے واقعے کے ایک عینی شاہد رشید نے بتایا کہ یہاں دو مرد، دو خواتین، ان کے اہل خانہ اور کرایہ دار رہتے ہیں۔ سب سے بڑی بہو کے تین بچے ہیں، دوسری بہو کے بھی تین بچے ہیں۔ وہ کہیں نظر نہیں آرہے ہیں۔ رشید نے بتایا کہ چار منزلہ عمارت میں تقریباً 25 لوگ رہتے تھے۔ کچھ لوگوں کو مقامی لوگوں نے پہلے ہی وہاں سے نکال لیا تھا۔ فی الحال بچاو¿ کا کام جاری ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande