انتخابی ڈیوٹی میں 33 بوتھ لیول افسروں کی المناک موت
نئی دہلی، 7 دسمبر(ہ س)۔ملک میں جاری ایس۔ آئی۔ ار عمل کے دوران مختلف صوبوں میں انتخابی ڈیوٹی کو انجام دیتے ہوئے لگ بھگ 33 بوتھ لیول آفیسرز یعنی بی۔ ایل۔ اوز کی اموات نے پورے انتخابی نظام کی شفافیت، انسانی حقوق اور سرکاری اہلکاروں کے طریقہ کار پر سنگ
انتخابی ڈیوٹی میں 33 بوتھ لیول افسروں کی المناک موت


نئی دہلی، 7 دسمبر(ہ س)۔ملک میں جاری ایس۔ آئی۔ ار عمل کے دوران مختلف صوبوں میں انتخابی ڈیوٹی کو انجام دیتے ہوئے لگ بھگ 33 بوتھ لیول آفیسرز یعنی بی۔ ایل۔ اوز کی اموات نے پورے انتخابی نظام کی شفافیت، انسانی حقوق اور سرکاری اہلکاروں کے طریقہ کار پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ جاری ہوئی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق یہ اموات خودکشی، ذہنی دباو¿، شدید تھکن اور غیرمعمولی کام کے بوجھ کے باعث رونما ہوئیں ہیں۔ افسوسناک صورتِ حال یہ ہے کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا اور مرکزی حکومت کی سطح پر تاحال کوئی ذمہ داری کسی نے بھی قبول نہیں کی ہے۔اس تفصیلی رپورٹ کو ایس۔ پی۔ ای۔ سی۔ ٹی۔ فاو¿نڈیشن نے جاری کیا ہے، جبکہ پورے عمل کو لیگل معاونت ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس یعنی اے۔ پی۔ سی۔ آر نے فراہم کی ہیں۔ رپورٹ میں بوتھ لیول افسروں کے اہلِ خانہ، ساتھی ملازمین، ضلعی انتظامیہ اور گراو¿نڈ لیول سروے کو بنیاد بنا کر حقائق تک رسائی حاصل کی گئی ہے۔

متعدد ریاستوں میں بی۔ ایل۔ اوز کو متعینہ وقت سے کہیں زیادہ وقت تک کام کرنے پر مجبور کیاگیا، غیر انسانی حد تک طویل ڈیوٹی دے دی گئی۔ ساتھ ہی یہ بھی دباو¿ بنایا گیا کہ اگر مقررہ وقت میں کام مکمل نہیں ہوا تو نوکری سے چھٹی ہو جائیگی۔ چنانچہ شدید ذہنی دباو¿ اور کام کی ٹریننگ، پورے عمل کی نگرانی یا کسی سپورٹ کے بغیر ہی ان پر اتنی اہم اور بھاری ذمہ داریاں عائد کی گئیں۔کئی علاقوں میں بی۔ ایل۔ اوز کو مناسب سفری سہولت، سکیورٹی، مدد یا آرام کاوقفہ تک فراہم نہیں کیا گیا۔

کچھ اموات براہِ راست کام کے دباو¿ اور مشقت کے فوراً بعد ریکارڈ ہوئیں ہیں۔رپورٹ تیار کرنے والی ٹیم کے ارکان نے کہا کہ کئی اہلکاروں کے اہلِ خانہ نے انتظامیہ اور الیکشن ڈیوٹی نظام میں سنگین لاپرواہی کی کھلی اور واضح نشاندہی تک کی ہے۔ ایس۔ پی۔ ای۔ سی۔ ٹی فاو¿نڈیشن اور معاون لیگل ادارے اے۔ پی۔ سی۔ آر کا اس پر واضح مو¿قف ہے کہ یہ اموات محض حادثات نہیں بلکہ سسٹم کی ناکامی، شفافیت کی کمی اور انسانی پہلووں کو نظرانداز کرنے کا نتیجہ ہیں۔

رپورٹ میں ان دونوں ہی اداروں کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ:1. ہر موت کی عدالتی یا خصوصی انکوائری کرائی جائے۔2. اہلِ خانہ کو تحفظ، معاوضہ اور سرکاری سطح پر امداد فراہم کی جائے۔3. انتخابی ڈیوٹی کے لیے فوڈ، ٹرانسپورٹ، میڈیکل سپورٹ اور نفسیاتی امداد لازمی بنائی جائے۔4. بی۔ ایل۔ اوز کے لیے واضح ورک لوڈ پالیسی بنائی جائے، تاکہ انسانی جانیں ہر طرح کے خطرے سے محفوظ رہیں۔5. متعلقہ حکام اپنی اخلاقی اور ادارہ جاتی ذمہ داری قبول کریں۔یاد رہے کہ جب انتخابی عمل ملک کی جمہوری بنیاد ہے، تو اس کی تکمیل کے لیے جان دینے والے اہلکاروں کی زندگی اور عزتِ نفس کی حفاظت کس کی ذمہ داری ہے؟کیا 33 خاندانوں کے زخموں پر مرہم پاشی کون کرے گا؟ کیا حکومت اور الیکشن کمیشن ان اموات کو محض اعداد و شمار سمجھ کر نظر انداز کرتے رہیں گے؟ایس۔ پی۔ ای۔ سی۔ ٹی فاو¿نڈیشن اور اے۔ پی۔ سی۔ آر نے واضح کیا ہے کہ وہ ان اہلکاروں کے حقوق کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور اس معاملے کو عوامی فورمز، انسانی حقوق کے پلیٹ فارمز اور متعلقہ حکام تک مسلسل اٹھاتے رہیں گے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande