کولکاتہ، 18 اپریل (ہ س)۔
وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے صدر آلوک کمار نے مغربی بنگال کے مرشد آباد ضلع میں حالیہ فرقہ وارانہ تشدد کو’بدقسمتی‘قرار دیتے ہوئے ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ آلوک کمار نے کہا، ’یہ کوئی واحد واقعہ نہیں ہے‘۔ اس طرح کے واقعات پہلے بھی ہو چکے ہیں۔ حالیہ تشدد نے کئی سنگین سوالات کھڑے کیے ہیں۔ ہندوو¿ں کو اپنے ہی ملک میں پناہ گزینوں کی طرح کیوں رہنا پڑتا ہے؟ کیا کچھ علاقوں کو ہندوو¿ں سے خالی کرنے کی کوئی بڑی سازش ہو رہی ہے؟‘
جمعہ کو کولکاتہ کے علی پور کے بھاشا بھون میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں آلوک کمار نے ریاست کی انٹیلی جنس ایجنسیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا، ’اگر یہ تشدد پہلے سے منصوبہ بند تھا تو انٹیلی جنس سسٹم نے پہلے سے کارروائی کیوں نہیں کی؟ اور اگر اطلاع تھی تو اسے کیوں نہیں روکا گیا؟
کمار نے ممتا بنرجی کے مرکز کے قوانین کو لاگو نہ کرنے کے موقف پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا، ’ایک وزیر اعلیٰ جو مرکزی حکومت کے بنائے گئے قوانین کو نافذ کرنے سے کھلے عام انکار کرتی ہیں، وہ آئین کا احترام نہیں کر رہی ہیں۔ یہ آئینی نظام کے خاتمے کی علامت ہے۔ اس لیے ہم نے مرکزی حکومت سے ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ وی ایچ پی کے کارکنان پورے ملک میں ضلع ہیڈکوارٹرس پر احتجاج کریں گے اور صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ضلع انتظامیہ کو میمورنڈم پیش کریں گے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan