پاکستان میں ٹی ٹی اے پی نے وزیراعظم کی سیاسی مذاکرات کی پیشکش قبول کر لی
اسلام آباد، 26 دسمبر (ہ س)۔ تحریک تحفظ پاکستان (ٹی ٹی اے پی) نے وزیراعظم شہباز شریف کی سیاسی مذاکرات کی پیشکش قبول کر لی ہے۔ اب گیند وفاقی حکومت پر ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ اپوزیشن اتحاد کے ساتھ باضابطہ مذاکرات کب اور کیسے شروع کیے جائیں۔ تاہم، بات
پاکستان میں ٹی ٹی اے پی نے وزیراعظم کی سیاسی مذاکرات کی پیشکش قبول کر لی


اسلام آباد، 26 دسمبر (ہ س)۔

تحریک تحفظ پاکستان (ٹی ٹی اے پی) نے وزیراعظم شہباز شریف کی سیاسی مذاکرات کی پیشکش قبول کر لی ہے۔ اب گیند وفاقی حکومت پر ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ اپوزیشن اتحاد کے ساتھ باضابطہ مذاکرات کب اور کیسے شروع کیے جائیں۔ تاہم، بات چیت کا راستہ غیر یقینی ہے، کیونکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اندر تقسیم پارٹی کے مستقبل کے سیاسی راستے پر اتفاق رائے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

ایکسپریس ٹریبیون کی ایک رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے اندر ایک دھڑے نے حکومت سے مذاکرات کی مخالفت کی ہے۔ اس کے بجائے، یہ ایجی ٹیشن کی نئی حکمت عملی کی حمایت کرتا ہے۔ اس گروپ کا خیال ہے کہ عمران خان کی اپیل نے احتجاج کے لیے ایک عوامی ماحول پیدا کیا ہے، لیکن اس کا یہ بھی ماننا ہے کہ کمزور اور بکھری ہوئی قیادت نے حامیوں کو بے سمت کر دیا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ آئندہ کوئی بھی احتجاج فیصلہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ گروپ کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا (کے پی) کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے ملک بھر میں خاص طور پر کے پی میں پارٹی کارکنوں کو متحرک کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔

اطلاعات کے مطابق وزیراعلیٰ آج لاہور کا دورہ کرنے والے ہیں۔ عمران خان کی بہن علیمہ خان بھی مبینہ طور پر موجودہ حکومت سے مذاکرات کی مخالف ہیں۔ تاہم، پارٹی کے اندر ایک وسیع اتفاق رائے دکھائی دیتا ہے کہ عمران خان نے مستقبل کی تحریک کی حکمت عملی کی ذمہ داری ٹی ٹی اے پی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو سونپ دی ہے۔ اچکزئی نے اپوزیشن کے سینئر رہنماو¿ں سے وسیع مشاورت کے بعد وزیراعظم کی مذاکرات کی پیشکش قبول کر لی۔

ادھر چودھری فواد حسین نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت پی ٹی آئی کے سینئر رہنماو¿ں بشمول شاہ محمود قریشی، اعجاز چودھری، محمود راشد، یاسمین راشد اور عمر چیمہ کو رہا کرے تاکہ وہ پارٹی کی جانب سے مذاکرات کا آغاز کر سکیں۔ عام خیال ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ کوئی بھی بامعنی بات چیت عمران خان کی شمولیت کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتی۔ متحدہ عرب امارات کے صدر کے دورے کے اختتام کے بعد حکومت باضابطہ طور پر ٹی ٹی اے پی کا جواب دے سکتی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کی بااثر شخصیات سے مشاورت کے بعد سیاسی مذاکرات کی تجویز دی۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande