پیرس،07اکتوبر(ہ س)۔عالمی صمود فلوٹیلا سے حراست میں لیے گئے بائیں بازو کے چار سخت گیر فرانسیسی ڈپٹیز نے احتجاجاً بھوک ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے، یہ بات ان کی پارٹی نے بتائی۔’ان کے وکلاءاور فرانسیسی قونصل جو ان سے مل سکے‘، ان کے علاوہ ہمیں ان کی کوئی خبر نہیں ہے، بائیں بازو کی سخت گیر پارٹی فرانس ان بوڈ (France Unbowed) کی یورپی پارلیمنٹ کی رکن مانون اوبری نے فرانسیسی ریڈیو سٹیشن Franceinfo کو اتوار کو بتایا۔ایک ہی سیل میں 10 سے زیادہ افراد اور ان کی پانی تک رسائی میں دشواری کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا، ان کی حراست کے حالات بہت دشوار ہیں۔فرانس ان بوڈ نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ اس کے دو قومی ڈپٹیز Francois Piquemal اور Marie Mesmeur اور دو ایم ای پیز ریما حسن اور ایما فورریو نے فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کے لیے بھوک ہڑتال کا اعلان کر دیا تھا۔اوبری نے فرانسیسی حکام سے اپنے شہریوں کو وطن واپس لانے کا مطالبہ کیا۔اسرائیل کی جانب سے 45 بحری جہازوں پر مشتمل گلوبل صمود فلوٹیلا کو روکنے کے بعد 30 فرانسیسی شہری زیرِ حراست ہیں۔پارٹی کے قومی رابطہ کار مینوئل بومپارڈ نے مطالبہ کیا کہ فرانس کو آخرِ کار بولنا ہو گا جس کی تائید کرتے ہوئے اوبری نے فرانسیسی ٹیلی ویڑن چینل ایل سی آئی پر کہا، آخرِ کار وقت آ گیا ہے کہ فرانس کارروائی کرے۔فرانس ان بوڈ کے رہنما ڑاں لوک میلنچن نے ہفتے کے روز فرانسیسی حکومت کے بزدلوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے نشاندہی کی کہ کئی دوسرے ممالک کے زیرِ حراست شہری پہلے ہی اسرائیل سے وطن واپس آچکے ہیں۔دریں اثناء(فرانسیسی) ڈپٹیز کو ان کی اسمبلیوں نے نظر انداز کر رکھا ہے۔ آئیے ہم سب یہ بات یاد رکھیں، انہوں نے ایکس پر لکھا۔میکرون کی سابق وزیر اور موجودہ ایم ای پی نتھالی لوئیسو نے جواب دیا ہے کہ فرانس کو جو کرنا چاہیے، وہ کر رہا ہے اور اپنے شہریوں کو قونصلر تحفظ فراہم کر رہا ہے جو اس فلوٹیلا کا حصہ تھے۔انہوں نے فلوٹیلا میں فرانس ان بوڈ کے ملوث ہونے کو پریشان کن قرار دیا۔کیا واقعی غزہ کے فلسطینیوں اور ان کے مصائب کو نمایاں کیا جا رہا ہے یا یہ خود تشہیری کی ایک کوشش ہے؟ مجھے خدشہ ہے کہ مو¿خر الذکر معاملہ ہے، انہوں نے فرانسیسی چینل فرانس تھری کو بتایا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan