پٹنہ، 5 فروری(ہ س)۔وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے آج پرگتی یاترا کے چوتھے مرحلے میں مونگیر ضلع میں چل رہے ترقیاتی کاموں کے بارے میں کلکٹریٹ ہال میں جائزہ میٹنگ کی۔ جائزہ میٹنگ میں مونگیرکے ڈی ایم اونیش کمار سنگھ نے ضلع کے ترقیاتی کاموں کے تعلق سے پریزنٹیشن کے ذریعے تفصیلی جانکاری دی۔ ڈی ایم نے بہار اسٹوڈنٹ کریڈٹ کارڈ اسکیم، وزیراعلی نشچے سیلف ہیلپ الاؤنس اسکیم، ہنر مند یوتھ پروگرام، ہر گھر تک نل کا جل اور اس کی دیکھ ریکھ، ہر گھر تک پکی گلیاں اور نالیاں، وزیر اعلی دیہی سولر اسٹریٹ لائٹ اسکیم، آبپاشی کا پانی۔ ہر علاقہ میں زرعی فیڈر کی تعمیر، وزیر اعلیٰ زرعی بجلی کنکشن اسکیم، وزیر اعلیٰ ادیمی منصوبہ، خواتین کی اعلیٰ تعلیم کے لیے حوصلہ افزائی، ہیلتھ سب سنٹر میں ٹیلی میڈیسن کے ذریعے طبی مشاورت، ویٹرنری خدمات کی ڈور اسٹیپ ڈیلیوری اور تعمیر کی تازہ ترین صورتحال۔ پنچایت سرکار بھون۔ اس حوالے سے وزیر اعلیٰ کو تفصیلی جانکاری دی۔ اس کے علاوہ ہر پنچایت میں 10+2 اسکول، گرام پنچایت، ٹاون پنچایت میں کھیلوں کو فروغ دینے کے لیے اسپورٹس کلب کی تشکیل، ہر پنچایت میں کھیل کا میدان، وزیر اعلیٰ گرام سمپرک منصوبہ (بقیہ)، وزیر اعلیٰ دیہی پل اسکیم، شہری اور دیہی علاقوں میں سیلف ہیلپ گروپس کی تشکیل، ریونیو ایڈمنسٹریشن میں شفافیت، فائلنگ، داخل،خارج، عوامی کنوؤں، تالابوں اور جل۔ جیون۔ ہریالی کے تحت تزئین و آرائش کی تازہ ترین صورتحال۔ وزیراعلیٰ کوڈی ایم نے تفصیلی معلومات دیں۔ جائزہ میٹنگ میں عوامی نمائندوں نے اپنے اپنے علاقوں کے مسائل بھی وزیراعلیٰ کے سامنے پیش کئے۔
جائزہ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں آپ تمام لوگوں کا اس میٹنگ میں خیر مقدم کر تا ہوں ۔ مونگیر کے ڈی ایم اونیش کمار سنگھ نے ضلع میں چل رہے ترقیاتی کاموں کی جانکاری دی ہے۔ میں ان کا شکریہ ادا کر تا ہوں ۔یہاں موجود عوامی نمائندوں نے بھی اپنی اپنی باتیں رکھی ہیں ۔ آج ہم نے کئی مقامات پر جاکر ترقیاتی کاموں کو دیکھا ہے ۔ ہم حکام سے کہیں گہ کہ یہاں جو بھی ضرورتیں ہیں ان کو ذہن میںرکھتے ہوئے آگے کی کارروائی یقینی بنائیں ۔ پرگتی یاتراکے دوران جن اضلاع کا دورہ کیا گیا ہے اور اس دوران جو اعلانات کیے گئے ہیں ان سب کو کابینہ سے منظور کر ا دیا گیا ہے۔شمالی بہار کے اضلاع میں پرگتی یاترا کے دوران 20 ہزار کروڑ روپے کے کل 188منصوبوں کے اعلانات کیے جن میں کابینہ کے ذریعہ مجموعی طور پر 121 منصوبوں کو منظوری دی گئی تھی اور محکمہ کی سطح پر 67 منصوبوں کی منصبوں کی منظوری دی گئی ہے ۔ ہمارا مقصد ہے کہ ہر طرح سے بہار کی ترقی ہو۔سال 2005 کے بعد ہم لوکوں نے بہار میں ترقیات کے جو کام کرائے ہیں اسے یاد رکھیے گا ۔ ہم شروع سے ہی پورے بہار کا دورہ وقتافوقتا کر تے رہے ہیں ۔ پرگتی یاترا کا جب پروگرام بنا یا گیا تو افسران نے تمام مسائل کے بارے میں جانکاری دی اور ہم نے اس پر کام کر نے کے لیے کہا ، ان سب چیزوں پر کام کیا جارہا ہے ۔ ہر علاقہ میں ترقیات کے کام کرائے گیے ہیں ۔ آپ لوگ سب یاد رکھیے گا۔ہم نے تمام طبقوں اور علاقوں کی ترقی کے لیے کام کیا ہے ۔ آپ لوگ بھولیے گا مت۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 24نومبر 2005سے ہم لوگوں نے بہار میں ترقیاتی کام کر نا شروع کیااس وقت سے مسلسل ہم لوگ بہار کو آگے بڑھا رہے ہیں ۔ بی جے پی کے ساتھ مل کر شروع سے کام کر رہے ہیں درمیان میں غلطی سے دو مرتبہ اُدھر چلے گئے تھے ۔ اب ہمیشہ بی جے پی کے ساتھ ہی رہیں گے اور مل کر بہار اور ملک کی ترقی کریں گے ۔2005سے سے پہلے بہار کی کیا حالت تھی۔ آپ تمام لوگ اس سے واقف ہیں۔ لوگ شام کے بعد گھروں سے باہر نکلنے سے ڈرتے تھے۔ ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان جھگڑے ہو تے تھے ،جسے ہم نے ختم کیا ۔ اسپتالوںمیں علاج کا انتظام نہیں تھا۔ سڑکیں خستہ حال تھیں تعلیم کی صورت حال بہتر نہیں تھی سڑکوں کی بہت کمی تھی اسپتالوں میں مریضوں کو دوائیں نہیں ملتی تھیں ۔جب بہار کے لوگوں نے ہم لوگوں کو کام کر نے کا موقع دیا،اس وقت سے بہار کی حالت بد لی ہے ہر شعبہ میں ترقیاتی کام کیے جارہے ہیں ۔ بہار میں اب ڈر اور خوف کا ماحول ختم ہو گیا ہے ۔ امن اور بھائی چارہ کا ماحول قائم ۔بہار میں پہلے بجلی کی حالت بہت خراب تھی ۔دیہی علاقوں میں بجلی نہ کے برابر رہتی تھی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سال 2006 سے ہم نے قبرستانوں کی گھیرا بندی شروع کی۔ اب تک 8 ہزار سے زائد قبرستانوں کی گھیرا بندی کی جاچکی ہے 1273مزید قبرستانوں کو نشانزد کیا گیا ہے ۔ جس میں سے 746قبرستانوں کی گھیرا بندی کرا دی گئی ہے اور باقی بچے قبرستانوں کی گھیرا بندی کا کام بھی کرا یا جارہا ہے ۔ہم لوگوں نے دیکھا کہ مندروں سے مورتی چوری کے واقعات ہو رہے تھے اس کے پیش نظر 60سال قدیم مندروں کی چہاردیواری کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا تاکہ مندروں میں چوری کی وارداتیں رونما نہ ہوں۔ ہم لوگوں نے کوئی کام نہیں چھوڑا ہے ۔ مرکزی حکومت سے بھی بہت مدد مل رہی ہے ۔مرکزی حکومت کی مدد سے بھی کئی ترقیاتی کام کیے جارہے ہیں ۔اٹل بہار ی واجپئی نے ہی مجھے وزیر اعلیٰ بنا یا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سال 2006 سے سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کے لیے پوشاک منصوبہ کی شروعات کی گئی ۔ سال 2009 سے لڑکیوں کے لیے سائیکل منصوبہ شروع کیا گیا تھا ،لیکن جب لڑکوں نے مطالبہ شروع کیا تو سال 2010 سے ان کے لیے بھی سائیکل منصوبہ شروع کیا گیا۔ پہلے بہت کم تعداد میں لڑکیاں پڑھنے جاتی تھیں۔لڑکیوں کو جب سائیکل دی گئی تو وہ وقت پر اسکول جانے لگیں اور ساتھ ہی شامل میں اپنے والد ،والدہ کو بھی بازار لے جاتی ہیں ۔ یہ نظارہ بہت اچھا لگتا ہے ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پورے بہار میں ترقیاتی کام ہم لوگ کرارہے ہیں بہار کا کوئی بھی علاقہ ترقی سے اچھوتا نہیں ہے ۔ ہم لوگوں نے تعلیم، صحت، سڑکوں اور پلوں پلیوں کی تعمیر کا کام بڑے پیمانے پر کیا ہے، جس کی وجہ سے پہلے لوگ بہار کے کسی بھی کونے سے 6 گھنٹے میں پٹنہ پہنچ جاتے تھے، اب اسے گھٹا کر 5 گھنٹے کر دیا گیا ہے۔ اس کے لیے ہر طرح کے کام کیے جارہے ہیں۔ بہار میں بڑے پیمانے پر کانٹریکٹ اساتذہ کی بحالی کی گئی۔ اسکولوں کی عمارتیں تعمیر کر کے تعلیمی میدان کو بہتر بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ کثیر تعداد میں سرکاری ٹیچروں کی بحالی کی جارہی ہے،اس کے ساتھ ہی کانٹریکٹ ٹیچروں کو امتحان کے ذریعے سرکاری منظوری دی جا رہی ہے۔مدرسوں کو بھی حکومت سے منظوری دی گئی اور وہاں پڑھانے والے اساتذہ کو سرکاری ٹیچروں کے مساوی تنخواہ دی جارہی ہے ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ2005سے پہلے پرائمری ہیلتھ سینٹر میں ایک ماہ میں صرف 39 مریض علاج کے لیے جاتے تھے۔ہم لوگوں نے سرکاری اسپتالوں میں مفت دوا اور علاج کی سہولت مہیا کرائی جس کے سبب اب اوسطاً ایک ماہ میں 11 ہزار سے زائد مریض علاج کے لیے پہنچ رہے ہیں۔ پہلے بہار میں صرف 6 سرکاری میڈیکل کالج تھے۔ اب ان کی تعداد بڑھ کر 12ہو گئی ہے۔بہار کا سب سے قدیم اسپتال پٹنہ میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال (پی ایم سی ایچ)کو 5400 بستروں کی گنجائش والابنایا جا رہا ہے۔ باقی 5 پرانے میڈیکل کالجوں اور ہسپتالوں کی بھی توسیع کر کے 2500 بیڈ کی صلاحیت کا اسپتال بنا یا جارہا ہے۔ ہم لوگوں نے آئی جی آئی ایم ایس پٹنہ کی توسیع کر کے اسے 3000بیڈ کی صلاحیت کے قابل کرارہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم لوگوں نے سال 2015 سے، سات نشچے یوجنا کے ذریعے، ہر گھر میں نل کا جل، ہر گھر میں اجابت خانہ کی تعمیر، ہر گھر تک پکی گلیوں اور نالیوں کی تعمیر، ہر ٹولے تک پکی سڑکوں کی تعمیر،ہر گھر تک بجلی کا کنکشن جیسی بنیادی سہولیات لوگوں کو گھر پہنچا دی گئی ہے۔ جو بھی نئی بستیاں تعمیر کی گئی ہیں، ان میں بھی یہ سہولیات مہیا کرائی جارہی ہے ۔ کھلے میں رفع حاجت کی وجہ سے لوگ بہت سی بیماریوں کا شکار ہوئے جن کے گھروں میں بیت الخلاء بنانے کی جگہ نہیں تھی۔ان کے لیے عوامی اجابت خانہ کی تعمیر کرائی گئی ہے ۔ سال 2020 سے سات نشچے 2 کے تحت وزیر اعلیٰ دیہی سولر اسٹریٹ لائٹ منصوبہ ، ٹیلی میڈیسن منصوبہ ، بال ہردیے منصوبہ ، ہر کھیت تک آبپاشی کا پانی وغیرہ کا کام تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سال 2006سے پنچایتی راج اداروں اور 2007 سے میونسپل باڈیز میں خواتین کو 50 فیصد ریزرویشن دیا گیا ،جس کے تحت اب تک 4 انتخابات ہو چکے ہیں۔ خواتین کی بڑی تعداد منتخب ہو کر آئی ہے۔ پہلے بہار میں سیلف ہیلپ گروپ کی تعداد بہت کم تھی۔ جب بہار میں ہم لوگوں کی حکومت بنی تو ہم لوگوں نے سال 2006 میں عالمی بینک سے قرض لے کر سیلف ہیلپ گروپس کی تعداد بڑھانے کا کام شروع کیا۔ اب بہار میں سیلف ہیلپ گروپ کی تعداد بڑھ کر 10 لاکھ 61 ہزار ہو گئی ہے جن کے ساتھ 1 کروڑ 35 لاکھ جیویکا دیدی وابستہ ہیں۔ ہم نے سیلف ہیلپ گروپ سے وابستہ خواتین کا نام جیویکا دیدی رکھا ہے،جس سے متاثر ہو کر اس وقت کی مرکزی حکومت نے بھی اسے اپنایا اور اس کا نام ’آجیویکا‘ رکھا۔ ہم لوگوں نے اب بہار کے شہری علاقوں میں سیلف ہیلپ گروپس کی تشکیل بھی شروع کر دیا ہے۔ اب شہری علاقوں میں34ہزار سیلف ہیلپ گروپ کی تشکیل ہو چکی ہے ،جن سے 3لاکھ 60ہزار جیویکا دیدیاں منسلک ہو چکی ہیں ۔ ہم لوگوں نے سال2013 میں پولیس کی بحالی میں خواتین کو 35فیصد ریزر ویشن دیا ،جس کا نتیجہ ہے کہ بہار پولیس فورس میں خواتین کی تعداد ملک میں سب سے زیادہ ہے ۔ بہار پولیس میں جتنی خواتین ہیں ، ملک کی کسی بھی ریاست کی پولیس میں خواتین کی تعداد اتنی نہیں ہیں ۔ سال 2016 ہم لوگوںنے تمام سرکاری ملازمتوں میں خواتین کو 35فیصد ریزر ویشن دیا ہے ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سال 2005 سے 2020 کے درمیان 8لاکھ سرکاری نوکری دی گئی ۔ ہم لوگوں نے سال 2020 میں 10 لاکھ لوگوں کو سرکاری ملازمتیں فراہم کرنے کا ہدف رکھا تھا، جسے بڑھا کر 12 لاکھ کیا گیا ہے۔ اب تک 9 لاکھ لوگوں کو سرکاری نوکریاں دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ 10 لاکھ لوگوں کو روزگار فراہم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔ اب تک 24 لاکھ لوگوں کو روزگار فراہم کیا گیا ہے۔ سال 2025 میں متعینہ نشانہ کے مطابق 12 لاکھ لوگوں کو سرکاری نوکریاں اور 34 لاکھ لوگوں کو روزگار فراہم کیا جائے گا۔ ہم لوگوںنے تمام طبقات کی بہتری کے لیے کام کیا ہے۔ ہم لوگوں نے تمام پارٹیوں کے ساتھ میٹنگ کی اور بہار میں ذات کی بنیاد پر شماری کرانے کا فیصلہ کیا۔ اس کے بعد بہار میں ذات کی بنیاد پر شماری کرائی گئی جس میں 94 لاکھ غریب خاندانوں کی نشاندہی کی گئی، جن کا تعلق ہر ذات اور مذہب سے ہے۔ ایسے غریب خاندانوں کو فی خاندان 2 لاکھ روپے کی مالی امداد دی جا رہی ہے تاکہ وہ اپنی روزی کما سکیں۔
وزیر اعلی نے کہا کہ مونگیر ضلع میںکئی طرح کے ترقیاتی کام کیے گئے ہیں۔ یہاں انجینئرنگ کالج، پارا میڈیکل انسٹی ٹیوٹ اور ہاسٹل کی تعمیر کرائی گئی ہے ،ساتھ ہی سرکاری پولی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹ، لیڈی آئی ٹی آئی ،تمام ڈویزن میں آئی ٹی آئی ، جی این ایم انسٹی ٹیوٹ،کئی سڑکیں اور پل پلیوں تعمیر کا کام کرایا گیا ہے ۔ یہاں جن نائیک کرپوری ٹھاکر اتنہائی پسماندہ طبقہ ہاسٹل تعمیرکرا یا گیا ہے ۔سنگرام پور میں انتہائی پسماندہ طبقہ فلاح ہاسٹل تعمیر کرایا گیا ہے ساتھ ہی سنگرام پور میں ایس سی ،ایس ٹی رہائشی اسکول تعمیر کرا یا گیا ہے ۔مونگیر میں ایک ایس سی ،ایس ٹی رہائشی اسکول کی تعمیر کرائی گئی ہے ۔مونگیر میں میڈیکل کالج واسپتال 604 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جا رہا ہے۔ اس کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے۔ مونگیر یونیورسٹی تعمیر کرائی گئی ہے ، اس کی عمارتیں تعمیر کرائی گئی ہے ، فاریسٹری کالج قائم کیا گیا، گنگا ندی پر مونگیر ریل کم روڈ پل کی تعمیر کرائی گئی ہے ۔ اس کا سنگ بنیاد اس وقت کے وزیر اعظم محترم اٹل بہاری واجپائی جی نے رکھا تھا۔ اس وقت میں مرکز میں ریلوے کا وزیر تھا۔ گھوڑاگھاٹ پل کی تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے مونگیر سے بھاگلپور جانے کے دوران ٹریفک جام کا بہت مسئلہ رہتا تھا۔ لیکن اب گھوڑاگھاٹ پل کی تعمیر کر دی گئی ہے اور ٹریفک جام سے نجات ملی ہے۔ مرکزی حکومت نے بھاگلپور میں مونگیر سے مرزا چوکی تک 122 کلومیٹر کا گرین فیلڈ فور لین تعمیر کیا گیا ہے۔ یہاں کے سیاحتی مقامات کو ترقی دی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہاں 12پنچایت سرکار بھون کی تعمیر کرائی جاچکی ہے اور باقی 90 پنچایت سرکار بھون کی تعمیر بھی جون 2025 تک مکمل کر لی جائے گی ۔مرکزی اور ریاستی حکومت کی طرز پر ہم احترام دینے کے لیے تمام گرام پنچایت میں پنچایت سرکار بھون کی تعمیر کرانے کا فیصلہ کیا ۔پنچایت سرکار بھون کی تعمیر سے ایک ہی چھت کے نیچے گرام پنچایت کے تمام مسائل حل ہوں گے ۔ہم سب کا احترام کر تے ہیں سب کی عزت کر تے ہیں۔ مونگیر ضلع میں ہر گھر بجلی پنچادی گئی ہے ۔
یہاں2بجلی سب اسٹیشن اور20 پاور سب اسٹیشن کی تعمیر کرائی گئی ہے ۔45 ڈیڈیکیٹیڈ ایگریکلچر فیڈ تعمیر کرایا گیا ہے ،جس سے کسانوں کو 1530بجلی کنکشن مہیا کرائے گئے ہیں تاکہ کسانوں کو زراعت کے کام میں سہولت ہو ۔ 12ہزار سیلف ہیلپ گروپ کی تشکیل کی گئی ہے جس سے 1لاکھ52 ہزار جیویکا دیدیاں منسلک ہیںساتھ ہی ضلع میں4 جیویکا دیدی کی رسوئی چل رہی ہے ۔
ہندوستان سماچار / Mohammad Afzal Hassan