فتح آباد، 11 اپریل (ہ س)۔
ہندو مسلم منافرت کی ہوا ہر جگہ پہنچ گئی ہے،جہاں کبھی برسوں سے لوگ ایک ساتھ رہتے تھے اور مساجد میں ہونے والی اذان سے کسی کو کوئی پریشانی نہیں تھی ،بلکہ بعض مقامات پر غیر مسلم اپنے روزمرہ کے کام کا آغاز ہی اذان سن کر کرتے تھے اب نفرت کا عالم یہ ہو گیا ہے کہ اسی اذان سے دقت ہونے لگی ہے۔اور اذان بند کرانے کیلئے باقاعدہ پولیس میں شکایتی عرضی دی جا رہی ہے۔
تازہ معاملہ ہریانہ کے فتح آباد علاقے کا ہے جہاں شہر کی پرانی تحصیل چوک پر واقع مسجد کے لاوڈ اسپیکر کی اذان سے آس پاس رہنے والے لوگوں کو پریشانی کا دعویٰ کیا جا رہا ہے ۔
اس مسئلہ کو لے کر پرانی تحصیل چوک علاقہ کے لوگ جمعہ کو منی سیکرٹریٹ پہنچے اور سب ڈویژنل مجسٹریٹ سے ملاقات کی اور مسجد میں نصب لاوڈ اسپیکر کو بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک میمورنڈم پیش کیا۔ ایس ڈی ایم سے ملنے آئے سشیل گپتا، راجیندر کمار، راہل، ورون، پروین وغیرہ نے بتایا کہ پرانی تحصیل چوک میں ایک مسجد ہے جہاں صبح سویرے سے لے کر رات گئے تک پانچ مرتبہ اونچی آواز میں لاوڈ اسپیکر پر اذان دی جاتی ہے۔ لاوڈ سپیکر کی آواز پورے شہر میں سنی جا سکتی ہے۔ جس کی وجہ سے اس علاقے میں رہنے والے پریشان ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ خاص طور پر پڑھنے والے بچوں اور بوڑھوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان لوگوں نے ایس ڈی ایم کو ایک میمورنڈم سونپا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ مسجد میں بجائی جانے والی تیز آواز پر پابندی لگائی جائے تاکہ عام لوگوں کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ