نئی دہلی،11فروری(ہ س)۔سینٹر فار تھیوریٹیکل فیزیکس(سی ٹی پی) جامعہ ملیہ اسلامیہ نظریہ اضافیت کے ہندوستانی بنیاد گزار پروفیسر وشنو واسودیو نارلیکر کی وراثت کی یاد منانے کے لیے چھٹا وی۔ وی۔ نارلیکر میموریل لیکچر منعقد کیا جن کی خدمات نے نظری طبعیات اورکونیات و آفاقیات کے میدان کو خاص صورت وہیئت دی ہے۔اس سال کے یادگاری خطبے کے ممتاز مقرر رمن رسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر ترون سوردیپ تھے جنھوں نے ’کویسٹ فار کوسمک اوریجن‘ کے موضو ع پر پرمغز خطبہ ارشاد فرمایا۔پروگرام کو سننے کے لیے بڑی تعداد میں مختلف اداروں کے ممتاز اسکالر،فیکلٹی اراکین،طلبہ اور جمع ہوئے تھے جس سے اس سالانہ تعلیمی پروگرام کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ پروفیسرترون سوردیپ کی تقریر میں کونیات کے انتہائی بنیادی اور اہم سوالات پر توجہ مرکوز کی گئی تھی کہ کائنات کا کیسے آغاز ہوا؟انھوں نے اپنی تقریر میں انتہائی باریکی سے ابتدائی کائنات،کائنات کی توسیع،کوسمک مائکروویو بیک گراونڈ(سی ایم بی)اور تازہ ترین مشاہداتی اعداد وشمارجس نے کائنات کی ہماری تفہیم کو ایک صورت دی ہے اس کا جائزہ لیا۔پروفیسر موصوف نے پریسزن کاسمولوجی اور اسٹروفیزیکس میں اپنی مہارت و لیاقت کے سبب ابتدائی کائنات کی طبعیات سے پردے اٹھانے کے لیے سی بی ایم ا نسو ٹروپیز اور تجاذبی لہروں کے رول پر زور دیا۔ گراونڈ پر مبنی اور خلا پر مبنی ٹیلی اسکوپس سمیت جن کا مقصد کائنات کی ساخت کی تشکیل پر بگ بینگ کے اثرات کے متعلق مزید تفصیلی معلومات کا پتا لگانا تھا انھوں نے آئندہ نسل کے مشاہداتی مشن میں ہونے والی پیش رفتوں کو بھی اجاگر کیا۔پروفیسر سوشانت گھوش،ڈائریکٹر سینٹر فار تھیوریٹیکل فیزیکس کے خیرمقدمی کلمات سے پروگرام کا آغاز ہوا۔اپنی تقریر میں پروفیسر گھوش نے،کائنات کے متعلق ہماری سمجھ اور ان شعبوں کی جدید ترین تحقیق میں جامعہ کے سینٹر فار تھیوریٹیکل فیزیکس کے رول تھیوریٹیکل فیزیکس اور کوسمولوجی کی اہمیت کو بتانے کے سلسلے میں تھیوری ٹیکل فیزیکس اور کوس مولوجی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انھوں نے وی۔ وی۔نارلیکر میموریل لیکچر سیریز کی اہمیت پر بھی زوردیا جو طبعیات سے متعلق نسل نوکو متحر ک کرتی ہے اور پرجوش تعلیمی فضا کی نمود کی باعث بھی ہوتی ہے۔ اس کے بعد پروفیسر تابش قریشی نے سینٹر کی تحقیقی سرگرمیوں کا جائزہ پیش کیا۔پروفیسر راتھن ادھیکاری نے پروفیسر وی۔ وی۔نارلیکر کی اہم خدمات کا جامع خاکہ سب کے سامنے رکھا اور اس یادگاری خطبے کی اہمیت کیا ہے اس سے بھی سامعین کو آگاہ کرایا۔پروفیسر انجان سین نے مہمان مقرر کاسامعین سے تعارف کراتے ہوئے مشاہداتی اور نظری کونیات میں پروفیسر سوردیپ کی اہم اور بیش قیمت خدمات کو اجاگر کیا۔خطبے کا اختتام سوال وجواب پر ہوا جس میں طلبہ اور فیکلٹی اراکین نے جو ش اورسرگرمی کے ساتھ حصہ لیا۔پی ایچ ڈی اسکالروں، فیکلٹی اراکین اور سینٹر فار تھیوری ٹیکل فیزیکس کے اسٹاف کی اجتماعی کوششوں سے پروگرام کا کامیاب انعقاد ممکن ہوسکا۔گہری منصوبہ بندی اور سخت محنت و کاوش سے تیارہ کردہ پروگرام نے یقینی بنایا کہ یہ سامعین کے لیے ایک بلا روک ٹوک والی خوش اسلوبی سے انجام پذیر دانشورانہ جہت کو ابھارنے والا موقع ثابت ہو۔پروگرام میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ستر اسکالر وں کے ساتھ ساتھ نیتا جی سبھاش یونیورسٹی آف ٹکنالوجی (این ایس یو ٹی) اور دہلی ٹکنالوجیکل یونیورسٹی (ڈی ٹی یو) کے معزز ومحترم فیکلٹی اراکین بھی شامل تھے۔ ان تمام لوگوں کی شرکت خطبے کے مرکزی خیال میں وسیع تر علمی دلچپسی اور سائنسی برادری کے اشتراکی روح اجاگر کرتی ہے۔یہ ممتاز لیکچر سیریزجو ممتاز سائنس داں پروفیسر وی وی نارلیکر کے نام پر رکھا ہے یہ ایک اہم تعلیمی اقدام ہے جو دانشورانہ مصروفیت کے فروغ اور بین الاقوامی ممتاز سائنس دانوں کے ساتھ بات چیت اور مذاکرہ ہمارے علمی حلقے کو متحرک و سرگرم رکھے گا۔ گزشتہ چند برسوں میں اس سریز کے تحت مختلف ممتاز علمی ہستیوں نے خطبات دیے ہیں جیسے پروفیسر ایم۔جی۔ک۔مینن، پروفیسر سراج الحسن،پروفیسر اجیت کیمب بھاوی، پروفیسر نریش دادہچ اور پروفیسر پنکج جوشی۔سینٹر فارتھیوری ٹیکل فیزیکس(سی پی ٹی) جامعہ ملیہ اسلامیہ عومی نظریہ اضافیت، کونیات،قوانٹم فیلڈ تھیوری اور ہائی انرجی ایسٹرو فیزکس کا اہم مرکز رہا ہے۔اپنی بنیادی تحقیق سے اسے شناخت ملی ہے،سی پی ٹی کو سال دوہزار پندرہ میں صدر جمہوریہ ہند کی جانب سے بہترین رسرچ کا ایوارڈ بھی مل چکاہے۔ وی۔ وی۔ نارلیکر یادگاری خطبہ سائنسی بات چیت کو فروغ دینے کے ساتھ کائنات کے عجائب کو دریافت کرنے کے لیے نوجوانوں کو تحریک دیتاہے۔ سرکردہ ماہرین کے بیش قیمت تجربات و مشاہدات کی مد د سے لیکچر سیریز کا مقصد نظری پیش رفتوں کی خلیج کو مشاہداتی تحقیقات سے پ±ر کرتے رہنا ہے۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais