صومالی لینڈ صوبہ ہمارا اٹوٹ انگ ہے، اسرائیلی وزیراعظم کے اعلان پر صومالیہ کا سخت ردعمل
قاہرہ،27دسمبر(ہ س)۔اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کی جانب سے صومالی لینڈ کے علاقے کو خود مختار تسلیم کرنے کے اعلان کے چند ہی گھنٹوں بعد صومالیہ کی وزارتِ خارجہ نے اس فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام صومالیہ کی خودمختاری اور علاق
صومالی لینڈ صوبہ ہمارا اٹوٹ انگ ہے، اسرائیلی وزیراعظم کے اعلان پر صومالیہ کا سخت ردعمل


قاہرہ،27دسمبر(ہ س)۔اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کی جانب سے صومالی لینڈ کے علاقے کو خود مختار تسلیم کرنے کے اعلان کے چند ہی گھنٹوں بعد صومالیہ کی وزارتِ خارجہ نے اس فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام صومالیہ کی خودمختاری اور علاقائی وحدت کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔جمعہ کے روز جاری ایک سرکاری بیان میں صومالی وزارتِ خارجہ نے تمام ممالک اور بین الاقوامی شراکت داروں سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی قانون کا احترام کریں، عدم مداخلت اور علاقائی سالمیت کے اصولوں کی پاسداری کریں اور قرن افریقہ میں امن ،استحکام اور سلامتی کے فروغ کے لیے ذمہ دارانہ کردار ادا کریں۔

وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ صومالیہ اپنی سرزمین پر کسی بھی قسم کے غیر ملکی فوجی اڈوں یا انتظامات کی اجازت نہیں دے گا جو ملک کو پراکسی جنگوں میں دھکیلیں یا خطے میں علاقائی اور عالمی دشمنانہ سرگرمیوں کو منتقل کرنے کا باعث بنیں۔بیان میں کہا گیا کہ صومالیہ اپنی خودمختاری ،قومی وحدت اور علاقائی سالمیت کے لیے اپنے غیر متزلزل اور ناقابلِ مذاکرات عزم کی تجدید کرتا ہے جیسا کہ وفاقی جمہوریہ صومالیہ کے عبوری آئین اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور افریقی یونین کے تاسیسی قانون میں درج ہے۔ وزارت نے اسرائیل کی جانب سے صومالیہ کے شمالی حصے کو تسلیم کرنے کے دعوے کو دانستہ حملہ اور غیر قانونی قدم قرار دیتے ہوئے اسے مکمل طور پر مسترد کر دیا۔وزارتِ خارجہ نے زور دے کر کہا کہ صومالی لینڈ کے نام سے معروف صومالی لینڈ سرزمن جمہوریہ صومالیہ کی خودمختار سرزمین کا ناقابلِ تقسیم اور ناقابلِ علیحدگی حصہ ہے۔ صومالیہ ایک واحد خودمختار ریاست ہے جسے تقسیم نہیں کیا جا سکتا اور کسی بیرونی فریق کو اس کی وحدت یا علاقائی ساخت تبدیل کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اس حقیقت کو کمزور کرنے والا کوئی بھی اعلان ،اعتراف یا انتظام کالعدم ،باطل اور بین الاقوامی قانون کے تحت کسی قانونی یا سیاسی حیثیت کا حامل نہیں۔ صومالیہ کے نظامِ حکومت اور آئینی ڈھانچے سے متعلق تمام معاملات صومالی عوام کا خالص داخلی اختیار ہیں جنہیں صرف قانونی آئینی اور پرامن ذرائع سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔

صومالی حکومت نے خبردار کیا کہ اس نوعیت کے غیر قانونی اقدامات علاقائی امن اور استحکام کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں اور افریقہ کے بحیرہ احمر ،خلیجِ عدن مشرقِ وسطیٰ اور پورے خطے میں سیاسی اور سکیورٹی کشیدگی کو بڑھا تے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ ایسے اقدامات دہشت گردی کے خلاف اجتماعی عالمی ذمہ داریوں کے بھی منافی ہیں جن میں الشباب اور داعش شامل ہیں اور یہ صورتحال دہشت گرد گروہوں کو سیاسی عدم استحکام سے فائدہ اٹھانے اور جاری امن و سلامتی کی کوششوں کو نقصان پہنچانے کے مواقع فراہم کر سکتی ہے۔

ادھر مصری وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا کہ مصر صومالیہ ،جبیوتی اور ترکیہ نے صومالی ریاست کی وحدت کے منافی کسی بھی متوازی ڈھانچے کو مسترد کر دیا ہے۔ یہ مو¿قف اسرائیل کی جانب سے ارضِ صومالی لینڈ کو تسلیم کرنے کے ردعمل میں اختیار کیا گیا۔جمعہ کے روز مصری وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی اور صومالی وزیر خارجہ عبدالسلام عبدی علی ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان اور جبیوتی کے وزیر خارجہ عبدالقادر حسین عمر کے درمیان ٹیلی فونک رابطے ہوئے جن میں اسرائیل کے فیصلے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادل? خیال کیا گیا۔ چاروں وزرا نے اسرائیل کے اقدام کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اس کی مذمت کی اور صومالیہ کی وحدت ،خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے صومالی خودمختاری کو نقصان پہنچانے یا ملک میں استحکام کی بنیادوں کو کمزور کرنے والے کسی بھی یکطرفہ اقدام کو ناقابلِ قبول قرار دیا۔

واضح رہے کہ ارضِ صومالی لینڈ نے سنہ 1991ءمیں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد مقدیشو سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا تاہم اس کے بعد سے اب تک اقوامِ متحدہ کے کسی بھی رکن ملک نے اسے باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا اور عالمی سطح پر اسے صومالیہ کے اندر ایک خود مختار انتظامی خطے کے طور پر ہی دیکھا جاتا ہے۔سنہ 2024ءکے آغاز میں ایتھوپیا نے ارضِ صومالی لینڈ کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے تھے جس کے تحت ادیس ابابا کو بحیر? احمر پر بربرہ بندرگاہ میں بحری راستہ اور فوجی اڈہ حاصل ہونا تھا جبکہ اس کے بدلے خطے کی آزادی کو تسلیم کرنے کی بات کی گئی۔اس معاہدے نے مقدیشو میں شدید غم و غصے کو جنم دیا اور صومالیہ نے اسے اپنی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے مصر اور ترکیہ کے ساتھ اپنے عسکری اور سیاسی اتحاد کو مزید مضبوط بنانے کا اعلان کیا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande