اسرائیل کا آرمی ریڈیو بند کرنے کا فیصلہ، اپوزیشن نے اسے جمہوریت پر حملہ قرار دے دیا۔
یروشلم، 22 دسمبر (ہ س)۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی قیادت میں دائیں بازو کی حکومت نے ملک کے مقبول اور طویل عرصے سے چلنے والے آرمی ریڈیو اسٹیشن کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کابینہ کے اجلاس نے اس تجویز کی منظوری دی جس کے تحت یکم مارچ 2026
اسرائیل


یروشلم، 22 دسمبر (ہ س)۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی قیادت میں دائیں بازو کی حکومت نے ملک کے مقبول اور طویل عرصے سے چلنے والے آرمی ریڈیو اسٹیشن کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کابینہ کے اجلاس نے اس تجویز کی منظوری دی جس کے تحت یکم مارچ 2026 تک ریڈیو اسٹیشن مکمل طور پر بند ہو جائے گا۔

تجویز پیش کرتے ہوئے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ آرمی ریڈیو کا اصل مقصد فوجی اہلکاروں کیلئے نشر کرنا تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ پلیٹ فارم عام شہریوں کے لیے قابل رسائی ہو گیا اور اس نے فوج اور فوجیوں پر تنقیدی مواد نشر کرنا شروع کر دیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسٹیشن کو بند کرنے کا مقصد فوج کی سیاسی غیرجانبداری کو برقرار رکھنا ہے۔

وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی اس فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ایک جمہوری ملک میں فوج کے زیر انتظام ریڈیو اسٹیشن کا عوام کے لیے نشریات کرنا غیر معمولی بات ہے۔ اس نے اس ماڈل کا موازنہ شمالی کوریا جیسے چند ممالک سے کیا۔

تاہم حکومت کے اس اقدام پر شدید تنقید کی گئی ہے۔ صحافتی تنظیموں، شہری حقوق کے گروپس اور جمہوریت کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ آزادی اظہار کو مجروح کرتا ہے۔ اسرائیلی جرنلسٹس یونین کے نمائندے انات سارگستی نے الزام لگایا کہ حکومت تنقیدی میڈیا کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے۔

دریں اثنا، موومنٹ فار کوالٹی گورنمنٹ، جو ایک آزاد نگران ادارہ ہے، نے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔ اسرائیل ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ نے خبردار کیا ہے کہ آرمی ریڈیو کو بند کرنا ملک کی آزاد عوامی خبروں کی نشریات کے ایک بڑے حصے کو ختم کرنے کے مترادف ہے اور اس طرح کے فیصلے پر پارلیمنٹ میں مکمل بحث کی ضرورت ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام میڈیا اور عدالتی اداروں پر کنٹرول بڑھانے کی وسیع تر حکومتی حکمت عملی کا حصہ ہے، خاص طور پر جب ملک انتخابی سال کی طرف بڑھ رہا ہے۔

---------------

ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی


 rajesh pande