
علی گڑھ، 29 دسمبر(ہ س)۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ زولوجی کے زیر اہتمام 6 روزہ قومی ورکشاپ بعنوان ”ریسرچ میں نان ممّیلیئن ماڈلز اور ریپلیسمنٹ، ریڈکشن اور ریفائنمنٹ“ کا آغاز ہوا۔ وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون اور ڈین، فیکلٹی آف لائف سائنسز پروفیسر نفیس احمد خان کی سرپرستی میں منعقدہ اس ورکشاپ کے افتتاحی اجلاس کی صدارت آرگنائزنگ چیئرپرسن پروفیسر قدسیہ تحسین نے کی۔ انھوں نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ جینیات، ٹاکسیکولوجی، نیورو بایولوجی اور ماحولیاتی تحقیق جیسے شعبوں میں ڈروسوفیلا، کینورہیبڈیٹس ایلیگنز، ہائیڈرا اور زیبرا فِش جیسے غیر ممّالی ماڈلز کی سائنسی اہمیت بڑھ رہی ہے۔
پروفیسر تحسین نے کہا کہ یہ ماڈل سسٹمز ممّالی جانوروں پر تجربات کے مقابلے میں کم لاگت اور اخلاقی طور پر موزوں متبادل فراہم کرتے ہیں اور عالمی تحقیقی معیارات سے بھی ہم آہنگ ہیں۔ شریک آرگنائزنگ چیئرپرسن پروفیسر حنا پرویز نے طلبہ اور محققین کے لیے عملی تربیت اور صلاحیت سازی کی اہمیت پر زور دیا۔
کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی پروفیسر سدھا بھٹاچاریہ، آئی این ایس اے سینئر سائنسدان، اشوکا یونیورسٹی نے بایومیڈیکل تحقیق اور ادویات کی دریافت میں غیر ممّالی ماڈلز کی قدر و اہمیت پر تفصیل سے گفتگو کی۔ ڈاکٹر جی ہریش کمار، سائنسدان ایف، محکمہ سائنس و ٹکنالوجی، حکومتِ ہند نے ابھرتے ہوئے اور اخلاقی بنیادوں پر استوار تحقیقی شعبوں میں تحقیقی انفراسٹرکچر اور مہارت کی ترقی کے لیے قومی اقدامات کا ذکر کیا۔ اس ورکشاپ کو انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ، محکمہ صحت تحقیق اور انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن کی معاونت حاصل ہے۔آرگنائزنگ سکریٹری پروفیسر یاسر حسن صدیقی نے شکریہ کے کلمات ادا کئے، جبکہ نظامت کے فرائض اقرا سبحان نے انجام دئے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ