نئی دہلی، 19 فروری (ہ س)۔
کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز (سی اے آئی ٹی) نے مہاکمبھ 2025 میں 3 لاکھ کروڑ روپے کے کاروبار کا تخمینہ لگایا ہے۔ 13 جنوری سے 26 فروری تک منعقد ہونے والے مہا کمبھ کے دوران 45 دنوں میں تقریباً 60 کروڑ عقیدت مندوں کے یاتری شہر پریاگ راج آنے کی توقع ہے، جس سے 3 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کے سامان اور خدمات کے ذریعے زبردست تجارت پیدا ہونے کی امید ہے۔
سی اے ٹی کے قومی جنرل سکریٹری اور دہلی کے چاندنی چوک کے ایم پی پروین کھنڈیلوال نے میڈیا کو بتایا کہ دنیا کے اس سب سے بڑے انسانی اجتماع نے یہ ثابت کیا ہے کہ عقیدے میں معیشت بھی شامل ہے اور سناتن معیشت کی جڑیں ہندوستان میں بہت مضبوط ہیں جو کہ ملک کی اہم معیشت کا ایک بڑا حصہ بھی ہے۔
کھنڈیلوال نے کہا کہ مہاکمبھ شروع ہونے سے پہلے ایک تخمینہ کے مطابق تقریباً 2 لاکھ کروڑ روپے کا کاروبار ہوا تھا جس میں 40 کروڑ لوگوں کے مہاکمبھ میں آنے کا امکان تھا۔ لیکن ملک بھر میں مہاکمبھ کو لے کر لوگوں کے بے مثال جوش و خروش کی وجہ سے امید ہے کہ 26 فروری تک تقریباً 60 کروڑ لوگ مہاکمبھ میں آئیں گے، جس سے 3 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا بڑا کاروبار ہونے کا امکان ہے۔ اس سے اتر پردیش کی معیشت بہت مضبوط ہوئی ہے اور کاروبار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوئے ہیں۔
کھنڈیلوال نے کہا کہ اتر پردیش حکومت کے مطابق، اب تک 53 کروڑ سے زیادہ عقیدت مندوں نے مقدس اسنان کیا ہے اور ہر روز بڑی تعداد میں لوگ مہاکمبھ میں پہنچ رہے ہیں۔
مہاکمبھ کے اقتصادی اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کھنڈیلوال نے کہا کہ اندازوں کے مطابق، اقتصادی سرگرمیوں کو کاروبار کے کئی شعبوں میں بڑے پیمانے پر فروغ ملا ہے، خاص طور پر مہمان نوازی اور رہائش، کھانے پینے کی اشیاء ، ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس،مذہبی لباس، پوجا کا سامان اور دستکاری، ٹیکسٹائل، ملبوسات اور دیگر اشیائے ضروریہ، صحت کی خدمات اور فلاح و بہبود کے شعبے، مذہبی خیراتی اور دیگر مذہبی تقریبات، میڈیا، اشتہارات اور تفریح، انفراسٹرکچر کی ترقی اور سول سروسز، ٹیلی کام، موبائل، اے آئی ٹیکنالوجی کا استعمال، سی سی ٹی وی کیمرے اور دیگر تکنیکی آلات وغیرہ سمیت بہت سی دوسری اشیاء میں بڑی تجارت ہو رہی ہے۔ اس سے بڑی تعداد میں لوگوں کو روزگار بھی ملا ہے۔
کھنڈیلوال نے کہا کہ پریاگ راج کے علاوہ، 150 کلومیٹر کے دائرے میں واقع دیگر شہروں اور دیہاتوں کو بھی مہاکمبھ کی وجہ سے بڑے کاروباری فوائد ملے ہیں، جس سے مقامی معیشت کو زبردست فروغ ملا ہے۔ لوگ بڑی تعداد میں ایودھیا میں شری رام مندر، وارانسی میں بھولناتھ اور قریبی شہروں میں دیگر دیوی دیوتاو¿ں کے درشن کرنے جا رہے ہیں، جس سے مقامی اقتصادی سرگرمیوں کو بھی بڑے پیمانے پر فروغ ملا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ