آریہ سماج نے ہمیشہ بھارت مخالف سوچ کو چیلنج کیا ہے: پی ایم مودی
نئی دہلی، 31 اکتوبر (ہ س)۔وزیر اعظم نریندر مودی نے آج نئی دہلی کے روہنی میں بین الاقوامی آریہ مہا سمیلن 2025 سے خطاب کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ ابھی سنے گئے منتروں کی توانائی اب بھی ہر کوئی محسوس کر سکتا ہے۔ انھوں نے اس بات
آریہ سماج نے ہمیشہ بھارت مخالف سوچ کو چیلنج کیا ہے: پی ایم مودی


نئی دہلی، 31 اکتوبر (ہ س)۔وزیر اعظم نریندر مودی نے آج نئی دہلی کے روہنی میں بین الاقوامی آریہ مہا سمیلن 2025 سے خطاب کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ ابھی سنے گئے منتروں کی توانائی اب بھی ہر کوئی محسوس کر سکتا ہے۔ انھوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ جب بھی وہ مجمع کے درمیان آتے ہیں تو تجربہ روحانی اور غیر معمولی ہوتا ہے۔ انھوں نے اس احساس کو سوامی دیانند جی کے آشیرواد سے منسوب کیا۔ وزیر اعظم نے سوامی دیانند جی کے نظریات کے لیے اپنی گہری عقیدت کا اظہار کیا۔ انھوں نے وہاں موجود تمام مفکرین کے ساتھ اپنی دہائیوں پرانی وابستگی کا ذکر کیا، جس نے انھیں بار بار ان سے جڑنے کا موقع فراہم کیا۔ انھوں نے کہا کہ جب بھی وہ ان سے ملتے ہیں اور ان سے گفت و شنید کرتے ہیں تو وہ ایک الگ توانائی اور انوکھی تحریک سے بھر جاتے ہیں۔ مودی نے یاد دلایا کہ پچھلے سال گجرات میں مہارشی دیانند سرسوتی جی کی جائے پیدائش پر ایک خصوصی پروگرام منعقد کیا گیا تھا، جس میں انھوں نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے شرکت کی تھی۔ اس سے پہلے انھیں دہلی میں مہارشی دیانند سرسوتی جی کے 200ویں جینتی کی تقریبات کا افتتاح کرنے کا شرف حاصل ہوا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ویدک منتروں اور مقدس ہون رسومات کی توانائی اب بھی اتنی ہی تازہ محسوس ہوتی ہے جیسے وہ کل ہی ہوئی ہو۔

وزیر اعظم نے یہ بھی یاد دلایا کہ اس سے پہلے کی تقریب کے دوران تمام شرکا نے مہارشی دیانند سرسوتی جی کی دو سو سالہ تقریبات کو دو سال تک ’وچار یگیہ‘ کے طور پر جاری رکھنے کا عزم کیا تھا۔ انھوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ یہ بلا تعطل دانش ورانہ پیش کش پوری مدت تک جاری رہی۔ جناب مودی نے کہا کہ انھیں اس مدت کے دوران کی گئی کوششوں اور پروگراموں کے بارے میں باقاعدگی سے آگاہ کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج ایک بار پھر انھیں آریہ سماج کے 150 ویں یوم تاسیس کی تقریبات کے دوران قلبی خراج عقیدت پیش کرنے کا موقع ملا ہے۔ وہ سوامی دیانند سرسوتی جی کے قدموں میں جھکے اور خراج عقیدت پیش کیا۔ انھوں نے بین الاقوامی سربراہ اجلاس کے لیے تمام شرکا کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس موقع پر یادگاری سکہ اور ڈاک ٹکٹ جاری کرنا ایک اعزاز کی بات ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کئی معنوں میں منفرد ہے۔ اس کی سرزمین، اس کی تہذیب اور اس کی ویدک روایت صدیوں سے ابدی رہی ہے۔ انھوں نے زور دیا کہ جب بھی نئے چیلنجز پیدا ہوتے ہیں اور وقت نئے سوالات اٹھاتا ہے تو کوئی نہ کوئی عظیم شخصیت جوابات کے ساتھ ابھرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کوئی نہ کوئی رشی، سنت یا عالم ہمیشہ معاشرے کی رہ نمائی کے لیے آگے آتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سوامی دیانند سرسوتی جی اس عظیم روایت میں ایسے ہی ایک مہارشی تھے۔ جناب مودی نے یاد دلایا کہ سوامی دیانند جی کی پیدائش نوآبادیاتی محکومی کے دور میں ہوئی تھی، جب صدیوں کی غلامی نے قوم اور معاشرے کو بکھر کر رکھ دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ توہم پرستی اور سماجی برائیوں نے فکر اور غور و فکر کی جگہ لے لی ہے، اور انگریزوں نے نوآبادیاتی حکم رانی کو جائز قرار دینے کے لیے بھارتی روایات اور عقائد کی توہین کی۔ ایسے حالات میں معاشرے نے نئے اور اصل خیالات کے اظہار کی ہمت کھو دی تھی۔ اس مشکل وقت کے دوران ایک نوجوان سنیاسی ابھرا اور ہمالیہ کے دور دراز اور دشوار گزار علاقوں میں شدید روحانی مشق کرتا رہا، سخت تپسیا کے ذریعے اپنے آپ کو آزماتا رہا۔ واپس آکر انھوں نے احساس کمتری میں پھنسے بھارتی معاشرے کو ہلا کر رکھ دیا۔ ایک ایسے وقت میں جب پوری برطانوی اسٹیبلشمنٹ بھارتی شناخت کو نیچا دکھانے میں مصروف تھی، اور سماجی نظریات اور اخلاقیات کے زوال کو جدیدیت کے طور پر پیش کیا جا رہا تھا، اس پراعتماد رشی نے اپنے معاشرے سے کہا کہ ”ویدوں کی طرف لوٹ جاو¿!“ وزیر اعظم نے سوامی دیانند جی کو ایک قابل ذکر شخصیت قرار دیا جنھوں نے نوآبادیاتی حکم رانی کے دور میں دبے ہوئے قومی شعور کو دوبارہ بیدار کیا۔

مودی نے اس بات کو اجاگر کیا کہ کس طرح سوامی دیانند سرسوتی جی نے سمجھا کہ بھارت کی ترقی کے لیے نوآبادیاتی حکم رانی کی زنجیروں کو توڑنا کافی نہیں ہے - بھارت کو بھی ان زنجیروں کو توڑنے کی ضرورت ہے جو اس کے معاشرے کو باندھ کر رکھتی تھیں۔ انھوں نے زور دیا کہ سوامی دیانند جی نے ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک اور چھوت چھات کو مسترد کیا۔ انھوں نے ناخواندگی کے خلاف مہم شروع کی اور ان لوگوں کو چیلنج کیا جنھوں نے ویدوں اور صحیفوں کی تشریحات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا اور ملاوٹ کی۔ انھوں نے غیر ملکی بیانیوں کا مقابلہ کیا اور شستر رتھ کے روایتی عمل کے ذریعے سچائی کو برقرار رکھا۔ وزیر اعظم نے سوامی دیانند جی کو ایک دور اندیش سنت قرار دیا جنھوں نے انفرادی اور سماجی ترقی دونوں میں خواتین کے اہم کردار کو تسلیم کیا اور اس ذہنیت کو چیلنج کیا جو خواتین کو گھر کی حدود تک محدود کرتی ہے۔ ان کی تحریک میں، آریہ سماج اسکولوں نے لڑکیوں کو تعلیم دینا شروع کی اور جالندھر میں شروع ہونے والا لڑکیوں کا اسکول جلد ہی ایک مکمل خواتین کالج میں تبدیل ہو گیا۔ وزیر اعظم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ایسے آریہ سماج اداروں میں تعلیم یافتہ لاکھوں بیٹیاں اب ملک کی بنیاد کو مضبوط کر رہی ہیں۔ڈائس پر دہلی کی وزیر اعلیٰ محترمہ ریکھا گپتا کی موجودگی کا اعتراف کرتے ہوئے، جناب مودی نے اس بات کو اجاگر کیا کہ صرف دو دن پہلے صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے اسکواڈرن لیڈر شیوانگی سنگھ کے ساتھ رافیل لڑاکا طیارے میں اڑان بھری۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آج بھارت کی بیٹیاں لڑاکا طیارے اڑا رہی ہیں اور جدید زراعت کو ”ڈرون دیدیز“ کے طور پر فروغ دے رہی ہیں۔ انھوں نے فخر سے کہا کہ بھارت میں اب دنیا میں ایس ٹی ای ایم گریجویٹس کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ انھوں نے کہا کہ خواتین سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تیزی سے قائدانہ کردار ادا کر رہی ہیں۔ مودی نے زور دیا کہ بھارت کے اہم تحقیقی اداروں میں خواتین سائنس داں منگل یان، چندریان اور گگن یان جیسے خلائی مشنوں میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں۔ انھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ یہ تبدیلی لانے والی پیش رفت اس بات کی نشان دہی کرتی ہے کہ ملک صحیح راستے پر گامزن ہے اور سوامی دیانند جی کے خوابوں کو پورا کر رہا ہے۔حال ہی میں شروع کیے گئے گیان بھارتم مشن کو یاد کرتے ہوئے، جس کا مقصد بھارت کے قدیم مخطوطات کو ڈیجیٹائز کرنا اور محفوظ کرنا ہے، وزیر اعظم نے زور دیا کہ علم کے اس وسیع ذخیرے کی صحیح معنوں میں تبھی حفاظت کی جا سکتی ہے جب نوجوان نسل اس سے جڑے اور اس کی اہمیت کو سمجھے۔ جناب مودی نے آریہ سماج سے اس مشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی اپیل کی، اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ گذشتہ 150 برسوں سے، آریہ سماج بھارت کے مقدس قدیم متون کو دریافت کرنے اور محفوظ کرنے میں مصروف ہے۔ انھوں نے ان صحیفوں کی اصلیت کو برقرار رکھنے میں آریہ سماج کے اراکین کی کثیر نسلوں کی کوششوں کا اعتراف کیا۔ انھوں نے کہا کہ گیان بھارتم مشن اب اس کوشش کو قومی سطح پر لے جائے گا اور آریہ سماج پر زور دیا کہ وہ اسے اپنی مہم سمجھیں۔ انھوں نے نوجوانوں کو اپنے گروکلوں اور اداروں کے ذریعے مخطوطات کے مطالعہ اور تحقیق میں شامل کرنے کی ترغیب دی۔

ہر گاو¿ں میں تالابوں، جھیلوں، کنوو¿ں اور باو¿لیوں کی روایتی موجودگی پر روشنی ڈالتے ہوئے، جنھیں وقت کے ساتھ نظر انداز کیا گیا ہے اور خشک ہو گیا ہے، جناب مودی نے ان قدرتی وسائل کے تحفظ کے لیے مسلسل عوامی بیداری کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے ”ایک پیڑ ماں کے نام“ مہم کی کام یابی پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی قلیل مدتی اقدام نہیں ہے بلکہ جنگلات کے لیے ایک پائیدار تحریک ہے۔ انھوں نے آریہ سماج کے اراکین کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس مہم سے جوڑیں۔

وزیر اعظم نے ویدک اشلوک ”سنگچھادھوم سمواددھوم سام وو ماننسی جناتم“ کا حوالہ دیا، جو ہمیں ایک دوسرے کے خیالات کے باہمی احترام پر زور دیتے ہوئے ایک ساتھ چلنا، ایک ساتھ بولنا اور ایک دوسرے کے ذہن کو سمجھنا سکھاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس ویدک دعوت کو ایک قومی کال ٹو ایکشن کے طور پر بھی دیکھا جانا چاہیے۔ جناب مودی نے ہر ایک پر زور دیا کہ وہ قوم کے عزائم کو اپنی طرح اپنائیں اور عوامی شرکت کے جذبے کے ذریعے اجتماعی کوششوں کو آگے بڑھائیں۔ انھوں نے کہا کہ آریہ سماج نے پچھلے 150 برسوں میں اس جذبے کو مستقل طور پر مجسم کیا ہے اور اسے مسلسل مضبوط کرنے پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے اس اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنی بات ختم کی کہ مہارشی دیانند سرسوتی جی کے خیالات انسانی بہبود کی راہ کو روشن کرتے رہیں گے۔ انھوں نے ایک بار پھر آریہ سماج کے 150 سال مکمل ہونے کے موقع پر سب کو دلی مبارکباد دی۔اس تقریب میں گجرات اور مہاراشٹر کے گورنر جناب آچاریہ دیوورت، دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا دیگر معززین کے علاوہ موجود تھیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande