
واشنگٹن،27دسمبر(ہ س)۔امریکی پریس رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔رپورٹس کے مطابق نیتن یاھو کو وائٹ ہاوس کے اس قریبی اور بااثر حلقے کی حمایت کھونا پڑی ہے جسے ٹرمپ کا سخت گیر داخلی دائرہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ ان کی پالیسیاں غزہ میں امن کے عمل میں رکاوٹ تصور کی جا رہی ہیں۔امریکی ویب سائٹ ایکسیس نے وائٹ ہاوس کے اعلیٰ سطحی عہدیداروں کے حوالے سے بتایا کہ ٹرمپ کے قریبی معاونین میں شدید مایوسی پائی جاتی ہے۔ ان میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو، صدارتی مشیر جیرڈ کشنر، خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور وائٹ ہاو¿س کی چیف آف اسٹاف سوزی وائلز شامل ہیں۔ان ذرائع کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو جان بوجھ کر امن عمل کو سست کر رہے ہیں اور غزہ میں جنگ بندی کے نازک مرحلے کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ان کے مطابق نیتن یاھو ان تمام اتحادیوں کی حمایت مکمل طور پر کھو چکے ہیں اور اب صرف ڈونلڈ ٹرمپ ہی ان کی ذاتی سطح پر پشت پناہی کر رہے ہیں حالانکہ ٹرمپ غزہ کے معاملے میں تیز تر پیش رفت دیکھنا چاہتے ہیں۔
ٹرمپ کی ٹیم اور نیتن یاھو کے درمیان اختلافات کا مرکز اسٹریٹجک معاملات ہیں جن میں سب سے نمایاں اسلحہ چھیننے کا منصوبہ ہے۔ نیتن یاھو جیرڈ کشنر اور اسٹیو وٹکوف کی اس تجویز پر شکوک کا اظہار کر رہے ہیں جس کے تحت غزہ میں مختلف دھڑوں کو مرحلہ وار غیر مسلح کیا جانا ہے۔ اس کے برعکس امریکی انتظامیہ فوری طور پر ایک فلسطینی ٹیکنوکریٹ حکومت کے قیام کے لیے دباو¿ ڈال رہی ہے جو غزہ کا انتظام سنبھالے تاہم نیتن یاھو اس پر تحفظات رکھتے ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ کے عہدیداروں نے ان فوجی کارروائیوں پر بھی ناراضی ظاہر کی ہے جن میں شہری ہلاکتیں ہوئیں۔ بعض عہدیداروں نے اسرائیلی فوج کے کچھ میدانی کمانڈروں کو طاقت کے استعمال میں غیر محتاط قرار دیا۔نیتن یاھو فلوریڈا میں واقع مار اے لاگو ریزورٹ میں ٹرمپ سے ملاقات کی تیاری کر رہے ہیں جہاں وہ صدر کے معاونین کو نظر انداز کرتے ہوئے براہ راست ٹرمپ کو اپنے زیادہ سخت مو¿قف پر قائل کرنے کی آخری کوشش کریں گے۔ مبصرین کے مطابق نیتن یاھو ٹرمپ کے ساتھ ذاتی تعلقات کی کیمسٹری پر انحصار کر رہے ہیں تاکہ وائٹ ہاو¿س کی خارجہ پالیسی ٹیم کے دباو¿ کو کم کیا جا سکے۔یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی ہے جب واشنگٹن آئندہ جنوری میں پیس کونسل کے آغاز کی تیاری کر رہا ہے۔ اس منصوبے کے ذریعے ٹرمپ خطے میں تنازعے کے خاتمے کے خواہاں ہیں جبکہ امریکی حکام نے نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ تاخیری حکمت عملی اب واشنگٹن میں ان کے قریبی اتحادیوں کے لیے قابل قبول نہیں رہی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan