یکساں سول کوڈ آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کے خلاف اور ملک کے اتحاد و سالمیت کے لیے نقصان دہ : مولانا ارشد مدنی
نئی دہلی،12فروری(ہ س)۔ اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ لاگو کیا گیا ہے۔ جمعیة علماءہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر اس قانون کے خلاف نینی تال ہائی کورٹ میں آج ایک عرضی داخل کی گئی ہے۔ امکان ہے کہ عدالت اس ہفتے ہی اس معاملے کی سماعت کرے گی۔ سپریم کو
یکساں سول کوڈ آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کے خلاف اور ملک کے اتحاد و سالمیت کے لیے نقصان دہ : مولانا ارشد مدنی


نئی دہلی،12فروری(ہ س)۔ اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ لاگو کیا گیا ہے۔ جمعیة علماءہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر اس قانون کے خلاف نینی تال ہائی کورٹ میں آج ایک عرضی داخل کی گئی ہے۔ امکان ہے کہ عدالت اس ہفتے ہی اس معاملے کی سماعت کرے گی۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل کپل سبل جمعیة علماءہند کی جانب سے عدالت میں اس اہم کیس پر بحث کریں گے۔درخواست پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیة نے اس امید کے ساتھ عدالت سے رجوع کیا ہے کہ ملک کے آئین، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے ہمیں انصاف ملے گا۔ کیونکہ عدالت ہی ہمارا آخری سہارا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم شریعت کے خلاف کوئی قانون نہیں مانتے ایک مسلمان ہر چیز پر سمجھوتہ کر سکتا ہے لیکن اپنی شریعت اور مذہب پر سمجھوتہ نہیں کر سکتا۔ یہ مسلمانوں کے وجود کا سوال نہیں ہے بلکہ ان کے حقوق کا سوال ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ یکساں سیول کوڈ قانون لا کر موجودہ حکومت ملک کے آئین کے ذریعہ مسلمانوں کو دیئے گئے حقوق کو چھیننا چاہتی ہے۔ کیونکہ ہمارے عقیدے کے مطابق ہمارے مذہبی قوانین کسی انسان کے نہیں بلکہ قرآن و حدیث سے ثابت ہیں۔ ملک میں ان لوگوں کے لیے ایک متبادل سول کوڈ پہلے سے موجود ہے جو کسی مذہبی پرسنل لائ پر عمل نہیں کرنا چاہتے۔ پھر یونیفارم سول کوڈ کی کیا ضرورت ہے؟انہوں نے کہا کہ یکساں سول کوڈ کا نفاذ آئین میں شہریوں کو دیئے گئے بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ سوال مسلمانوں کے پرسنل لاءکا نہیں ہے بلکہ ملک کے سیکولر آئین کو اس کی موجودہ حالت میں برقرار رکھنے کا ہے۔ کیونکہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اور آئین میں سیکولرازم کا مفہوم یہ ہے کہ ملک کی حکومت کا اپنا کوئی مذہب نہیں ہے اور ملک کے لوگ اپنے مذہب کی پیروی کرنے میں آزاد ہیں، اس لیے یکساں سول کوڈ مسلمانوں کے لیے ناقابل قبول ہے اور ملک کی یکجہتی اور سالمیت کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande