نئی نسل کے ایمان کا تحفظ وقت کا اولین تقاضہ: مولانا محمود اسعد مدنی
دینی تعلیمی بورڈ، جمعیة علماءہند کا ایک روزہ تعارفی اجلاس منعقد نئی دہلی،29دسمبر(ہ س)۔دینی تعلیمی بورڈ، جمعیة علماءہند کے زیرِ اہتمام مدنی ہال، دفتر جمعیة علماءہند، آئی ٹی اونئی دہلی میں ایک روزہ تعارفی و تنظیمی اجلاس منعقد ہوا، جس میں مختلف اضلاع
نئی نسل کے ایمان کا تحفظ وقت کا اولین تقاضہ: مولانا محمود اسعد مدنی


دینی تعلیمی بورڈ، جمعیة علماءہند کا ایک روزہ تعارفی اجلاس منعقد نئی دہلی،29دسمبر(ہ س)۔دینی تعلیمی بورڈ، جمعیة علماءہند کے زیرِ اہتمام مدنی ہال، دفتر جمعیة علماءہند، آئی ٹی اونئی دہلی میں ایک روزہ تعارفی و تنظیمی اجلاس منعقد ہوا، جس میں مختلف اضلاع کے ذمہ داران، معلمین اور وابستگانِ مکاتب نے شرکت کی۔ اجلاس میں شرکاءکو اس امر کی طرف توجہ دلائی گئی کہ مکاتب محض تعلیمی ادارے نہیں بلکہ ملت کی فکری، اخلاقی اور روحانی بنیادوں کے محافظ ہیںاور ان کا استحکام درحقیقت قوم کے مستقبل کی ضمانت ہے۔

اجلاس کی صدارت جمعیة علماءہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے کی۔ اپنے خطاب میںمولانا مدنی نے نئی نسل کے ایمان کے تحفظ کو موجودہ دور کی سب سے اہم ذمہ داری قرار دیتے ہوئے کہا کہ پ±رفتن حالات میں بچوں اور بچیوں کی دینی تعلیم و تربیت ایک عظیم امانت ہے، جس میں کسی بھی قسم کی غفلت ناقابلِ تلافی نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔مولانا مدنی نے نیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اس کی مسلسل اصلاح کو ضروری قرار دیا اور حضرت حسن بصری کے اس قول کا حوالہ دیا کہ میں نے نیت سے زیادہ پلٹنے والی کوئی چیز نہیں دیکھی۔انھوں نے واضح کیا کہ نیت کی اصلاح کوئی وقتی عمل نہیں بلکہ ایک دائمی جدوجہد ہے، جس کے لیے مسلسل خود احتسابی اور اللہ تعالیٰ سے رجوع ناگزیر ہے۔ خطاب کے دوران مولانا مدنی نے انفرادی کوشش کے بجائے اجتماعی نظام کے تحت منظم جدوجہد کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے فرمایا کہ اجتماعیت ہی وہ ذریعہ ہے جو کام میں تسلسل، حوصلہ اور اثر انگیزی پیدا کرتی ہے۔ انہوں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ دینی تعلیمی بورڈ، جمعیة علماءہند کا ایک مرکزی اور ترجیحی شعبہ ہے اور آئندہ برسوں تک مکاتب کے میدان میں محنت جمعیة کی اولین ترجیح رہے گی۔ اس موقع پر ذمہ داران سے اپیل کی گئی کہ وہ اپنے مکتب کو منظم کرتے ہوئے کے ساتھ کم از کم پانچ دیگر مکاتب کوبھی منظم کریں اور اپنے علاقوں کے تمام بچوں کو مکاتب سے وابستہ کرنے کو اپنا نصب العین بنائیں۔اس موقع پر جمعیة علماءہند کے ناظمِ عمومی مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی نے اکابرِ امت کی علمی و عملی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے مکاتب کے ساتھ درسِ قرآن اور درسِ حدیث کے منظم نظام پر زور دیا، تاکہ تعلیم و تربیت کا ایک متوازن اور جامع ڈھانچہ قائم ہو سکے۔دینی تعلیمی بورڈ کے معاون ناظمِ عمومی مفتی سید محمد عفان منصورپوری نے آن لائن خطاب کرتے ہوئے بچوں کی عمر کی مناسبت اور والدین و معلمین کی مشترکہ ذمہ داریوں پر مفصل روشنی ڈالی۔مولانا محمد یونس نے بھی اظہارِ خیال کیا اور مکاتب کی محنت کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔اجلاس کی نظامت مولانا شعیب احمد قاسمی، ناظم دینی تعلیمی بورڈ، جمعیة علماءہند نے انجام دی۔ انہوں نے قیامِ مکاتب کی پیش رفت، درپیش مسائل اور ان کے ممکنہ حل کے ساتھ ساتھ بچوں کی عمر کے مراحل اور ذہنی نشوونما (نفسیات) کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی، جسے حاضرین نے نہایت توجہ اور دلچسپی سے سنا۔اسی طرح مولانا فیروز آدم نے دینی تعلیمی بورڈ کے نصاب کی ترتیب اور افادیت کو واضح کیا، مولانا محمد فضیل نے بورڈ کے اغراض و مقاصد، اجتماعی تعلیم کی اہمیت اور جدید منصوبہ بندی کی ضرورت پر روشنی ڈالی، جبکہ مولانا محمد ذاکر قاسمی نے جمعیة علماءہند کے مختلف شعبہ جات کا جامع تعارف پیش کیا۔مزید برآں حاجی محمد مبشر نے جمعیةسے وابستگی کے عملی مراحل پر تفصیلی پریزنٹیشن پیش کی۔اجلاس کے آخری مرحلے میں سوال و جواب کی نشست منعقد ہوئی، جس میں شرکاءکے سوالات کے تسلی بخش جوابات دیے گئے۔ اختتام پر مفتی محمد حسن، صدر جمعیةعلماءتحصیل لونی نے دعا فرمائی۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande