ٹرمپ نے پھر دہرایا، میں نے بھارت پاک جنگ روکی
واشنگٹن، 19 نومبر (ہ س)۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے منگل کو اس بات کا ایک بار پھراعادہ کیا کہ انہوں نے اس سال بھارت اور پاکستان کے درمیان مکمل ایٹمی جنگ کو روکا ہے۔ تاہم بھارت نے ابھی تک ان کے بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ اوول آفس میں سعودی ول
Trump reiterates: I stopped the India-Pakistan war


واشنگٹن، 19 نومبر (ہ س)۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے منگل کو اس بات کا ایک بار پھراعادہ کیا کہ انہوں نے اس سال بھارت اور پاکستان کے درمیان مکمل ایٹمی جنگ کو روکا ہے۔ تاہم بھارت نے ابھی تک ان کے بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

اوول آفس میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ دو طرفہ ملاقات کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے اپنی دوسری مدت کے دوران کل آٹھ جنگوں کو روکا ہے جن میں پاکستان اور بھارت تنازع بھی شامل ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا، میں نے حقیقت میں آٹھ جنگوں کو روکا ہے... پوتن کے ساتھ ایک اور جنگ جاری ہے۔ لیکن ہم نے حال ہی میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دوبارہ جنگ چھڑنے سے بھی روکا ہے۔ مجھے اس پر فخر ہے۔

ٹرمپ کا یہ بیان مئی 2025 میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان فوجی تصادم کے تناظر میں آیا ہے، جب ہندوستان نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد آپریشن سندور کے تحت پاکستانی علاقے میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا۔ پاکستان نے ڈرون حملوں اور سرحد پار سے فائرنگ کا جواب دیا۔ اس سے مبینہ طور پر عالمی سطح پر دونوں فریقوں کے درمیان جوہری جنگ کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔

ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکی ثالثی سے دونوں ممالک نے ”مکمل اور فوری جنگ بندی“ پر اتفاق کیا۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ ایک زبردست جنگ لڑ رہے تھے، اور یہ روکا نہیں جا سکتا تھا۔ میں نے کہا کہ اگر جنگ جاری رہی تو میں تجارتی معاہدہ منسوخ کر دوں گا۔ دونوں ممالک کے رہنما تجارت چاہتے تھے، اس لیے انہوں نے جنگ روک دی۔ لاکھوں لوگ مارے جا سکتے تھے، لیکن میں نے جوہری جنگ روک دی۔

انہوں نے اپنی سفارتی کامیابی کا سہرا تجارتی ترغیبات اور درآمدی محصولات کے خطرے کو قرار دیا۔ اس سال مئی سے ٹرمپ بارہا کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ کو روکا۔ تاہم بھارت نے امریکی مداخلت کی مسلسل تردید کی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے واضح کیا کہ جنگ بندی امریکی ثالثی سے نہیں بلکہ پاکستان کے ساتھ براہ راست بات چیت کے ذریعے حاصل کی گئی۔

دریں اثنا، بھارت میں حزب اختلاف کی جماعت کانگریس نے ٹرمپ کے دعوے کو نشانہ بناتے ہوئے اس وقت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی پر بار بار یہ دعویٰ کرنے کا الزام لگایا۔ اگر اس نے جنگ روک دی تو تجارتی معاہدے پر دباو¿ کیوں؟ اس سے حکومت کی سفارتی ناکامی کھل کر سامنے آتی ہے۔تاہم پاکستان نے ٹرمپ کے کردار کی تعریف کی ہے۔

سعودی شہزادے سے ملاقات میں ٹرمپ نے روس یوکرین جنگ کو روکنے سمیت اپنی امن کوششوں کی فہرست دی۔ انہوں نے کہا، میں پوتن کے بارے میں تھوڑا حیران ہوں، اس میں میری سوچ سے زیادہ وقت لگ رہا ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ ٹرمپ کا یہ دعویٰ ان کی ملکی سیاسی پوزیشن کو مضبوط کرنے کی حکمت عملی ہے، لیکن اس سے ہندوستان کی خودمختاری پر سوالات اٹھتے ہیں۔

دریں اثنا وائٹ ہاو¿س نے ٹرمپ کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کرنے کے ارادے کا اعلان کیا لیکن بین الاقوامی سطح پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ بھارتی حکومت نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جبکہ پاکستانی وزارت خارجہ نے ٹرمپ کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande