
۔ٹرمپ انتظامیہ کا اعلان - ملک بھر کے 40 بڑے ہوائی اڈوں پر پروازوں میں کمی کی جائے گی
واشنگٹن، 6 نومبر (ہ س)۔ امریکہ میں جاری سرکاری شٹ ڈاون بدھ کو 36ویں روز میں داخل ہو گیا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا کہ اگر تعطل جاری رہا اور ڈیموکریٹس متفق نہ ہوئے تو ملک بھر کے 40 بڑے ہوائی اڈوں پر پروازوں میں کمی کی جائے گی۔ حکام نے بتایا کہ یہ منصوبہ ایئر ٹریفک کنٹرولرز کی مدد کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس کا ہزار پروازیں متاثر ہوں گی۔ ان پروازوں کو منسوخ کیا جا سکتا ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، ٹرانسپورٹیشن کے سکریٹری شان ڈفی نے بدھ کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ پروازوں میں یہ کٹوتی ائیر ٹریفک کنٹرولرز پر دباو¿ کم کرنے کی ایک کوشش ہے، جو شٹ ڈاو¿ن کے بعد سے بغیر کسی اضافی فوائد کے کام کر رہے ہیں اور اکتوبر کے وسط سے انہیں تنخواہیں مل رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ جمعرات کو کٹوتیوں کا باضابطہ اعلان کرے گی۔ہوا بازی کی خدمات کے لیے سال کا مصروف ترین سفری سیزن قریب آ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کٹوتیوں کا اطلاق جمعہ سے ہوگا۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو لاکھوں مسافر مختصر نوٹس پر اپنا منصوبہ تبدیل کرنے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔ ایئر لائنز پر کٹوتیوں کا دباو¿ ہے۔ ایئر لائنز فار امریکہ کے نمائندوں نے کہا کہ وہ فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ابھی تک کسی تبدیلی کا اشارہ نہیں دیا گیا ہے۔
قابل غور ہے کہ ٹرانسپورٹیشن سکریٹری ڈفی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے ) کے ساتھ ہوائی ٹریفک کنٹرولرز کو درپیش بڑھتے ہوئے کام کے بوجھ پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ ایئر ٹریفک کنٹرولر کی منظور شدہ 14,000 آسامیوں میں سے تقریباً 3,000 خالی ہیں۔ موجودہ کنٹرولرز خالی آسامیوں کو پ±ر کرنے کے لیے اوور ٹائم شفٹوں میں کام کر رہے ہیں۔ شٹ ڈاون کی وجہ سے انہیں دوسرے مہینے سے تنخواہ نہیں ملی ہے۔
ڈفی نے اس ہفتے کے شروع میں خبردار کیا تھا کہ اگر شٹ ڈاون جاری رہا تو بڑے پیمانے پر افراتفری پھیل سکتی ہے۔ ایف اے اے کسی بڑے بحران سے بچنے کے لیے قومی فضائی حدود کے کچھ حصوں کو ٹریفک کے لیے بند کر سکتا ہے۔ بدھ کو ان کے اعلان کو اس سمت میں ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ڈفی اور ایف اے اے کے ایڈمنسٹریٹر برائن بیڈفورڈ نے عملے کی کمی کا حوالہ دیا اور کہا کہ مستقبل میں مزید پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں۔
بیڈ فورڈ نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ صورتحال سنگین ہے اور پروازوں میں کمی آخری حربہ دکھائی دیتی ہے۔ دریں اثنا،ایف اے اے نے بدھ کے روز ایئر لائن انڈسٹری کے حکام کو بتایا کہ کمی جمعہ کو 4 فیصد کمی کے ساتھ شروع ہو گی، ہفتے کے آخر میں اضافہ ہو گا، اور اگلے ہفتے تک 10 فیصد تک پہنچ جائے گا۔
اس اعلان کے بعد، ٹیکساس سے ریپبلکن سینیٹر اور ایف اے اے کی نگرانی کرنے والے سینیٹ پینل کے چیئرمین ٹیڈ کروز نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا، ”ڈیموکریٹس تباہی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر رہے ہیں۔ ڈفی اور بیڈ فورڈ کے پاس ملک بھر میں ہوائی سفر میں کٹوتی شروع کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔“
ہاو¿س ٹرانسپورٹیشن اینڈ انفراسٹرکچر کمیٹی کے اعلیٰ ڈیموکریٹ رکن ریک لارسن نے کہا کہ ایف اے اے کو فوری طور پر حفاظتی خطرات کی تشخیص اور متعلقہ ڈیٹا کانگریس کے ساتھ شیئر کرنا چاہیے۔ ہوابازی کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کٹوتیوں سے ملک کی سیاحت پر اثر پڑے گا۔ ایف اے اے نے کہا ہے کہ کٹوتیوں سے 30 مصروف ترین ہوائی اڈوں میں سے نصف متاثر ہوں گے، جن میں نیویارک اور واشنگٹن ڈی سی کے تینوں ہوائی اڈے شامل ہیں۔ مشی گن میں قائم ایک مشاورتی فرم اینڈرسن اکنامک گروپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، ڈی سی پیٹرک اینڈرسن نے کہا کہ اس کا اقتصادی اثر پڑنے کا امکان ہے، کیونکہ ملک کے بہت سے مصروف ترین ہوائی اڈے بین الاقوامی تجارت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
فلائٹ اٹینڈنٹ ایسوسی ایشن نے بھی بدھ کی رات تشویش کا اظہار کیا اور ٹرمپ انتظامیہ سے شٹ ڈاو¿ن ختم کرنے کی اپیل کی۔ ایسوسی ایشن کی صدر سارہ نیلسن نے کہا، ”ہم جانتے ہیں کہ جب ہوائی جہاز گراونڈ ہوتے ہیں تو کیا ہوتا ہے۔ لوگوں کو دوائیاں نہیں ملیں گی۔ ریستورانوں میں کھانے پینے کی اشیاءنہیں ہوں گی اور گروسری اسٹورز میں سپلائی نہیں ہو گی۔ لوگ طبی علاج نہیں کروا سکیں گے۔“
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد