ریٹائرڈ ٹیچر پر قرآن شریف جلانے کا الزام، مسلمانوں نے تھانے کا گھیراو کیا
رتلام، 19 دسمبر (ہ س)۔ مدھیہ پردیش کے رتلام ضلع میں جاورا واقع حسین ٹیکری علاقے میں واقع امام باڑے کے پیچھے قرآن جلانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ واقعہ جمعرات کی دوپہر کا ہے۔ اس کا الزام ایک ریٹائرڈ ٹیچر عطیہ خان پر عائد ہوا ہے۔ مسلمانوں کو جب
مسلمانوں نے تھانے کا گھیراو کیا۔


قرآن کے جلے ہوئے اوراق


رتلام، 19 دسمبر (ہ س)۔

مدھیہ پردیش کے رتلام ضلع میں جاورا واقع حسین ٹیکری علاقے میں واقع امام باڑے کے پیچھے قرآن جلانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ واقعہ جمعرات کی دوپہر کا ہے۔ اس کا الزام ایک ریٹائرڈ ٹیچر عطیہ خان پر عائد ہوا ہے۔ مسلمانوں کو جب اس کے بارے میں پتہ چلا تو وہ صنعتی علاقہ تھانہ پہنچے اور کارروائی کا مطالبہ کیا۔ دیر رات تک کارروائی نہیں ہونے پر لوگوں نے تھانے کا گھیراو کر دیا۔ معاملے میں مسلمانوں کے احتجاج کے بعد کیس درج کر لیا گیا ہے۔

صنعتی علاقہ تھانہ انچارج وکرم سنگھ چوہان نے بتایا کہ فریادی کے مطابق، حسین ٹیکری علاقے میں عزاخانہ زہرا علاقے کے پیچھے جمعرات کو عطیہ کچھ مذہبی کتابیں جلا رہی تھیں۔ اس میں قرآن شریف بھی شامل تھی۔ کسی انور علی نام کے شخص نے موقع پر پہنچ کر آگ بجھائی۔ اس دوران خاتون جلی ہوئی قرآن لے کر بھاگ گئی۔ موقع پر موجود لوگوں نے جلی ہوئی کتابوں کے باقیات رکھ لیے۔ اس کی جانکاری ملنے کے بعد سیرت کمیٹی کے عہدیداران سمیت سیکڑوں لوگوں نے غم و غصے کا اظہار کیا۔ اس کے بعد پولیس نے جیل روڈ کے رہائشی شاہین حسین کی رپورٹ پر حسین ٹیکری علاقے میں رہنے والی ریٹائرڈ ٹیچر عطیہ خان کے خلاف بی این ایس کی دفعہ 299 میں کیس درج کر لیا۔

ایڈیشنل ایس پی راکیش کھاکھا نے بتایا کہ تفتیش کی جا رہی ہے۔ خاتون سے پوچھ گچھ میں سامنے آیا ہے کہ پرانی کتابوں کا ڈھیر تھا، جسے جلایا گیا۔ اسی میں قرآن شریف کی ایک پرانی کتاب (نسخہ) تھی۔ اس کے بارے میں اسے جانکاری نہیں تھی۔ اسی دوران کچھ لوگ وہاں موجود تھے جنہوں نے دیکھ لیا تھا۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / انظر حسن


 rajesh pande