وزیر دفاع نے بھارت- چین سرحد کی گشت بحالی پر راہل گاندھی کے بیان کو یکسر مسترد کیا
- راج ناتھ سنگھ نے قومی سلامتی سے متعلق معاملات میں سچائی اور ذمہ دارانہ نقطہ نظر کی اہمیت پر زور دیا نئی دہلی، 04 فروری (ہ س)۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کے اس بیان کویکسر مسترد کردیا ہے، جس میں انہوں نے پیر
Defence Minister rejected Rahul statement on India-China


- راج ناتھ سنگھ نے قومی سلامتی سے متعلق معاملات میں سچائی اور ذمہ دارانہ نقطہ نظر کی اہمیت پر زور دیا

نئی دہلی، 04 فروری (ہ س)۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کے اس بیان کویکسر مسترد کردیا ہے، جس میں انہوں نے پیر کو پارلیمنٹ میں ہندوستان -چین سرحدی صورتحال پر سوالات اٹھائے تھے۔ وزیر دفاع نے واضح کیا کہ پارلیمانی بحث میں فوج کے سربراہ کے حوالے سےجو الفاظ کہے گئے، وہ انہوں نے کبھی نہیں کہے۔ حالیہ فوجی انخلاءکے ایک حصے کے طور پر، سرحدی گشت کے طریقوں کو ان کی روایتی شکل میں بحال کیا گیا ہے۔ حکومت پہلے ہی پارلیمنٹ میں اس بارے میں تفصیلات بتا چکی ہے۔

راجناتھ سنگھ نے آج پارلیمنٹ میں راہل گاندھی کے ہندوستان-چین سرحدی صورتحال پر فوج کے سربراہ کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ فوج کے سربراہ کے تبصروں کا تعلق سرحد پر دونوں طرف سے روایتی گشت کے انداز میں ایک عارضی خلل سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ انخلاءکی حالیہ کوششوں کے بعد یہ گشتی مشقیں اب اپنی روایتی شکل میں واپس آگئی ہیں۔ یہ تفصیلات پہلے پارلیمنٹ میں شیئر کی گئی تھیں۔ وزیر دفاع نے یہ بھی واضح کیا کہ پارلیمانی بحث میں فوج کے سربراہ سے منسوب جو الفاظ کہے گئے،وہ انہوں نے کبھی نہیں کہے۔ انہوں نے قومی سلامتی سے متعلق معاملات میں سچائی اور ذمہ دارانہ نقطہ نظر کی اہمیت پر زور دیا۔

راجناتھ سنگھ نے اعادہ کیا کہ علاقائی مسائل کے حوالے سے یہ حقیقت برقرار ہے کہ 1962 کے تنازعہ کے بعد سے اکسائی چن میں 38000 مربع کلومیٹر ہندوستانی علاقہ چینی کنٹرول میں ہے۔ اس کے علاوہ 1963 میں پاکستان نے 5180 مربع کلومیٹر رقبہ چین کے حوالے کر دیا تھا۔ یہ تاریخی حقائق ہندوستان کے علاقائی موضوع کا اٹوٹ حصہ بنے ہوئے ہیں۔ اس کے باوجود راہل گاندھی نے 03 فروری کو پارلیمنٹ میں اپنی تقریر میں بھارت- چین سرحد پر صورتحال پر فوج کے سربراہ کے بیان کے حوالے سے جھوٹے الزامات عائد کئے۔ فوج کے سربراہ کے تبصرے میں صرف دونوں طرف سے روایتی گشت میں خلل کا ذکر تھا۔ انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ فوجیوں کے حالیہ انخلاءکے ایک حصے کے طور پر سرحدی گشت کے طریقوں کو ان کی روایتی شکل میں بحال کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے ان تفصیلات کو پارلیمنٹ میں شیئر کیا۔

بھارتی فوج کے سربراہ جنرل اوپیندر دویدی نے 13 جنوری کو مانیک شا سینٹر میں سالانہ پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ملک کی شمالی سرحدوں پر صورتحال حساس لیکن مستحکم ہے۔ مشرقی لداخ میں ڈیپسانگ اور ڈیمچوک کی صورتحال اکتوبر میں حل ہو گئی۔ ان دونوں علاقوں میں گشت شروع ہونے کے ساتھ ہی روایتی چرائی بھی شروع ہو گئی ہے۔ تمام شریک کمانڈروں کو گشت اور چرائی کے حوالے سے زمینی سطح پر ان مسائل کو سنبھالنے کا اختیار دیا گیا ہے، تاکہ ان مسائل کو فوجی سطح پر ہی حل کیا جا سکے۔ ایل اے سی پر ہماری تعیناتی متوازن اور مضبوط ہے۔ ہم کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ شمالی سرحدوں کے لیے فوج کی صلاحیت کی ترقی نے جنگ لڑنے کے نظام میں مخصوص ٹیکنالوجی کو شامل کرنے کے قابل بنایا ہے۔

جنرل اوپیندر دویدی نے کہا کہ وزیر اعظم نے بھی چینی سربراہ سے بھی ملاقات کی ہے۔ جہاں تک تصدیقی گشت کا تعلق ہے، دونوں اطراف نے ماضی قریب میں دو چکر مکمل کیے ہیں اور دونوں فریق اس سے کافی مطمئن ہیں۔ یہاں بفر زون نام کی کوئی چیز نہیں ہے، جس کا مطلب ہے کہ دونوں فریق پیچھے رہیں گے اور آگے کے علاقوں میں نہیں جائیں گے۔ لہٰذا ہمیں مل کر بیٹھنے کی ضرورت ہے اور اس بارے میں ایک وسیع تر تفہیم حاصل کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم کس طرح صورتحال کو پرامن کرنا چاہتے ہیں اور اعتماد بحال کرنا چاہتے ہیں۔ اب ہم نمائندوں کی اگلی میٹنگ کا انتظار کر رہے ہیں، جو جلد ہونا چاہیے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande