
واشنگٹن، 7 نومبر (ہ س) ۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ہندوستان کے ساتھ تجارتی معاہدے کے لئے جاری بات چیت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے آج واضح طور پر اشارہ دیا کہ وہ اگلے سال ہندوستان کا دورہ کر سکتے ہیں۔
جمعرات کو وائٹ ہاو¿س میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک دوست اور شاندار شخص قرار دیا اور کہا کہ ہندوستان نے بڑے پیمانے پر روسی تیل کی خریداری روک دی ہے۔
ٹرمپ نے رواں سال اگست میں بھارت کے خلاف 50 فیصد درآمدی محصولات عائد کیے تھے، جن میں سے 25 فیصد روس سے تیل اور ہتھیاروں کی خریداری کے خلاف احتجاج کے طور پر عائد کیے گئے تھے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ لین دین روس کو یوکرین کے خلاف جنگ جاری رکھنے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔ تاہم بھارت اس الزام کی مسلسل تردید کرتا آیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دونوں ملک دو طرفہ تجارتی معاہدہ طے کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی مذاکرات میں مصروف ہیں۔
جب نامہ نگاروں کی طرف سے ان کے دورہ بھارت کے منصوبے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے صحافیوں کو بتایا، ہم اس پر کام کر رہے ہیں۔ میں بھارت جاو¿ں گا۔ وزیر اعظم مودی ایک شاندار انسان ہیں، اور میں وہاں ضرور جاو¿ں گا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ان کا دورہ اگلے سال ہو سکتا ہے
ان کا یہ بیان اس سال کواڈ سربراہی اجلاس کی میزبانی اور وہاں ان کی موجودگی کے بارے میں ہندوستان کے بارے میں غیر یقینی صورتحال کے درمیان آیا ہے۔ کواڈ ایک غیر رسمی فورم ہے جس میں جاپان، امریکہ، آسٹریلیا اور ہندوستان شامل ہیں، جس کا مقصد ہند-بحرالکاہل کے خطے میں خوشحالی اور سلامتی کو فروغ دینا ہے۔ تاہم ابھی تک اس سربراہی اجلاس کی صحیح تاریخ کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
دریں اثنا، نئی دہلی میں، وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال سے جب امریکی صدر ٹرمپ کے دورہ ہند سے متعلق بیان پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا تو کہا کہ انھیں اس معاملے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ میں اس وقت آپ کو اس بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کر سکتا۔ جب مجھے اس حوالے سے معلومات موصول ہوں گی تو میں آپ سب کے ساتھ شیئر کروں گا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ