ٹرمپ کی ایک لاکھ ڈالر ویزا فیس کو امریکی ریاستوں نے عدالت میں کیا چیلنج
واشنگٹن،13دسمبر(ہ س)۔کیلیفورنیا اور 19 دیگر امریکی ریاستوں نے جمعہ کے روز ایک مقدمہ دائر کیا جس میں انتہائی ہنرمند غیر ملکی کارکنان کے لیے نئے ایچ-ون بی ویزا پر صدر ٹرمپ کی عائد کردہ 100,000 ڈالر کی فیس روکنے کی کوشش کی گئی ہے۔بوسٹن کی وفاقی عدالت
ٹرمپ کی ایک لاکھ ڈالر ویزا فیس کو امریکی ریاستوں نے عدالت میںکیا چیلنج


واشنگٹن،13دسمبر(ہ س)۔کیلیفورنیا اور 19 دیگر امریکی ریاستوں نے جمعہ کے روز ایک مقدمہ دائر کیا جس میں انتہائی ہنرمند غیر ملکی کارکنان کے لیے نئے ایچ-ون بی ویزا پر صدر ٹرمپ کی عائد کردہ 100,000 ڈالر کی فیس روکنے کی کوشش کی گئی ہے۔بوسٹن کی وفاقی عدالت میں دائر کردہ یہ مقدمہ کم از کم تیسری ایسی قانونی کارروائی ہے جو ستمبر میں ٹرمپ کی اعلان کردہ ا±س فیس کو چیلنج کرتی ہے جس سے ایچ-ون بی ویزا حاصل کرنے کے اخراجات ڈرامائی طور پر بڑھ گئے ہیں۔ فی الحال آجر عموماً 2,000 اور 5,000 ڈالر کے درمیان فیس ادا کرتے ہیں۔کیلیفورنیا کے اٹارنی جنرل روب بونٹا کے دفتر نے ایک ریلیز میں کہا ہے کہ ٹرمپ کے پاس فیس عائد کرنے کا اختیار کم ہے اور یہ اس وفاقی قانون کی خلاف ورزی ہے جو امیگریشن حکام کو صرف وہ فیس جمع کرنے کی اجازت دیتا ہے جو ویزا پروگراموں کے انتظامی اخراجات پورا کرنے کے لیے ضروری ہو۔ایچ-ون بی پروگرام امریکی آجروں کو خصوصی شعبوں میں غیر ملکی کارکنان کی خدمات حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ ٹیکنالوجی کی صنعت جس کی کئی کمپنیوں کا صدر دفتر کیلیفورنیا میں ہے، وہ خاص طور پر ویزا حاصل کرنے والے کارکنان پر انحصار کرتی ہیں۔ڈیموکریٹ بونٹا نے کہا کہ 100,000 ڈالر کی فیس تعلیم اور صحت جیسی اہم خدمات فراہم کرنے والوں کے لیے غیر ضروری مالی بوجھ ہو گی جس سے محنت کشوں کی قلت میں اضافے اور خدمات میں کٹوتی کا خدشہ ہو گا۔کیلیفورنیا کے ساتھ اس مقدمے میں نیویارک، میساچوسٹس، الینوائے، نیو جرسی اور واشنگٹن کی ریاستیں شامل ہیں۔وائٹ ہاوس نے دیگر قانونی کارروائیوں کے جواب میں کہا ہے کہ نئی فیس صدر ٹرمپ کے اختیارات کا قانونی استعمال ہے اور اس سے ایچ-ون بی پروگرام کا غلط استعمال کرنے کے لیے آجروں کی حوصلہ شکنی ہو گی۔ایچ-ون بی ویزوں اور دیگر ملازمتی ویزوں کے ناقدین کا خیال ہے کہ ان کا استعمال اکثر امریکی کارکنوں کی جگہ پر غیر ملکی ملازمین کو لانے کے لیے کیا جاتا ہے جو کم تنخواہ پر کام کریں۔ لیکن کاروباری گروپوں اور بڑی کمپنیاں کہتی ہیں کہ ایچ-ون بی ویزا پر کام کرنے کے اہل افراد امریکی کارکنان کی کمی کو پورا کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔ملک کی سب سے بڑی کاروباری لابی یو ایس چیمبر آف کامرس اور یونینز، آجروں اور مذہبی گروپوں کے اتحاد نے فیس کو چیلنج کرتے ہوئے الگ الگ مقدمہ دائر کیا ہے۔ واشنگٹن ڈی سی میں ایک جج آئندہ ہفتے چیمبر کے مقدمے کی سماعت کرنے والے ہیں۔ٹرمپ کا حکم ایچ-ون بی ویزے کے نئے خواہش مندوں کو امریکہ میں داخلے سے روکتا ہے جب تک ان کا ویزا سپانسر کرنے والا آجر 100,000 ڈالر کی ادائیگی نہ کر دے۔ انتظامیہ نے کہا ہے کہ یہ حکم موجودہ ایچ-ون بی ہولڈرز یا 21 ستمبر سے پہلے کے درخواست دہندگان پر نافذ نہیں ہوتا۔ٹرمپ نے حکم نامے میں وفاقی امیگریشن قانون کے تحت بعض ایسے غیر ملکی شہریوں کے داخلے پر پابندی لگانے کے لیے اپنے اختیارات کا استعمال کیا جو امریکی مفادات کے لیے نقصان دہ ہوں گے۔بونٹا کے دفتر نے جمعہ کو کہا کہ 100,000 ڈالر کی فیس ایچ-ون بی درخواستوں پر کارروائی کے اخراجات سے کہیں زیادہ ہے اور اسے غیر قانونی قرار دیا ہے۔ نیز کہا کہ امریکی آئین ٹرمپ کو امریکہ کے لیے آمدنی پیدا کرنے کی غرض سے یکطرفہ طور پر فیس عائد کرنے سے روکتا ہے اور یہ کام کانگریس کے لیے مخصوص ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande