نئی دہلی، 04 فروری (ہ س)۔
دہلی میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل غیر قانونی بنگلہ دیشی اور روہنگیا دراندازوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے! دہلی پولیس نے فرضی ووٹ ڈالنے کی گھناؤنی سازش کو ناکام بنانے کے لیے سخت نگرانی کا بندوبست کر لیا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی، خفیہ کیمرے، اور خصوصی انٹیلی جنس ٹیموں کی مدد سے ہر نقل و حرکت پر نظر رکھی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق، فرضی دستاویزات کے ذریعے ووٹر لسٹ میں نام درج کرانے والے دراندازوں کی مکمل چھان بین جاری ہے۔ ان کے جعلی آدھار کارڈ، راشن کارڈ اور دیگر شناختی کاغذات کی جانچ کی جا رہی ہے۔ پولیس پہلے ہی کئی مشتبہ افراد کو گرفتار کر چکی ہے اور اب مزید دراندازوں کو پکڑنے کے لیے بڑے پیمانے پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
اس بار دھوکہ دہی کرنے والوں کے لیے کوئی راستہ نہیں بچے گا! پکڑے جانے پر ان کا جیل جانا اور پھر سیدھا ملک بدر ہونا طے ہے۔ انتخابات کے دوران ہر پولنگ بوتھ پر خصوصی ٹیمیں تعینات کی جائیں گی اور کسی بھی مشکوک فرد کو فوراً گرفتار کر لیا جائے گا۔
یہ سخت کارروائی دہلی میں شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے کی جا رہی ہے۔ عوام نے اس مہم کا زبردست خیرمقدم کیا ہے، اور وہ چاہتے ہیں کہ ان دراندازوں کو ہمیشہ کے لیے نکال باہر کیا جائے!
اب سوال یہ ہے: کیا یہ درانداز پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کے شکنجے سے بچ پائیں گے، یا پھر ان کا دہلی میں آخری دن آ چکا ہے؟ 5 فروری کو فیصلہ ہو جائے گا!یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ بنگلہ دیش میں ہندوؤں اور دیگر اقلیتوں پر ہونے والے مظالم اور اس کے نتیجے میں بنگلہ دیش کے ساتھ بگڑتے تعلقات کے پیش نظر حکومت سخت رویہ اپنا رہی ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے میکسکو کے دراندازوں کو واپس بھیجنے اور بنگلہ دیشی دراندازیوں کو ملک بدر کرنے کے لیے یہی طریقہ اپنایا جائیں گے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ دہلی میں بنگلہ دیشی دراندازوں کے خلاف مہم ایل جی وی کے سکسینہ کے حکم پر 10 دسمبر 2024 کو شروع کی گئی تھی ، جس میں دہلی میں رہنے والے بنگلہ دیشی اور روہنگیا دراندازوں کی شناخت کرنے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کو کہا گیا تھا۔ اب تک دہلی پولیس نے 58 سے زیادہ بنگلہ دیشیوں کو ڈی پورٹ کیا ہے اور 8 کو گرفتار کیا ہے ۔ الیکشن کمیشن کی مستعدی اور ایل جی کے احکامات کی وجہ سے دہلی میں 200 سے زیادہ مشتبہ دراندازوں کی شناخت کر لی گئی ہے۔
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد