جالندھر گرینیڈ حملے میں راجوری میں تعینات فوجی گرفتار
جموں، 18 اپریل (ہ س)۔ جالندھر میں یوٹیوبر روزر سندھو کے گھر پر ہونے والے گرینیڈ حملے کی تفتیش میں سنسنی خیز موڑ اس وقت آیا جب پنجاب پولیس نے بھارتی فوج کے ایک سپاہی کو حملے کے مرکزی ملزم کو آن لائن تربیت فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ گرفتار سپاہی سکھچرن سنگھ، جموں و کشمیر کے راجوری میں تعینات تھا اور اس کا تعلق پنجاب سے ہے۔
پولیس کے مطابق سکھچرن سنگھ 2015 میں فوج میں بھرتی ہوا تھا اور اس وقت 163 انفنٹری بریگیڈ، راجوری میں خدمات انجام دے رہا تھا۔ جالندھر رورل کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ہرویندر سنگھ وِرک نے میڈیا کو بتایا کہ سکھچرن کا نام اس وقت سامنے آیا جب حملے کے مرکزی ملزم، 18 سالہ ہاردک کمبوج سے پوچھ گچھ کی گئی۔ کمبوج نے 16 مارچ کو جالندھر کے علاقے مکسوداں میں یوٹیوبر کے گھر پر گرینیڈ پھینکا تھا، تاہم خوش قسمتی سے گرنیڈ پھٹ نہیں سکا اور کوئی نقصان نہیں ہوا۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ سکھچرن سنگھ اور کمبوج کے درمیان انسٹاگرام پر دوستی ہوئی تھی، جس کے بعد دونوں نے ویڈیو کالز پر رابطہ برقرار رکھا۔ سکھچرن نے مبینہ طور پر پہلے ایک نقلی گرینیڈ کے ذریعے کمبوج کو آن لائن تربیت دی اور بعد میں اصل گرینیڈ کے استعمال کا طریقہ سمجھایا۔
حملے کے بعد دو ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جن میں ایک پاکستانی گینگسٹر شہزاد بھٹی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ بھٹی نے دعویٰ کیا کہ یوٹیوبر نے مبینہ طور پر مسلم کمیونٹی کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی، جس پر اس نے حملے کا حکم دیا۔ پولیس نے بتایا کہ کمبوج کو حملے کے بدلے 25 ہزار روپے دیے گئے۔ وہ ہریانہ کے ضلع یمنانگر سے گرفتار کیا گیا اور اس نے نہ صرف حملے کا اعتراف کیا بلکہ گینگسٹر بھٹی سے رابطے کی بھی تصدیق کی۔ اب تک اس کیس میں 9 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ سپاہی سکھچرن سنگھ کو عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے اسے پانچ دن کے پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا گیا ہے۔
ہندوستھان سماچار
--------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر