نئی دہلی،11اپریل(ہ س)۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ ہاسپٹل مینجمنٹ، فیکلٹی آف مینجمنٹ اسٹڈیز (ایف ایم ایس) نے آٹھ اپریل دوہزار پچیس کو بصیرت افروز بیداری سیشن کے انعقاد کے ساتھ عالمی یوم صحت اور ماہ خودفکری منایاگیا۔ پروگرام میں فیکلٹی اراکین،طلبہ اور ہیلتھ کیئرکے ماہرین نے شرکت کی جس کا مقصد آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر(اے ایس ڈی) کو سمجھنا اور اس کے متعلق بیداری کو عام کرنا تھا۔تشنکا شرما اور سعیدہ زہرا جو ابھی ہیلتھ کیئر اور ہاسپٹل مینجمنٹ اور فارمسیوٹیکل مینجمنٹ میں علی الترتیب ایم بی اے ایس کررہی ہیں انھوں نے پروگرام کو بحسن و خوبی انجام دیا۔سعدیہ رئیس کی روح پرور تلاوت سے پروگرام کا مبارک آغاز ہوا۔ ڈاکٹر بھوپیندر چودھری،صدر شعبہ کی جانب سے حاضرین کے استقبال کے ساتھ مساویانہ صحت اور جامعیت کے اردگرد گردش کرتی بحث کے لیے فضا ہموار کردی۔ پروفیسر امیر الحسن،ڈین ایف ایم ایس نے عہد طفولیت کی ذاتی مشاہدات ساجھا کیے جن میں خودفکری کے شکار ان کے ہم جماعتوں کے متعلق باتیں شامل تھیں اور ایک دوسرے کے تئیں جذبہ ہمدردی رکھنے اور ابتدائی علاج معالجے پر زور دیا۔اپنے آپ میں گم رہنے والے اور دنیا سے ہم آہنگ نہ ہونے والے افراد کو درپیش سماجی چیلنجیز پر بھی انھوں نے تفصیل سے گفتگو کی اورمزید جامعیت والے نظام کی وکالت کی۔انھوں نے مہمان مقررین کے بیش قیمت خیالات و افکار اور پروگرام میں ان کی شرکت کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔
نیرو فیزیو تھیراپسٹ اور ٹی آئی سی کے ایل ای ایس کی ڈائریکٹر اور بانی ڈاکٹر آرزو بالانے ’ڈولپمنٹل ڈیلیز: آئی ڈینٹی فیکیشن اینڈ انٹرونشن ان آٹزم‘ کے موضوع پر کلیدی خطبہ پیش کیا۔انھوں نے اوائل طفولیت کے فروغ اور آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر(اے ایس ڈی) کی اہمیت پر زور کے ساتھ ساتھ اوائل ارتقائی سنگ میل اور خود فکری کی نشان دہی کرنے والے اہم نکات میں ڈولپمنٹل اسکریننگ کی اہمیت کو بھی اجاگرکیا۔ نیورٹیپیکل اورخود فکر بچوں کے ارتقائی خط کے تقابل اور موازنے کے ساتھ خود فکری کے شکار بچوں کو موثر انداز میں ابتدائی علاج معالجہ کی اہمیت پر زور دیا۔ اپنی بات کی وضاحت کے لیے انھوں نے ایک کیس اسٹڈی کی مثال دی جس میں مریض میں علامات کے مشاہدے کے ساتھ ساتھ اس کے علاج کے لیے روبہ عمل لائی جانے والی مخصوص تھیراپی اور ابتدائی علاج معالجے کے بعد ہونے والی بہتر صورت حال کو دکھاگیا تھا۔نیو فیزیو تھیراپسٹ ڈاکٹر ہیماندری کپل نے بچوں کی عام نیورو ڈولپمنٹل بیماریوں اور نقائص خاص طور سے اے ڈی ایچ ڈی کو واضح کیا۔انھوں نے ابتدائی علاج اور کثیر علومی اپروچ پر زور دیا جس میں ماہرین اعصاب،ماہرین نفسیات،معلمین شامل تھے اور اے ڈی ایچ ڈی کے متعلق توہمات اور حقائق واضح کیا گیا تھا۔انھوں نے بچے کی جامع ترقی اور نشو و نما کے لیے بچوں سے متعلق نیورو فیزیو تھیراپی کی اہمیت اجاگرکی۔اس کے علاوہ اے ڈی ایچ ڈی کو دوسرے نقائص سے الگ کرنے کے لیے نیور و فیزیو تھیراپسٹ کے ذریعہ استعمال کیے جانے والے مشاہداتی طریقوں اور تشخیص کے ٹولز پر وضاحت سے بات کی۔
کاو¿نسلنگ ماہر نفسیات اور اے بی اے تھیراپسٹ محترمہ بھاویہ اگنی ہوتری نے خودفکری کو اے ڈی ایچ ڈی سے الگ اورممیز بتایا اس سلسلے میں انھوں نے ان بیماریوں کے شکار بچوں کے سلوک اور رویوں اور تھیراپی کی تدابیر کو واضح کیا۔ انھوں نے نگہ داشت کرنے والوں کے لیے ایموشنل امپاورمنٹ کی وکالت کے ساتھ فیملی اورینٹیڈ علاج جیسے کہ ویڑوئل شیڈولنگ اور مثبت تقویت کی تکنیک پر زور دیا۔ ان امراض کو کلنک سمجھنے کے خلاف سماجی بیداری کو بڑھانے کی اپیل اور نیورو ڈائیورس بچوں کی شمولیت کی اپیل کے ساتھ سیشن کا اختتام ہوا۔حاضرین انتہائی انہما ک اور توجہ سے پروگرام میں شریک رہے اور اپنے ذاتی تجربات بھی ساجھا کیے اور سوالات بھی پوچھے جس سے سیشن کافی سرگرام،مفید اور موثر رہا۔ایک دلچسپ طالب علم ڈرامہ بھی ایم بی اے ہیلتھ کیئر اور ہاسپٹل مینجمنٹ طلبہ نے پیش کیا جس میں خود فکری کے شکار افراد کی حقیقی زندگی کے چیلنجیز اور قوتوں کو وضاحت سے بیان کیا گیا تھا۔اس سے سامعین میں ایک دوسرے کے تئیں جذبہ ہمدردی اور سمجھ داری کو فروغ ملا۔ڈرامہ میں ایم بی اے ایچ ایچ ایم کے طلبہ تھے جن میں زینب واحد، ڈمپی،اسامہ یاسر، حیرا،اریبہ،جنید،انوشکا ساہنی اور ساکشی سنگھ شامل تھے۔ڈاکٹر پوجا شرما نے پروگرام آرگنائز کیا تھا جب کہ ڈاکٹر عشرت رسول،اسسٹنٹ پروفیسر ڈی ایچ ایم ایچ ایس اور ڈاکٹر شینام ایوب اسسٹنٹ پروفیسر ڈی ایچ ایم ایچ ایس نے کوآرڈی نیٹ کیا تھا۔ پروگرام کافی شانداررہا جس نے خودفکری کے داغ کو کم کرنے اور بیداری کو کامیابی سے عام کیا اور نیورو ڈائیورس افراد کے لیے کمیونی ٹی کے تعاون کی حوصلہ افزائی کی۔ عالمی یوم صحت اور خودفکری بیداری سیشن نے موثر انداز میں اعصابی نشو ونما کی بیماریوں کے شکار افراد کے تئیں ہمدری اور ان کے مسائل کو سمجھنے کی وکالت کی۔ ماہرین کی تقاریر، سرگرام بحث ومباحثے اور طلبہ کی شرکت سے پروگرام نے ابتدائی علاج، جامع پریکٹکسز اور مساوی صحت اور نیوڈائیورسیٹی کے فروغ میں کمیونی ٹی تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ قومی ترانے کی نغمہ سرائی اور پرخلوص اظہار تشکر کے ساتھ پروگرام ختم ہوا اور تمام سامعین و حاضرین پر اس کا گہر ااثر مرتسم ہوا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais