ممبئی، 12 مارچ (ہ س) سماجی کارکن انجلی دمانیہ نے اعلان کیا ہے کہ
وہ سرپنچ سنتوش دیشمکھ قتل کیس کے اہم ملزم والمک کراڑ کے خلاف درج تمام فوجداری
مقدمات کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کریں گی۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ والمک
کراڑ پر متعدد مجرمانہ مقدمات درج ہیں۔ ان کے مطابق، میرے علم میں ہے کہ ان
کے خلاف 16 مقدمات درج تھے، جن میں سے دو یا تین کو چھوڑ کر باقی تمام مقدمات کو
نمٹا دیا گیا ہے۔ میں ان تمام مقدمات کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کروں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو مقدمات بند کیے جا چکے
ہیں، انہیں دوبارہ جوڈیشل کمیٹی کے سامنے لایا جانا چاہیے۔ دمانیہ نے بتایا کہ وہ
اس سلسلے میں کمیٹی کو خط لکھنے جا رہی ہیں اور مقتول سرپنچ کے بھائی دھننجے
دیشمکھ سے بھی یہی کرنے کی درخواست کریں گی۔
واضح رہے کہ بیڑ ضلع کے مساجوگ گاؤں کے سرپنچ سنتوش
دیشمکھ کو گزشتہ سال دسمبر میں مبینہ طور پر اغوا کے بعد بہیمانہ تشدد کا نشانہ
بنا کر قتل کر دیا گیا تھا۔ ان پر ایک ونڈ مل کمپنی سے رقم بٹورنے کی کوششوں کو
ناکام بنانے کی پاداش میں حملہ کیا گیا تھا۔
این سی پی لیڈر دھننجے منڈے، جو بیڑ ضلع سے تعلق
رکھتے ہیں، نے 4 مارچ کو خوراک، سول سپلائیز اور کنزیومر پروٹیکشن کے وزیر کے عہدے
سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کے قریبی ساتھی والمک کراڑ کو سی آئی ڈی کی چارج شیٹ
میں اس وحشیانہ قتل کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا تھا۔
پولیس نے اب تک اس کیس میں آٹھ افراد کو گرفتار کر
لیا ہے، جب کہ ایک ملزم کرشنا آندھالے تاحال مفرور ہے۔
دمانیہ نے 2007 میں بیڑ میں ایک ایس یو وی کو نذر
آتش کرنے کے سلسلے میں درج ایف آئی آر کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا کہ اس کیس
میں دھننجے منڈے کا نام والمک کراڑ کے ساتھ درج تھا۔ تاہم، بعد میں منڈے کو اس کیس
سے بری کر دیا گیا تھا۔ دمانیہ نے کہا کہ وہ ان مقدمات کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ
کریں گی۔
ہندوستھان
سماچار
--------------------
ہندوستان سماچار / نثار احمد خان