نئی دہلی،22 مارچ(ہ س)۔
دہلی یونیورسٹی کی سابق ڈین، فیکلٹی آف آرٹس اور سابق صدر شعبہ اردو پروفیسر نجمہ رحمانی نے آج صبح داعی اجل کو لبیک کہا۔وہ کافی عرصے سے کینسر جیسے موذی مرض سے نبردآزما تھیں۔ان کے انتقال پر اردو اکادمی،دہلی کے سکریٹری محمد احسن عابد نے اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر نجمہ رحمانی اردو دنیا کی ایک معتبر، علمی اور ادبی شخصیت تھیں۔انھوں نے اپنی پوری زندگی اردو زبان و ادب کے فروغ کے لیے وقف کر دی تھی۔ ان کی علمی بصیرت، تحقیقی گہرائی اور تنقیدی شعور اردو ادب کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ہے۔پروفیسر نجمہ رحمانی کا تعلق اردو اکادمی، دہلی سے زمانہ طالب علمی ہی سیرہا ہے۔ وہ ابتدا میں ایک سرگرم طالبہ کی حیثیت سے اکادمی کی علمی و ادبی پروگراموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی رہی تھیں اور بعد میں ایک استاد، محقق اور ادبی رہنما کے طور پر اکادمی کے مختلف پروگراموں میں شریک ہوا کرتی تھیں۔ وہ اردو اکادمی، دہلی کی گورننگ کونسل کی بھی ایک فعال رکن تھیں، جہاں انھوں نے اردو کے فروغ کے لیے کئی موثر تجاویز پیش کیں اور عملی اقدامات میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ان کی موجودگی سے علمی محافل میں فکری بالیدگی اور وقار کا احساس ہوتا تھا۔ انھوں نے اردو ادب میں تحقیق و تنقید کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ ان کی تحریریں علمی حلقوں میں ایک بلند مقام رکھتی ہیں۔ ان کے شاگردوں کی ایک بڑی تعداد آج بھی ان کی تعلیمات سے فیض حاصل کر رہی ہے۔ ان کے انتقال سے اردو دنیا ایک مایہ ناز ادیب، محقق اور ناقد سے محروم ہو گئی ہے، جس کا خلا پر کرناایک مشکل امر ہے۔ان کی علمی و ادبی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔اردو اکادمی، دہلی ان کے انتقال پراپنے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کے اعزہ اقارب، شاگردوں اورفیض یافتگان سے تعزیت پیش کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ مرحومہ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام اوران کے پسماندگان کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔ آمین!
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais