نئی دہلی، 10 اپریل (ہ س)۔ مارکیٹ ریگولیٹر سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی) نے ڈسکلوزرس اور بورڈ کے اراکین کے مفادات کے ٹکراؤ سے متعلق قواعد پر غور کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ سیبی بورڈ نے گزشتہ ماہ ہی اس اعلیٰ سطحی کمیٹی کی تشکیل کی تجویز کو منظوری دی تھی۔ سیبی کی یہ اعلیٰ سطحی کمیٹی 3 ماہ میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔
اس اعلیٰ سطحی کمیٹی میں 6 افراد کو شامل کیا گیا ہے۔ سابق چیف ویجیلنس کمشنر پرتیوش سنہا کو اس کمیٹی کا چیئرمین بنایا گیا ہے، جب کہ کارپوریٹ امور کی وزارت کے سابق سکریٹری اور آئی ایف ایس سی اتھارٹی کے سابق چیئرمین آئی سرینواس کو اس کمیٹی کا نائب چیئرمین بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سیبی کے سابق کل وقتی ممبر اور آر بی آئی کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر جی مہالنگم، کوٹک مہندرا بینک کے بانی ادے کوٹک، سابق ڈپٹی سی اے جی سریت جافا اور آئی آئی ایم بنگلور کے سابق پروفیسر آر نارائن سوامی کو اس کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔
سیبی کے مطابق، یہ اعلیٰ سطحی کمیٹی بورڈ کے اراکین اور عہدیداروں کے مفادات کے ٹکراؤ سے متعلق قوانین کا جائزہ لینے کے بعد مارکیٹ ریگولیٹر کو اپنی رائے سے آگاہ کرے گی۔ اس کے ساتھ ہی ٹکراو کے خدشے والی دیگر پالیسیز اور موجودہ قوانین میں کمیوں کی شناخت کر انہیں دور کرنے کے بارے میں بھی یہ کمیٹی سیبی کو اپنی سفارشات پیش کرے گی۔ اس کا مقصد سیبی کے کام کاج میں شفافیت کو بڑھانا ہے۔
عہدہ سنبھالنے کے بعد، سیبی کے نئے چیئرمین توہین کانت پانڈے نے سیبی کے کام کاج میں شفافیت بڑھانے پر زور دیا تھا اور عہدیداروں کے مفادات کے ٹکراو¿ سے متعلق قواعد پر نظرثانی کرنے کی بات کی تھی۔ سیبی کو اس اعلیٰ سطحی کمیٹی کواس لئے بھی تشکیل دینا پڑا کیونکہ گزشتہ برس ہنڈنبرگ ریسرچ نے اپنی رپورٹ میں مارکیٹ ریگولیٹر سیبی کی سابق چیئرپرسن مادھوی پوری بوچ پر مفادات کے تصادم کا الزام عائد کیا تھا۔ اس معاملے پر سیاست بھی شروع ہو گئی تھی۔ تاہم، مادھوی پوری بوچ اور ان کے شوہر نے ہندنبرگ ریسرچ رپورٹ کو مکمل طور پر گمراہ کن قرار دیا تھا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد