امریکہ کی غزہ امن فورسز میں یورپی ممالک کو شامل کرنے کی کوشش
واشنگٹن،14دسمبر(ہ س)۔اسرائیل غزہ کے تباہ شدہ علاقے پر اپنے منتشر حملے جاری رکھے ہوئے ہے، حماس اسے جنگ بندی معاہدے کو کمزور کرنے کا الزام دے رہی ہے۔اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ کتنے ممالک نے غزہ میں بین الاقوامی استحکام فورس میں حصہ لینے کی تیاری ظاہر
امریکہ کی غزہ امن فورسز میں یورپی ممالک کو شامل کرنے کی کوشش


واشنگٹن،14دسمبر(ہ س)۔اسرائیل غزہ کے تباہ شدہ علاقے پر اپنے منتشر حملے جاری رکھے ہوئے ہے، حماس اسے جنگ بندی معاہدے کو کمزور کرنے کا الزام دے رہی ہے۔اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ کتنے ممالک نے غزہ میں بین الاقوامی استحکام فورس میں حصہ لینے کی تیاری ظاہر کی ہے۔واشنگٹن کو اس بات کی امید ہے کہ اس فورس میں اگلے سال کے آغاز تک تقریباً 5000 فوجی شامل ہوں اور امکان ہے کہ یہ تعداد 2026 کے آخر تک 10000 تک بڑھ جائے۔اسرائیلی ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ اصل منصوبہ صرف عرب اور اسلامی ممالک پر انحصار کرنے کا تھا، لیکن اب اسے توسیع دی گئی ہے اور کم از کم ایک یورپی ملک نے فوجی بھیجنے کی رضا مندی ظاہر کی ہے۔امریکی اور اسرائیلی عہدیداروں نے کہا کہ امریکہ نے کئی یورپی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اس فورس میں حصہ ڈالیں تاکہ غزہ میں استحکام قائم ہو سکے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے 70 سے زائد ممالک سے فوجی یا مالی تعاون کی درخواست کی، تاہم اب تک 19 ممالک نے کسی نہ کسی شکل میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔کئی یورپی حکومتوں نے تربیت مشاورتی مدد یا مالی تعاون پیش کیا ہے، مگر وہ زمینی فوجی تعیناتی میں ہچکچاہٹ محسوس کر رہی ہیں۔ اس خدشے کے سبب کہ حماس کے ساتھ ممکنہ تصادم ہو سکتا ہے۔واشنگٹن کا ارادہ ہے کہ یہ بین الاقوامی فوجیں جلد از جلد جنوری میں اسرائیلی کنٹرول والے علاقوں میں تعینات کی جائیں۔ اس کے مقابلے میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس فورس کی غزہ میں بنیادی حفاظتی ذمہ داریاں انجام دینے کی صلاحیت پر شک ظاہر کیا اور کہا کہ وہ اپنے بعد کے مرحلے کے منصوبے پر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ماہ کے آخر میں ملاقات کے دوران بات کریں گے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande