بیس سال سے خواتین کی حالت بدتر، اب ووٹ کے لیے ہو رہا ہے ڈرامہ : کانگریس
بیس سال سے خواتین کی حالت بدتر، اب ووٹ کے لیے ہو رہا ہے ڈرامہ : کانگریسپٹنہ،04 نومبر (ہ س)۔ بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلہ کی تشہیر کے آخری دن آج منگل کے روز کانگریس نے بی جے پی۔جے ڈی یو حکومت پر خواتین کے مسائل کو لے کر زبردست حملہ بولا ہے۔
بیس سال سے خواتین کی حالت بدتر، اب ووٹ کے لیے ہو رہا ہے ڈرامہ : کانگریس


بیس سال سے خواتین کی حالت بدتر، اب ووٹ کے لیے ہو رہا ہے ڈرامہ : کانگریسپٹنہ،04 نومبر (ہ س)۔ بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلہ کی تشہیر کے آخری دن آج منگل کے روز کانگریس نے بی جے پی۔جے ڈی یو حکومت پر خواتین کے مسائل کو لے کر زبردست حملہ بولا ہے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ایکس پر تفصیلی پوسٹ میں کہا کہ ’’بہار میں گزشتہ 20 برسوں سے این ڈی اے حکومت کے دوران خواتین کی سلامتی، صحت اور وقار کی جانب مسلسل بے توجہی برتی گئی ہے۔‘‘انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک دہائی تک بہار کی خواتین کی کوئی فکر نہیں تھی لیکن اب انتخابات کے وقت ووٹ حاصل کرنے کے لیے ’ڈیجیٹل ڈائیلاگ‘ کا ڈرامہ کیا جا رہا ہے۔ جے رام رمیش نے حکومت سے تین سیدھے سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ کہ بی جے پی-جے ڈی یو دور میں خواتین کے خلاف جرائم میں 336 فیصد اضافہ ہوا ہے، اب ہر سال اوسطاً 20222 جرائم درج ہو رہے ہیں۔ اب تک تقریباً 2.8 لاکھ خواتین ان جرائم کی شکار ہو چکی ہیں۔ ان میں سے 117947 مقدمات عدالتوں میں زیرِ التوا ہیں، جو ملک میں زیر التوا مقدمات کی سب سے زیادہ شرح ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے اغوا کے واقعات میں 1097 فیصد اضافہ ہوا ہے، تاہم پہلے اوسطاً 929 واقعات ہوتے تھے، اب ہر سال 10190 کیس درج ہو رہے ہیں۔دوسرے سوال میں جے رام رمیش نے نیشنل فیملی ہیلتھ سروے (این ایف ایچ ایس) کے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ بہار میں خواتین اور لڑکیوں میں خون کی کمی (انیمیا) خطرناک سطح پر پہنچ چکی ہے۔ ان کے مطابق، غیر حاملہ خواتین میں انیمیا کی شرح 60.4 فیصد سے بڑھ کر 63.6 ہو گئی۔ تمام خواتین (49–15 سال) میں یہ شرح 63.5 فیصد تک پہنچ گئی۔ نوعمر لڑکیوں (19–15 سال) میں 61 فیصد سے بڑھ کر 65.7 فیصد ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ایسا بڑا بحران ہونے کے باوجود حکومت نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔‘‘تیسرے سوال میں جے رام رمیش نے الزام لگایا کہ ریاست میں ایک کروڑ 9 لاکھ خواتین مائیکرو فائنانس کمپنیوں کے قرض کے جال میں پھنس چکی ہیں، اوسط بقایہ رقم 30 ہزار روپے ماہانہ تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ مغربی چمپارن کی سنیتا دیوی نے 40 ہزار کا قرض لیا، مگر دو سال میں 68 ہزار روپے واپس کرنے کے باوجود جب ایک قسط رکی تو انہیں وُصولی ایجنٹ نے دھمکی دی کہ ’’بیٹی کو اٹھا لے جائیں گے۔‘‘ انہوں نے سوال اٹھایا: ’’یہ مائیکرو فنانس مافیا آخر کس کے تحفظ میں کام کر رہا ہے؟‘‘جے رام رمیش نے کہا کہ ’’خواتین کے تحفظ، احترام اور حق سے کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ ان کے خلاف ظلم ختم کرنے کے لیے این ڈی اے کی حکومت کا خاتمہ ضروری ہے۔‘‘ دوسری جانب، کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی ایکس پر بی جے پی-جے ڈی یو حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا، ’’۔اگر 20 سال حکومت میں رہنے کے بعد بھی وزیر اعظم مودی کو کہنا پڑ رہا ہے کہ بہار میں بہو بیٹیاں محفوظ نہیں ہیں، تو یہ ان کی اپنی ناکامی کا اعتراف ہے۔‘‘ کھڑگے نے کہا کہ ’’بہار کے 70 فیصد بچے انیمیا اور 40 فیصد بچے غذائی قلت کے شکار ہیں، جبکہ صرف 11 فیصد شیرخواروں کو مناسب غذا مل پاتی ہے۔‘‘ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Afzal Hassan


 rajesh pande