دستکاری میلے میں کشمیری کپڑوں کو بہت پسند کر رہے ہیںبنارس کے لوگ
وارانسی، 4 نومبر (ہ س)۔ وارانسی کے چوکا گھاٹ کے سانسکرتک سنکلمیں منعقدہ دستکاری میلے میں کشمیر سے آئے کپڑوں کے دکاندار عبداللہ اور ان کے ساتھی نے اپنے اسٹالوں پر پشمینہ شال، اونی خواتین کے کرتے، ڈیزائنر صدریاں اور بہت کچھ فروخت کے لیے رکھا ہے۔ وارا
People of Banaras liking Kashmiri clothes in handicraft fair


وارانسی، 4 نومبر (ہ س)۔ وارانسی کے چوکا گھاٹ کے سانسکرتک سنکلمیں منعقدہ دستکاری میلے میں کشمیر سے آئے کپڑوں کے دکاندار عبداللہ اور ان کے ساتھی نے اپنے اسٹالوں پر پشمینہ شال، اونی خواتین کے کرتے، ڈیزائنر صدریاں اور بہت کچھ فروخت کے لیے رکھا ہے۔ وارانسی کے لوگ کشمیری لباس کا بہت پسند کر رہے ہیںاور میلے کا دورہ کرنے کے دوران کشمیری اسٹالز ضرور رک رہے ہیں۔

دکاندار عبداللہ کے مطابق بنارس کے لوگ ان کے اسٹال سے سب سے زیادہ اونی کرتے اور کرتیاں خرید رہے ہیں۔ بنارس میں کشمیری کپڑے بہت پسند کیے جاتے ہیں۔ ان کے اسٹال پر چار سو سے لے کر چار ہزار روپے تک کے کرتے ملتے ہیں۔ وہ پشمینہ شالیں بھی پیش کرتے ہیں جن میں سے اب تک صرف چند پیس ہی فروخت ہوئے ہیں۔

میلے میں کشمیری اونی کرتی خریدنے والی شیلا نے بتایا کہ انہوں نے 1200 روپے کی کرتی 900 روپے میں خریدی۔ کشمیری کرتیاں سردیوں کے دوران بہت گرم ہوتی ہیں اور اسی وجہ سے وہ ان کو گھر کے اندر اور باہر بڑے پیمانے پر استعمال کرتی ہیں۔

قابل غور بات یہ ہے کہ دستکاری میلے میں کشمیری کپڑوں کی فروخت کے دو بڑے اسٹال لگائے گئے ہیں۔ کشمیری ملبوسات کے ساتھ کھادی کے کپڑے بھی فروخت ہورہے ہیں، اس کے باوجود کشمیری ٹیکسٹائل کے اسٹال پر صبح سے رات تک بھیڑ رہتی ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande